وارانسی: وارانسی کی فاسٹ ٹریک عدالت نے منگل کے روز 'شیولنگ' کی پوجا کرنے کی درخواست پر سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔ ہندو فریق نے گیانواپی مسجد احاطے میں پوجاکرنے کی درخواست کی تھی۔ Gyanvapi Mosque Case Next Hearing on Nov 14
بتادیں کہ عدالت مدعی کے تین اہم مطالبات پر اپنا فیصلہ سنانے والا تھا، جس میں پورے گیانواپی کملیکس کو ہندوں کے حوالے کرنا، مسلمانوں کے داخلے پر پابندی اور سویمبھو جیوترلنگ بھگوان وشویشور کی پوجا کے فوری آغاز کی اجازت شامل ہے۔
واضح رہے کہ فی الحال مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ اکتوبر میں ہونے والی پچھلی سماعت کے دوران وارانسی کی عدالت نے مبینہ 'شیولنگ' کی 'سائنسی تحقیقات' کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ہندو فریق نے اس ڈھانچے کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ گیانواپی مسجد کے وضو خانے کے شیو لنگ ہے۔
تاہم، مسلم فریق نے کہا کہ جو ڈھانچہ ملا ہے وہ ایک 'فوارہ' ہے۔ اس کے بعد ہندو فریق نے وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ میں 22 ستمبر کو ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں اس چیز کی کاربن ڈیٹنگ مانگی گئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ 'شیولنگ' ہے۔ ہندو فریق نے کہا کہ وہ وارانسی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
ستمبر 29 کی سماعت پر ہندو فریق نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے 'شیولنگ' کی سائنسی تحقیقات اور 'ارگھ' اور اس کے آس پاس کے علاقے کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کیا تھا۔ وارانسی کی عدالت نے کہاکہ ’’آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے سروے کا حکم دینا مناسب نہیں ہوگا۔'