پریاگ راج: گیانواپی مسجد کمپلیکس کے اے ایس آئی سروے کی الہ آباد ہائی کورٹ میں مسلسل دوسرے دن سماعت ہوئی۔ دوپہر 3:30 بجے سماعت شروع ہونے کے کچھ دیر بعد جج نے گیان واپی مسجد کے اے ایس آئی سروے پر وارانسی کی مقامی عدالت کے حکم پر روک لگا دیا ہے اور اس کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 3 اگست مقرر کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ ہائی کورٹ اس دن اپنا فیصلہ دے سکتی ہے۔
دراصل وارانسی کی ضلعی عدالت نے گیان واپی مسجد کے اے ایس آئی سروے کے سلسلے میں اجازت دے دی ہے۔ لیکن مسلم فریق نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ جس پر سپریم کورٹ نے سروے آرڈر پر روک لگاتے ہوئے مسلم فریق کو ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کو کہا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں اس معاملے کو لے کر جمعرات کو مسلسل دوسرے دن سماعت شروع ہوئی ہے۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ سروے سے مسجد کے ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے اسے روکنا چاہیے۔
واضح رہے کہ وارانسی کی ضلعی عدالت میں ہندو فریق نے کہا تھا کہ گیانواپی آدی وشویشور کی اصل جگہ ہے، یہ لاکھوں لوگوں کے جذبات سے وابستہ ہے۔ مسجد کے سروے کے دوران مغربی دیوار پر پائے جانے والے نشانات اور باقیات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مندر کی دیوار ہے۔ زبانی باتوں کی بنیاد پر کوئی سائیڈ نہیں رکھی جا سکتی اس لیے سروے لازمی ہے۔ وہیں مسلم فریق کا کہنا تھا کہ یہاں پہلے سے ہی ایک مسجد تھی، جو کسی مذہبی مقام کی جگہ نہیں بنائی گئی تھی۔ جس کے بعد مسجد کے وضوخانہ کی جگہ کو چھوڑ کر پورے کمپلیکس کا سروے کا حکم وارانسی کے ضلع جج ڈاکٹر اجے کمار وشویش نے جاری کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- آر ایس ایس مندر کو لے کر کوئی تحریک نہیں چلائے گی، موہن بھاگوت
- 'گیان واپی مسجد کو متنازع بنانا جائز نہیں'
قابل ذکر ہے کہ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ گیانواپی مسجد کے وضوخانہ میں ایک مبینہ شیولنگ ملا ہے۔ ساتھ ہی مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ پرانا فوارہ ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد کے وضو خانہ میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کے سائنسی سروے اور کاربن ڈیٹنگ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے کاربن ڈیٹنگ کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا۔