ETV Bharat / state

لکھنوں کے نوجوانوں میں کبوتر بازی کا بڑھتا شوق

Growing interest in pigeon racing لکھنؤ میں مسلم خاندانوں میں یہ مشغلہ تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ ہر 10 نوجوان میں تقریبا 8 نوجوان کبوتر بازی کے مشغلے سے وابستہ ہیں۔ یوں تو لکھنؤ میں کبوتر بازی کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ نوابین اودھ کے دور اقتدار سے ہی کبوتر بازی کا شوق ریاست میں پروان چڑھا۔

لکھنوں کے نوجوانوں میں کبوتر بازی کا بڑھتا شوق
لکھنوں کے نوجوانوں میں کبوتر بازی کا بڑھتا شوق
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 20, 2023, 5:12 PM IST

لکھنوں کے نوجوانوں میں کبوتر بازی کا بڑھتا شوق

لکھنؤ: ریاست اتر پردیش کے لکھنو کے چوپٹیاں علاقے میں رہنے والے کبوتر باز نوجوان عادل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کبوتر بازی کا شوق کئی برائیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ کام کے بعد کبوتروں کو دانہ کھلانا پھر ان کو پرواز کی مشق اور تربیت دینا۔ ان کی دیکھ بھال میں ہی پورا وقت گزر جاتا ہے۔ ان میں تو کئی کبوتروں سے دوستی بھی ہو گئی ہے۔ یہ کالا کبوتر ہے جسے ہم کلوا کہہ کے پکارتے ہیں تو فورا ہماری ہاتھ پہ بیٹھ جاتا ہے۔ یہ شوق اب دن بدن بڑھتا جارہا ہے اور کبوتروں سے وابستگی بے حد دلچسپ ہے۔ کبوتروں پر اپنے بچوں سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔

وہ کہتے ہیں اچھے کبوتر باز انہیں کو تسلیم کیا جاتا ہے جن کے پاس اچھی نسل اور کثیر تعداد میں کبوتر موجود ہوں۔ کبوتری بازی کے فن سے بھی اگاہی حاصل ہو انہوں نے بتایا کہ کبوتروں کی اڑانے کا مخصوص فن ہوتا ہے جو مخصوص حرکات و سکنات پہ ہی کبوتر اڑتے ہیں۔واپس اتے ہیں اس کے لیے استاد بھی ہوتے ہیں جو نوجوانوں کو مفت میں یہ تعلیم دیتے ہیں کہ کس طریقے سے کبوتر بازی کی جاتی ہے اس کے داؤں پیچ کیا ہوتے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ کبوتر بازی کے لیے تو کبوتروں کو اس قدر مقوی غذا اوت ادویات فراہم کیا جاتا ہے کہ متوسط طبقہ کے افراد کو بھی وہ میسر نہیں ہوتے ہیں ان کو پسے ہوئے بادام ،کاجو، ملائی، گھی میں سنے ہوئے دانے کھلائے جاتے ہیں۔ تاکہ کبوتر بازی کے وقت یہ ان کی اڑان طویل اور گھنٹوں تک جاری رہ سکے۔

وہ بتاتے ہیں کہ کبوتروں کی کئی نسلیں ہوتی ہیں جو اچھے نسل کے کبوتر ہوتے ہیں۔ وہ کافی قیمتی ہوتے ہیں جنہیں چوروں کی نظروں سے بچانا بہت اہم ہوتا ہے۔عام نسل کے کبوتروں کو پالنے میں کوئی مضائقہ نہیں تاہم کبوتر بازی کے فن سے اچھے نسل کے کبوتر ہی واقف ہوتے ہیں۔انہی سے کوئی ٹورنامنٹ یا مسابقہ فتح کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہندوستان کی تاریخ کے بڑے سرمایے کو سر سید نے محفوظ کیا

کہا جاتا ہے کہ اودھ ریاست میں نوابین اودھ نے کبوتر پالنے اور کبوتر بازی کا شوق پروان چڑھایا تھا کبوتروں کو پالنا لوگ نیک بختی کی علامت سمجھتے تھے اور یہ بھی کہا جاتا تھا کہ کبوتر محبت کا پیغام بھی لے جاتے ہیں کبوتروں کو چارہ ڈالنا اور ان کے ساتھ کھیلنا یہ خوش قسمتی کی علامت سمجھی جاتی تھی تاہم وہ دور اور روایت اب باقی نہیں رہی لیکن لکھنو کے ہر چوتھے گھر میں اب کبوتروں کے پالنے کا شوق تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔

لکھنوں کے نوجوانوں میں کبوتر بازی کا بڑھتا شوق

لکھنؤ: ریاست اتر پردیش کے لکھنو کے چوپٹیاں علاقے میں رہنے والے کبوتر باز نوجوان عادل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کبوتر بازی کا شوق کئی برائیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ کام کے بعد کبوتروں کو دانہ کھلانا پھر ان کو پرواز کی مشق اور تربیت دینا۔ ان کی دیکھ بھال میں ہی پورا وقت گزر جاتا ہے۔ ان میں تو کئی کبوتروں سے دوستی بھی ہو گئی ہے۔ یہ کالا کبوتر ہے جسے ہم کلوا کہہ کے پکارتے ہیں تو فورا ہماری ہاتھ پہ بیٹھ جاتا ہے۔ یہ شوق اب دن بدن بڑھتا جارہا ہے اور کبوتروں سے وابستگی بے حد دلچسپ ہے۔ کبوتروں پر اپنے بچوں سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔

وہ کہتے ہیں اچھے کبوتر باز انہیں کو تسلیم کیا جاتا ہے جن کے پاس اچھی نسل اور کثیر تعداد میں کبوتر موجود ہوں۔ کبوتری بازی کے فن سے بھی اگاہی حاصل ہو انہوں نے بتایا کہ کبوتروں کی اڑانے کا مخصوص فن ہوتا ہے جو مخصوص حرکات و سکنات پہ ہی کبوتر اڑتے ہیں۔واپس اتے ہیں اس کے لیے استاد بھی ہوتے ہیں جو نوجوانوں کو مفت میں یہ تعلیم دیتے ہیں کہ کس طریقے سے کبوتر بازی کی جاتی ہے اس کے داؤں پیچ کیا ہوتے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ کبوتر بازی کے لیے تو کبوتروں کو اس قدر مقوی غذا اوت ادویات فراہم کیا جاتا ہے کہ متوسط طبقہ کے افراد کو بھی وہ میسر نہیں ہوتے ہیں ان کو پسے ہوئے بادام ،کاجو، ملائی، گھی میں سنے ہوئے دانے کھلائے جاتے ہیں۔ تاکہ کبوتر بازی کے وقت یہ ان کی اڑان طویل اور گھنٹوں تک جاری رہ سکے۔

وہ بتاتے ہیں کہ کبوتروں کی کئی نسلیں ہوتی ہیں جو اچھے نسل کے کبوتر ہوتے ہیں۔ وہ کافی قیمتی ہوتے ہیں جنہیں چوروں کی نظروں سے بچانا بہت اہم ہوتا ہے۔عام نسل کے کبوتروں کو پالنے میں کوئی مضائقہ نہیں تاہم کبوتر بازی کے فن سے اچھے نسل کے کبوتر ہی واقف ہوتے ہیں۔انہی سے کوئی ٹورنامنٹ یا مسابقہ فتح کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہندوستان کی تاریخ کے بڑے سرمایے کو سر سید نے محفوظ کیا

کہا جاتا ہے کہ اودھ ریاست میں نوابین اودھ نے کبوتر پالنے اور کبوتر بازی کا شوق پروان چڑھایا تھا کبوتروں کو پالنا لوگ نیک بختی کی علامت سمجھتے تھے اور یہ بھی کہا جاتا تھا کہ کبوتر محبت کا پیغام بھی لے جاتے ہیں کبوتروں کو چارہ ڈالنا اور ان کے ساتھ کھیلنا یہ خوش قسمتی کی علامت سمجھی جاتی تھی تاہم وہ دور اور روایت اب باقی نہیں رہی لیکن لکھنو کے ہر چوتھے گھر میں اب کبوتروں کے پالنے کا شوق تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.