شہید عبدالحمید کے ڈرائیور محمد نسیم نے کہا کہ بھارت۔پاکستان جنگ میں بھارت کی جیت میں ان کا بھی کردار تھا لیکن انہیں اس پروگرام میں اسٹیج پر نہیں بلایا گیا۔
پرم ویر چکر یافتہ شہید عبدالحمید کے یوم شہادت پر ضلع سلطانپور کے پنڈت رام نریش ترپاٹھی آڈیٹوریم میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس تریشُنڈی کے ڈی آئی جی پربھاکر بھی شامل ہوئے تھے۔
اس پروگرام میں شہید عبدالحمید کے ڈرائیور محمد نسیم کو بھی پروگرام میں اعزاز سے نوازا گیا۔ وہ 1965 کی جنگ میں شہید عبدالحمید کے ڈرائیور تھے۔
اس دوران ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران محمد نسیم کا درد چھلک اُٹھا۔ انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں کوئی کسی کو نہیں پوچھتا۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ میں ملک کی فتح میں ان کا بھی کردار ہے لیکن انہیں اسٹیج پر نہیں بلایا گیا۔
محمد نسیم نے بتایا کہ 1965 کی جنگ میں بھارت اور پاکستان کی جانب سے مسلسل فائرنگ ہورہی تھی۔ اسی دوران اچانک فائرنگ رک گئی اور عبدالحمید درخت کے پتوں میں چھپ گئے تھے۔ ہمیں غلط پیغام دیا گیا کہ یہاں دشمن نہیں ہیں۔ ہم لوگ مطمئن ہوگئے لیکن تھوڑی دیر کے بعد ٹریزر راؤنڈ فائرنگ شروع ہوگئی۔ آرٹلری یونٹ کے افسر نے ہمیں بچنے کا مشورہ دیا جس پر ہم اور عبدالحمید گاڑی میں بیٹھ گئے۔
محمد نسیم نے مزید بتایا کہ 'آج انہیں محسوس ہوا کہ اس دنیا میں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ ان کے حقوق مارے گئے اور کاغذات بھی جلائے دیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری گاڑی سے پاکستانی ٹینکوں پر فائرنگ کئے بغیر جیت حاصل نہیں ہوپاتی۔ تمام کام ہمارے سُپرد کیا گیا تھا۔ فتح کے بعد جبل پور سے ٹینک دہلی گئے۔ وہاں عبدالحمید کی اہلیہ کو وزیراعظم کی موجودگی میں بلایا گیا۔ وہ زیادہ پڑھی لکھی نہیں تھیں۔ ان سے بھی کوئی سوال نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہیں(محمد نسیم) کو بلایا گیا وہ انتظار کرتے رہ گئے۔
واضح رہے کہ شہید عبدالحمید یکم جولائی 1933 کو اتر پردیش کے شہر غازی پور میں پیدا ہوئے تھے۔ 20 برس کی عمر میں انہوں نے فوج میں شمولیت اختیار کی۔ پاکستان کے ساتھ 1965 کی جنگ میں عبدالحمید نے پنجاب کے کھیمکرن سیکٹر میں 8 پاکستانی پینٹن ٹینکوں کو تباہ کر دیا تھا۔ عبدالحمید اس جنگ میں آٹھویں پینٹن ٹینک کو تباہ کرتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔
حکومت ہند نے شہید عبدالحمید کو ان کی بے مثال بہادری اور جرأت کے لیے پرم ویر چکر سے نوازا تھا۔