رامپور میں راشن کے اصل حقدار افراد کے راشن کارڈز میں نامعلوم افراد کے نام جوڑ کر راشن انہیں ہی دیا جا رہا ہے جبکہ اصل کارڈ ہولڈرز اپنے راشن سے محروم ہو جا رہے ہیں۔
ضلع رامپور میں ہمیں ایک یا دو نہیں بلکہ متعدد افراد ایسی شکایتیں کرتے ملے جنہوں نے اپنے راشن کارڈز دکھاتے ہوئے بتایا کہ ان کے راشن کارڈز میں ان کی جانکاری کے بغیر ایسے نام جوڑ دیئے گئے ہیں جن کو وہ جانتے بھی نہیں۔
راشن کارڈ ہولڈرز نے کہا کہ 'ان کے اپنے کنبہ کے افراد کے کچھ نام کاٹ کر دوسرے مذاہب کے افراد کے نام ان کے راشن کارڈ میں چرھا دیئے گئے۔'
یہ دیکھ کر حیرت کی انتہا نہ رہی کہ ایک کنبہ میں دو مذاہب کے افراد کیسے ہو سکتے ہیں؟ آسرا کالونی میں رہنے والی زینت پروین بتاتی ہیں کہ 'ان کے گھر کے چھ ممبران کے نام ان کے راشن کارڈ پر تھے جبکہ گزشتہ دو مہینوں سے ان کے کنبہ کے ایک فرد کا نام ختم کرکے رام کشور کا نام جوڑ دیا گیا ہے، جب وہ اپنا راشن لینے راشن دکان پر جاتی ہیں تو وہاں ان کو بتایا جاتا ہے کہ آپ کا راشن آپ کے کارڈ میں شامل رام کشور لے جا چکا ہے۔
اسی طرح سے مہتاب جہاں ای ٹی وی بھارت کو بتاتی ہیں کہ 'ان کے کنبہ کے ممبران کے نام پارول رستوگی نامی خاتون کے ساتھ جوڑ دیئے گئے ہیں اور راشن پارول رستوگی لے جاتی ہیں جبکہ ان کا کنبہ فاقہ کشی کا شکار ہو گیا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اتنی لاپرواہی کیوں، کس طرح اور کہاں سے ہو رہی ہے۔
ان حقائق کو جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ خوراک رسانی کے دفتر کا رخ کیا اور متعلقہ محکمہ کے افسر سے بات کرنے کی کوشش کی آفیسر وہاں موجود نہیں تھے تاہم راشن سپلائی انسپکٹر وہاں موجود تھے اورانہی سے راشن کارڈ ہولڈرز کی ان شکایات ہیش کی تو انہوں کیمرے پر کچھ بھی بولنے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد بھی یہ سوال برقرار ہے کہ لاک ڈاؤن کے مشکل ترین حالات میں بھی آخر مستحق افراد کو ان تک راش کیوں نہیں پہنچایا جا رہا ہے اور ان کے ساتھ اس طرح کی دھوکہ دہی کیوں کی جا رہی ہے۔