خاندان کے ذرائع کے مطابق مسٹر سنگھ طویل عرصہ سے کینسر میں مبتلا تھے۔ ان کا علاج سنگاپور میں بھی چل رہا تھا۔ وہ لکھنؤ میں واقع پی جی آئی میں روٹین چیک اپ کے لئے آئے تھے۔ جہاں ان کی طبیعت بگڑتی چلی گئی اور منگل کی صبح انہوں نے آخری سانس لی۔
مسٹر سنگھ کے جسد خاکی کو رائے بریلی میں واقع ان کے آبائی گاؤں لالوپور لے جایا جا رہا ہے۔
مسٹر سنگھ نے اپنا سیاسی سفر کانگریس سے شروع کیا تھا۔ نومبر 1993 میں وہ کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی کے لئے پہلی بار منتخب ہوئے تھے۔ راکیش پانڈے قتل کے بعد 2003 میں کانگریس نے انہیں پارٹی سے نکال دیا تھا۔ اس کے بعد بھی کئی بار آزاد رکن اسمبلی کے طور پر منتخب ہوئے۔
سنہ 2012 کے انتخابات سے قبل پیس پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ اس دوران وہ گاندھی خاندان کو جم کر کوستے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اکھلیش سنگھ کا خوف ایسا تھا کہ کانگریسی ان کے خوف سے پوسٹر بھی نہیں لگا پاتے تھے۔ رائے بریلی صدر اسمبلی سے ممبر اسمبلی رہے اکھلیش سنگھ زورآور شبیہ کے رہنما مانے جاتے تھے۔
رائے بریلی کی سیاست کے بے تاج بادشاہ رہے اکھلیش سنگھ کی بیماری کی وجہ ان کی سیاسی وراثت بیٹی آدیتی سنگھ سنبھال رہی ہیں۔ وہ 2017 میں رائے بریلی صدر سے ریکارڈ ووٹوں سے اسمبلی انتخابات جیت کر رکن اسمبلی بنی تھیں۔ رائے بریلی سیٹ سے پانچ بار رکن اسمبلی رہے مسٹر سنگھ کی پیدائش 15 ستمبر 1959 کو ہوئی تھی۔