اترپردیش میں ایک بار پھر نقل مکانی کی وارننگ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ریاست کے غازی آباد کے سارا نامی گاؤں کے مسلمانوں نے پولیس اور سماج دشمن عناصر پر پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے،اور مسلمانوں کے مکانوں کے باہر نقل مکانی سے متعلق پوسٹر بھی آویزاں کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ جب چاہے پولیس گھروں میں داخل ہو جاتی ہے، اور کسی کو بھی پکڑ کر لے جاتی ہے، احتجاج کرنے پر دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ گاؤں والوں نے اس معاملے کو لے کر مودی نگر تحصیل کے نیواری پولیس اسٹیشن کے خلاف بھی نعرے بازی کی ہے۔ اس کے ساتھ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ ان کی آواز پہنچ سکے۔ وہیں اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سی او نے گاؤں والوں کو منصفانہ کارروائی کا یقین دلایا ہے۔
دراصل نقل مکانی کا یہ نیا معاملہ غازی آباد کے نیواری تھانہ علاقے میں واقع سارا گاؤں کا ہے، جو اب زور پکڑ رہا ہے۔ گاؤں والوں نے ایک میمورنڈم کے ذریعے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔ گاؤں والوں کا الزام ہے کہ گزشتہ شب ایک بدمعاش نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔ اتنا ہی نہیں اس کے بعد نواری پولیس نے گاؤں والوں کے ساتھ بدسلوکی بھی کی۔
گاؤں والوں کا الزام ہے کہ نیواری تھانے کاایک داروغہ ہسٹری شیٹر کے کہنے پر انہیں ہراساں کر رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس جب چاہے کسی کے گھر میں داخل جاتی ہے اور جس کو چاہتی ہے اٹھا کر لے جاتی ہے۔ احتجاج کرنے پر گالیاں اور دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ اس لیے اب وہ مجبوری میں گاؤں چھوڑنا چاہتا ہے۔ نقل مکانی کے پوسٹر آویزاں ہوتے ہی محکمہ پولیس میں ہلچل مچ گئی ہے۔
معاملہ کو زور پکڑتا دیکھ کر سی او سنیل کمار سنگھ سارا گاؤں پہنچے اور متاثرہ گاؤں والوں سے ملاقات کی اور انہیں منصفانہ کارروائی کا یقین دلایا۔
مزید پڑھیں:دیوبند: بدمعاشوں کے خوف سے گاؤں کے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور
سی او نے کہا کہ گاؤں والوں کے الزامات کی تحقیقات جاری ہے۔ تحقیقات کے بعد ہی کچھ کہا جا سکے گا۔ گاؤں والوں کو منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی پر راضی کیا گیا ہے۔ کسی کو نقل مکانی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔