ریاست اترپردیش میں لو جہاد قانون، گورنر سے منظورِی ملنے کے بعد 24 نومبر سے نافذ ہو چکا ہے، نافذ کردہ قانون پر قانون کے ماہرین مختلف رائے رکھتے ہیں۔ زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال کا بھی خدشہ ہے۔
ریاست میں 24 نومبر سے نافذ ہوئے لو جہاد قانون کے بعد 29 نومبر کو بریلی میں اس قانون کے تحت پہلا معاملہ درج ہوا تھا اس کے بعد سے مختلف اضلاع میں اب تک 7 معاملے درج ہو چکے ہیں۔
وہیں مراد آباد اور میرٹھ میں بین مذہب کے شادی شدہ جوڑے یا لیو ان تعلقات میں رہ رہے بالغ جوڑے ہندو تنظیموں سے جان کا خطرہ ہونے کے سبب انتظامیہ سے اپنی تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
مرادآباد: عدالت نے پنکی کو سسرال بھیجنے کا حکم دیا
قانون کے ماہرین مانتے ہیں نافذ کردہ لو جہاد قانون کا سہارا لے کر بین مذہب جوڑوں کو اب نشانہ بنایا جائے گا جو سماج میں مذہبی نفرت کو آگے بڑھانے کا کام کرے گی۔