اتر پردیش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دینیات فیکلٹی کے ڈین پروفیسر سعود عالم قاسمی نے رمضان المبارک ماہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک و تعالی نے انسانی جسم کے اندر ایک دفاعی نظام رکھا ہے۔ جب انسان روزہ رکھتا ہے تو اس کا دفاعی نظام متحرک ہو جاتا ہے، فاسد مادے ختم ہونے لگتے ہیں اور کینسر کے جراثیم مر جاتے ہے۔
آج بھی بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے انسانی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے اور روزہ دار جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے۔ اسی لیے اچھے خاصے صحت مند، تندرست اور جوان لوگ روزہ نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ مضان المبارک میں ایسے مسلمان مل جائیں گے جو صحت مند ہیں، بیماری سے محفوظ ہیں، مگر روزہ نہیں رکھتے۔ وہ لوگ اس خوف میں مبتلا ہیں کہ مسلسل بھوکا رہنا صحت کے لیے مضر ہو سکتا ہے۔
اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے ڈین پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ رمضان المبارک کے ماہ میں مسلمانوں کے جس محلے میں جائیں گے، جہاں مسجد ہوگی وہاں رات کے وقت قرآن کی صدا بلند ہوگی، دن کے وقت مسلمانوں کے گھروں سے قرآن کی تلاوت کی صدا سنائی دے گی۔ ماہ رمضان صرف نزول کا ہی مہینہ نہیں حفاظتِ قرآن پاک کا بھی مہینہ ہے تو کثرت سے لوگ قرآن کی تلاوت مساجد میں بھی کرتے ہیں اور گھروں میں بھی کرتے ہیں۔
پروفیسر سعود عید نے مزید بتایا کہ جاپانی سائنسدان پوشی نوری اوہسومی کو ان کی طبی تحقیق آٹوپھیگی (Autophagy) پر 2016 میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔
یہ ایک دلچسپ اور چشم کشا تحقیق ہے۔ 'آٹوپھیگلی' کا مطلب خود خوری ہے۔ اس تحقیق کا ماحصل یہ ہے کہ اگر کوئی انسان سال میں ایک مرتبہ بیس سے پچیس دنوں تک بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ فاقہ کرتا ہے تو وہ کینسر جیسے موذی مرض سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جاپانی سائنس داں نے اس کی وجہ یہ دریافت کی کہ کم سے کم بارہ گھنٹے فاقہ کرنے سے معدہ کے مردہ خلیے زندہ خلیوں کی غزا بن جاتے ہیں اور جسم کے فاسد مادوں کا صفایا ہو جاتا ہے اور یہ عمل کینسر جیسے موذی مرض سے بچاؤ کے لیے معاون بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میڈیکل ریسرچ کو سامنے رکھیے اور اس کا موازنہ رمضان المبارک کے روزوں سے کیجیے تو معلوم ہوتا ہے کہ طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک وقت اوسطا 15 گھنٹے پر محیط ہوتا ہے کیونکہ سردیوں میں دن چھوٹا ہوتا ہے اور رات لمبی ہوتی ہے جبکہ گرمیوں میں اس کا برعکس رات چھوٹی اور دن لمبا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لالو یادو کو چارہ گھوٹالہ کیس میں ضمانت، رہائی کی راہ ہموار
رمضان المبارک کا مہینہ سردی اور گرمی دونوں میں گردش کرتا ہے۔ اس ماہ میں مسلمان روزے رکھتے ہیں اور اپنے معدہ کو خالی رکھتے ہیں۔ اس طرح معدہ کا فاسد مادہ ختم ہوتا ہے اور مردہ خلیے زندہ خلیوں کی غزا بن جاتے ہیں۔ یہ عمل مسلمان ہر سال انتیس یا تیس دنوں تک کرتے ہیں۔ گویا روزہ رکھنا معدہ کے امراض سے بچنے کے لیے اور جسمانی صحت کی بحالی کے لیے بہت حد تک مفید اور معاون ثابت ہوتا ہے۔