بھارتی کسان یونین انداتا کے ضلع صدر عثمان علی پاشا کی قیادت میں کسانوں کا ایک وفد ضلع کلیکٹر کے دفتر کے باہر جمع ہوا اور مرکز کی مودی حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے زراعت سے متعلق مرکزی حکومت کے تینوں قانون کو واپس لینے کی اپنی مانگ کو دہرایا۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ ایک روز قبل سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے نئے قوانین کو نافذ کرنے پر فی الحال روک لگانے کا حکم دیا ہے۔
حالانکہ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک ان قوانین کو واپس نہیں لے لیتی تب تک وہ اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ آج کسان ایک مرتبہ پھر کلیکٹریٹ پر جمع ہوئے اور اپنے پانچ مطالبات پر مشتمل وزیراعظم کے نام ایک میمورینڈم سٹی مجسٹریٹ کو سونپا۔
اس دوران کسان رہنما عثمان علی پاشا نے کہا کہ حکومت کسانوں سے ٹکراؤ کے حالات پیدا کرکے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان قوانین کو واپس نہیں لیا گیا تو وہ بڑی تعداد میں اپنے ٹریکٹر لے کر ترنگوں کے ساتھ 26 جنوری کو لال قلعہ پہنچیں گے۔
مزید پڑھیں:
زرعی قوانین پر عدالت کو بھی گمراہ کیا گیا: کانگریس
ساتھ ہی انہوں نے کسان تحریک کے دوران جاں بحق ہونے والے کسانوں کے کنبوں کو ایک ایک کروڑ کی مدد کا بھی مطالبہ کیا۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں خواتین نے بھی شرکت کی۔