جمعہ کی صبح سے مختلف کسان تنظیموں نے نئے زرعی بل کے خلاف اپنے اپنے طریقے سے احتجاج کیا۔ راشٹریہ کسان مزدور سنگٹھن نے جی آئی سی آڈیٹوریم سے مارچ نکالا اور پٹیل تراہے پر لکھنؤ ایودھیا روڈ کو جام کر دیا۔
انتظامیہ کے افسر انہیں منانے کی تمام کوشش کرتے رہے، کافی دیر بعد وہ انہیں منانے میں کامیاب ہوئے۔ وہیں گنا دفتر کے احاطے میں بھارتیہ کسان یونین ٹکیت سمیت مختلف کسان تنظیموں نے نئے زرعی قانون کے خلاف دھرنا دیا اور انتظامیہ کو میمورنڈم دیا۔
بھارتیہ کسان یونین ٹکیت نے دھرنا دینے کے بعد مارچ نکالا اور اپنے مطالبات کا میمورنڈم دیا۔ اس دوران بھارتیہ کسان یونین ٹکیت کے رہنماؤں نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ اپوزیشن پارٹیوں کے ورغلانے سے احتجاج کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
کسانوں کا احتجاج: پنجاب میں 26 ٹرینوں کی خدمات معطل
وہیں سماجوادی پارٹی کے کارکنان نے جمعہ کو پھر نئے زرعی بل کے خلاف انتظامیہ کو میمورنڈم دیا۔ اس دوران سماجوادی پارٹی کے ایم ایل سی نے انتباہ کیا کہ بی جے پی حکومت کو کسانوں کو پریشان کرنے کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔