اترپردیش کے ضلع گونڈا میں ایک کسان ساہوکار کے ڈرسے پولیس کے چکّر لگارہا ہے۔ متاثرہ کسان نے دو برس قبل چار لاکھ کا قرض لیا تھا، لیکن گزشتہ دو برسوں میں ساہوکار نے کسان سے 44 لاکھ وصولنے کے باوجود مزید 77 لاکھ روپے باقی بتایا، جبکہ کسان نے رقم کی ادائیگے کے لیے اپنی ایک بڑی زمین فروخت کردی تھی۔
علاج کے لیے سود پر رقم لینا اس کے گھر والوں کو مہنگا پڑگیا کیونکہ ساہوکار کو چار لاکھ کے بدلے 44 لاکھ روپے دینے کے بعد بھی کسان پر 77 لاکھ روپے کا قرض باقی ہے۔ کسان نے گزشتہ رقم بھی اپنی ایک بڑی زمین فروخت کرکے ادا کی تھی۔
کسان کے اہلخانہ کا الزام ہے کہ ساہوکار نے باقی کی رقم وصولنے کے لیے ان کے گھر پر حملے کروائے اور مکان پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی اور گھر کے تین ٹریکٹر بھی اٹھالے گئے۔
کیا آپ نے کبھی ایسا سنا ہے کہ دو برس میں چار لاکھ سے ایک کروڑ گیارہ لاکھ روپے بن سکتے ہے؟ کسان اب پولیس سے اپنی جان بچانے کی مانگ کررہا ہے، جبکہ پولیس اس پورے معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔
متاثرہ کسان نے پولیس سپرنٹنڈنٹ اور سرکل افسر سے اس معاملے کی شکایت کی ہے لیکن ابھی تک کوئی کارووائی نہیں کی گئی ہے۔
کسان سپرنٹنڈنٹ اور سرکل افسر سے اس معاملے کی شکایت کی اور ان سے جان بچانے کی گہار لگائیے، جبکہ پولیس اس پورے معاملے کی تفتیش کررہی ہے، لیکن ابھی تک کوئی کارووائی نہیں کی گئی ہے۔
کرنل گنج سرکل کے پولیس افسر جیتندر دوبے کا کہنا ہے کہ رام گڑھ کے رہنے والے دودھناتھ نے پولیس میں درخواست کی ہے، لہذا پورے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے اور خاطیوں پر مناسب کرروائی کی جائے گی۔