ETV Bharat / state

Changing Name of Lucknow لکھنو کا نام بدلنے پر سیاست تیز، نام بدلنے پر کیا اثر ہوگا - بی جے پی حکومتوں میں ناموں کی تبدیلی کی سیاست

اترپردیش میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے سے ہی شہروں کے نام بدلنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ مغل سرائے اسٹیشن کا نام دین دیال اپادھیائے، الہ آباد کا نام پریاگ راج سمیت متعدد شہروں، روڈ و تاریخی عمارتوں کے نام بدلے گیے۔ اسی کڑی میں اب لکھنؤ کے نام بھی بدلنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ Changing Name of Lucknow

Changing Name of Lucknow
Changing Name of Lucknow
author img

By

Published : Feb 16, 2023, 7:33 AM IST

Updated : Feb 16, 2023, 1:26 PM IST

Changing Name of Lucknow

لکھنو: دارالحکومت لکھنؤ میں حالیہ دنوں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ لکچھمن کی مورتی کا افتتاح کیا تو دوسری طرف صرف بی جے پی کے رکن پارلیمان نے وزیرِاعظم سے لکھنو کا نام لکھن پور یا لکچھمن پور کرنے کی سفارش کی ہے۔ وہیں آل انڈیا علماء بورڈ نے گذشتہ دنوں رومی گیٹ کا نام لکشمن دوار رکھنے کے لیے خط لکھا تھا جس پر شہر کے لوگوں میں شدید ناراضگی و غصہ تھا۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے معروف صحافی و کالم نگار سید حیدر عباس رضوی سے بات چیت کی ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ لکھنؤ کا نام بدلنے پر یہاں کے عوام کا ردعمل کیا ہوگا؟ اور یہاں سے وابستہ تہذیب و ثقافت نے جو بین الاقوامی سطح پر شناخت قائم کی ہے اس کے حوالے سے کیا ردعمل ہوگا؟۔

Changing Name of Lucknow
Changing Name of Lucknow

سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ لکھنو کا نام بدلنے کی تو بہت دور کی بات ہے جب یہاں پر یہ بات ہوئی تھی نیا لکھنؤ اور پرانا لکھنو یہاں کے لوگ سڑکوں پر اتر آئے تھے اور یہاں کے لوگوں نے کہا کہ ہمیں برداشت نہیں ہے کہ نیا لکھنؤ اور پرانا لکھنو ہو، لکھنؤ ایک ہے اور اس کا نام صرف لکھنؤ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک جتنے بھی نام تبدیل ہوئے ہیں اس کے پس منظر یا پیش منظر مسلمان کی وابستگی رہی ہے لیکن لکھنؤ نام میں مسلمانوں سے کوئی وابستگی نہیں لیکن اس کے پیچھے بھی جو منصوبہ ہے وہ یہی ہے کہ مسلمانوں کو ٹھیس پہنچائی جائے، یہی وجہ ہے کہ اس کو بدلنے کی سفارش چل رہی ہے جو بہت ہی بے جا اور مایوس کن ہے۔

Changing Name of Lucknow
Changing Name of Lucknow

انہوں نے کہا کہ اس شہر میں سیکولر روایات کی پاسداری کے لیے نوابین اودھ نے بھی کافی کوششیں کی ہیں، نوابوں نے متعدد مندر تعمیر کروائی اور یہاں کے ہندوؤں نے کافی امام باڑے اور درگاہ تعمیر کروائے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس شہر میں سیکولر روایات برقرار تھی، یہاں کے نوابوں نے سلام اور نمسکار کی جگہ اداب لفظ کا استعمال کیا تھا جس کے خاص وجہ سے یہ تھی کہ کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے اس نظریے کی پاسداری ہوتی رہی ہے۔ یہ واقعات اس وقت کے ہیں جب بھارت میں جمہوری نظام قائم نہیں تھا اس سے قبل ہی گنگا جمنی تہذیب کی جیتی جاگتی مثال یہاں پر تھی لیکن موجودہ دور میں اس شہر کے نام کو لے کر طرح طرح کی سازشیں کی جارہی ہیں جو مایوس کن ہے۔

مزید پڑھیں: لکھنو کے رومی دروازہ کا نام لکچھمن دوار رکھنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ رام پور اور سیتاپور کا نام کبھی مسلمانوں نے تبدیل نہیں کیا جبکہ مسلم سلاطین کا دور تھا اس کی بنیادی وجہ یہی رہی کہ ان ناموں سے ہندو بھائیوں کے جذبات وابستہ ہیں اس کو تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے لیکن موجودہ دور میں جس طریقے سے ناموں کی تبدیلی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

Changing Name of Lucknow

لکھنو: دارالحکومت لکھنؤ میں حالیہ دنوں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ لکچھمن کی مورتی کا افتتاح کیا تو دوسری طرف صرف بی جے پی کے رکن پارلیمان نے وزیرِاعظم سے لکھنو کا نام لکھن پور یا لکچھمن پور کرنے کی سفارش کی ہے۔ وہیں آل انڈیا علماء بورڈ نے گذشتہ دنوں رومی گیٹ کا نام لکشمن دوار رکھنے کے لیے خط لکھا تھا جس پر شہر کے لوگوں میں شدید ناراضگی و غصہ تھا۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے معروف صحافی و کالم نگار سید حیدر عباس رضوی سے بات چیت کی ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ لکھنؤ کا نام بدلنے پر یہاں کے عوام کا ردعمل کیا ہوگا؟ اور یہاں سے وابستہ تہذیب و ثقافت نے جو بین الاقوامی سطح پر شناخت قائم کی ہے اس کے حوالے سے کیا ردعمل ہوگا؟۔

Changing Name of Lucknow
Changing Name of Lucknow

سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ لکھنو کا نام بدلنے کی تو بہت دور کی بات ہے جب یہاں پر یہ بات ہوئی تھی نیا لکھنؤ اور پرانا لکھنو یہاں کے لوگ سڑکوں پر اتر آئے تھے اور یہاں کے لوگوں نے کہا کہ ہمیں برداشت نہیں ہے کہ نیا لکھنؤ اور پرانا لکھنو ہو، لکھنؤ ایک ہے اور اس کا نام صرف لکھنؤ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک جتنے بھی نام تبدیل ہوئے ہیں اس کے پس منظر یا پیش منظر مسلمان کی وابستگی رہی ہے لیکن لکھنؤ نام میں مسلمانوں سے کوئی وابستگی نہیں لیکن اس کے پیچھے بھی جو منصوبہ ہے وہ یہی ہے کہ مسلمانوں کو ٹھیس پہنچائی جائے، یہی وجہ ہے کہ اس کو بدلنے کی سفارش چل رہی ہے جو بہت ہی بے جا اور مایوس کن ہے۔

Changing Name of Lucknow
Changing Name of Lucknow

انہوں نے کہا کہ اس شہر میں سیکولر روایات کی پاسداری کے لیے نوابین اودھ نے بھی کافی کوششیں کی ہیں، نوابوں نے متعدد مندر تعمیر کروائی اور یہاں کے ہندوؤں نے کافی امام باڑے اور درگاہ تعمیر کروائے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس شہر میں سیکولر روایات برقرار تھی، یہاں کے نوابوں نے سلام اور نمسکار کی جگہ اداب لفظ کا استعمال کیا تھا جس کے خاص وجہ سے یہ تھی کہ کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے اس نظریے کی پاسداری ہوتی رہی ہے۔ یہ واقعات اس وقت کے ہیں جب بھارت میں جمہوری نظام قائم نہیں تھا اس سے قبل ہی گنگا جمنی تہذیب کی جیتی جاگتی مثال یہاں پر تھی لیکن موجودہ دور میں اس شہر کے نام کو لے کر طرح طرح کی سازشیں کی جارہی ہیں جو مایوس کن ہے۔

مزید پڑھیں: لکھنو کے رومی دروازہ کا نام لکچھمن دوار رکھنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ رام پور اور سیتاپور کا نام کبھی مسلمانوں نے تبدیل نہیں کیا جبکہ مسلم سلاطین کا دور تھا اس کی بنیادی وجہ یہی رہی کہ ان ناموں سے ہندو بھائیوں کے جذبات وابستہ ہیں اس کو تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے لیکن موجودہ دور میں جس طریقے سے ناموں کی تبدیلی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

Last Updated : Feb 16, 2023, 1:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.