ETV Bharat / state

Aamir Rashadi On Up Assembly Election: عامر رشادی اویسی پر برہم، دیگر پارٹیوں سے مل سکتے ہیں، لیکن ہم سے پرہیز کیوں

author img

By

Published : Jan 26, 2022, 11:05 PM IST

راشٹریہ علماء کونسل Rashtriya Ulema Council کے صدر مولانا عامر رشادی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل اسدالدین اویسی کو 2010 سے خط لکھ رہی ہے، لیکن وہ کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔ وہ راج بھر، شیوپال یادو اور چندر شیکھر آزاد سے تو ملاقات کرتے ہیں، لیکن انہیں ہم لوگوں سے پرہیز ہے۔

مولانا عامر رشادی سے خاص بات چیت، اویسی پر سخت برہم
مولانا عامر رشادی سے خاص بات چیت، اویسی پر سخت برہم

اتر پردیش اسمبلی انتخابات2022 Uttar Pradesh Assembly Elections کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کی نظر ریاست میں تقریباً بیس فیصد آبادی والے مسلم سماج پر ہے۔ ایسے میں متعدد سیاسی جماعتیں اتحاد کا اعلان کر رہی ہیں۔

مولانا عامر رشادی سے خاص بات چیت، اویسی پر سخت برہم

تو وہیں اسد الدین اویسی بھی مسلمانوں کی آواز بلند کرنے کا دعوی کر رہی ہیں اور سیاست میں حصہ داری کی بات کرتے ہیں لیکن ریاست میں برسوں سے اقلیتوں و پسماندہ سماج کی حقوق پر کام کرنے والی مسلم سیاسی جماعتوں سے اتحاد کرنے سے پرہیز کرتے نظر آرہے ہیں۔ ان تمام سوالوں کا جواب راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی سے جاننے کی کوشش کی۔


مولانا عامر رشادی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل اسدالدین اویسی کو 2010 سے خط لکھ رہی ہے، لیکن وہ کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔وہ راج بھر، شیوپال یادو، چندر شیکھر آزاد سے تو ملاقات کرتے ہیں لیکن انہیں ہم لوگوں سے پرہیز ہے۔ ہم لوگوں کی کوشش ہے کہ بات چیت کریں اور ایک مضبوط قیادت پیدا کی جائے لیکن ابھی تک انہوں نے کسی بھی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ بہار انتخابات میں بھی ہم لوگوں نے کوشش کی لیکن ملاقات ممکن نہ ہو سکی۔ وہ دیگر طبقے کی سیاسی جماعتوں سے مسلسل ملاقات کرتے رہے تاہم مسلم سیاسی جماعتوں سے کنارہ کشی کرتے رہے۔ حالیہ دنوں میں جس اتحاد کا اعلان کیا ہے اس کی قیادت کی باگ ڈور بابو سنگھ کشواہا کو سپرد کیا۔

انہوں نے کہا کہ بابو سنگھ کشواہا مایاوتی کے دور اقتدار میں وزیر رہے ان کروڑوں کی بدعنوانی کا الزام ہے وہ ضمانت پر جیل سے باہر ہیں وامن میشرام کو اتحاد میں شامل کیا۔ وہ ایک سرکاری ملازم تھے اور سبھی کو پتہ ہے کہ سرکاری ملازمت حکومت کی آواز بولتا ہے۔

انہوں نے 2019 میں 436 پارلیمانی حلقہ پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے لیکن کسی بھی نشست پر ایک ہزار ووٹ سے زیادہ نہیں ملے۔ انہوں نے سخت تنقید انداز میں کہا کہ اگر یہی غلامی کی سیاست کرنی ہے تو مسلم قیادت کے نام پر واویلا کیوں؟

انہوں نے مزید کہا کہ اسد الدین اویسی کی پریس کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے علماء کونسل اور پیس پارٹی سے اتحاد کا سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ کہ اتحاد کے دروازے کھلے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ انہوں نے اسی دوران کہا کہ 95 فیصد ہم لوگوں کے مابین سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے گفتگو ہو چکی ہے۔ تو مزید گنجائش کہاں بچتی ہے۔ لہذا وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں اویسی سے اتحاد کو لے کر ہم نے متعدد بار کوششیں کیں، یہاں تک دہلی سے ریاست کے ریاستی صدر سے ملاقات کی لیکن بے نتیجہ رہا۔

مولانا عامر رشادی نے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ اویسی راج بھر اور چندر شیکھر آزاد سے ملتے ہیں، لیکن مسلم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملنے سے کیوں پرہیز کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چندر شیکھر آزاد سے ہم ملنے نہیں گئے ہیں بلکہ وہ خود مجھ سے ملنے آئے تھے اور جب 2017 میں دلت رہنما مایاوتی کی قیادت کو ختم کی جارہی تھی تو مایاوتی نے نسیم الدین صدیقی کو حمایت طلب کرنے کے لیے بھیجا تھا اس وقت بھی ہم نے مایاوتی کی 82امیدوار میدان سے باہر کیا تھا اب چندر شیکھر آزاد دلت مظلوم کی آواز بن رہے ہیں تو ان کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔

ایک سوال میں ان سے پوچھا گیا کہ مشرقی اترپردیش میں مسلم رہنماؤں کے مقابل خاص طور سے مختار انصاری عتیق احمد کے سامنے اپنے امیدوار کو میدان میں کیوں نہیں اتارتے اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کی علماء کونسل کی شروع سے یہ پالیسی رہی ہے کہ جہاں جہاں مسلمان قیادت مضبوط ہے وہ ان کے سامنے ہم اپنی امیدوار کو میدان میں نہیں اتارتے، اور مسلم قیادت کو مضبوط کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوپی میں اب چھوٹی پارٹیاں ہی متبادل بنیں گی: مولانا عامر رشادی



انہوں نے مزید کہا کہ علماء کونسل اور پیس پارٹی نے چندر شیکھر کے ساتھ جو اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ سیٹوں کی تقسیم پر علماء کونسل کی کسی سے اتحاد نہیں ٹوٹ سکتا کیونکہ علماء کونسل چند ہی سیٹوں پر انتخابی میدان میں ہوں گی۔

اسمبلی انتخابات میں اشتعال انگیز بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کی ریاست کی سبھی باشندوں سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ اشتعال انگیز بیانوں میں آکر اپنا ووٹ ضائع نہ کریں بلکہ ریاست کی ترقی خوشحالی تعلیم اور طبی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہیں کسی پارٹی کو ووٹ کریں۔

اتر پردیش اسمبلی انتخابات2022 Uttar Pradesh Assembly Elections کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کی نظر ریاست میں تقریباً بیس فیصد آبادی والے مسلم سماج پر ہے۔ ایسے میں متعدد سیاسی جماعتیں اتحاد کا اعلان کر رہی ہیں۔

مولانا عامر رشادی سے خاص بات چیت، اویسی پر سخت برہم

تو وہیں اسد الدین اویسی بھی مسلمانوں کی آواز بلند کرنے کا دعوی کر رہی ہیں اور سیاست میں حصہ داری کی بات کرتے ہیں لیکن ریاست میں برسوں سے اقلیتوں و پسماندہ سماج کی حقوق پر کام کرنے والی مسلم سیاسی جماعتوں سے اتحاد کرنے سے پرہیز کرتے نظر آرہے ہیں۔ ان تمام سوالوں کا جواب راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی سے جاننے کی کوشش کی۔


مولانا عامر رشادی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل اسدالدین اویسی کو 2010 سے خط لکھ رہی ہے، لیکن وہ کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔وہ راج بھر، شیوپال یادو، چندر شیکھر آزاد سے تو ملاقات کرتے ہیں لیکن انہیں ہم لوگوں سے پرہیز ہے۔ ہم لوگوں کی کوشش ہے کہ بات چیت کریں اور ایک مضبوط قیادت پیدا کی جائے لیکن ابھی تک انہوں نے کسی بھی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ بہار انتخابات میں بھی ہم لوگوں نے کوشش کی لیکن ملاقات ممکن نہ ہو سکی۔ وہ دیگر طبقے کی سیاسی جماعتوں سے مسلسل ملاقات کرتے رہے تاہم مسلم سیاسی جماعتوں سے کنارہ کشی کرتے رہے۔ حالیہ دنوں میں جس اتحاد کا اعلان کیا ہے اس کی قیادت کی باگ ڈور بابو سنگھ کشواہا کو سپرد کیا۔

انہوں نے کہا کہ بابو سنگھ کشواہا مایاوتی کے دور اقتدار میں وزیر رہے ان کروڑوں کی بدعنوانی کا الزام ہے وہ ضمانت پر جیل سے باہر ہیں وامن میشرام کو اتحاد میں شامل کیا۔ وہ ایک سرکاری ملازم تھے اور سبھی کو پتہ ہے کہ سرکاری ملازمت حکومت کی آواز بولتا ہے۔

انہوں نے 2019 میں 436 پارلیمانی حلقہ پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے لیکن کسی بھی نشست پر ایک ہزار ووٹ سے زیادہ نہیں ملے۔ انہوں نے سخت تنقید انداز میں کہا کہ اگر یہی غلامی کی سیاست کرنی ہے تو مسلم قیادت کے نام پر واویلا کیوں؟

انہوں نے مزید کہا کہ اسد الدین اویسی کی پریس کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے علماء کونسل اور پیس پارٹی سے اتحاد کا سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ کہ اتحاد کے دروازے کھلے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ انہوں نے اسی دوران کہا کہ 95 فیصد ہم لوگوں کے مابین سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے گفتگو ہو چکی ہے۔ تو مزید گنجائش کہاں بچتی ہے۔ لہذا وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں اویسی سے اتحاد کو لے کر ہم نے متعدد بار کوششیں کیں، یہاں تک دہلی سے ریاست کے ریاستی صدر سے ملاقات کی لیکن بے نتیجہ رہا۔

مولانا عامر رشادی نے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ اویسی راج بھر اور چندر شیکھر آزاد سے ملتے ہیں، لیکن مسلم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملنے سے کیوں پرہیز کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چندر شیکھر آزاد سے ہم ملنے نہیں گئے ہیں بلکہ وہ خود مجھ سے ملنے آئے تھے اور جب 2017 میں دلت رہنما مایاوتی کی قیادت کو ختم کی جارہی تھی تو مایاوتی نے نسیم الدین صدیقی کو حمایت طلب کرنے کے لیے بھیجا تھا اس وقت بھی ہم نے مایاوتی کی 82امیدوار میدان سے باہر کیا تھا اب چندر شیکھر آزاد دلت مظلوم کی آواز بن رہے ہیں تو ان کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔

ایک سوال میں ان سے پوچھا گیا کہ مشرقی اترپردیش میں مسلم رہنماؤں کے مقابل خاص طور سے مختار انصاری عتیق احمد کے سامنے اپنے امیدوار کو میدان میں کیوں نہیں اتارتے اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کی علماء کونسل کی شروع سے یہ پالیسی رہی ہے کہ جہاں جہاں مسلمان قیادت مضبوط ہے وہ ان کے سامنے ہم اپنی امیدوار کو میدان میں نہیں اتارتے، اور مسلم قیادت کو مضبوط کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوپی میں اب چھوٹی پارٹیاں ہی متبادل بنیں گی: مولانا عامر رشادی



انہوں نے مزید کہا کہ علماء کونسل اور پیس پارٹی نے چندر شیکھر کے ساتھ جو اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ سیٹوں کی تقسیم پر علماء کونسل کی کسی سے اتحاد نہیں ٹوٹ سکتا کیونکہ علماء کونسل چند ہی سیٹوں پر انتخابی میدان میں ہوں گی۔

اسمبلی انتخابات میں اشتعال انگیز بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کی ریاست کی سبھی باشندوں سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ اشتعال انگیز بیانوں میں آکر اپنا ووٹ ضائع نہ کریں بلکہ ریاست کی ترقی خوشحالی تعلیم اور طبی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہیں کسی پارٹی کو ووٹ کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.