ETV Bharat / state

رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو

author img

By

Published : Feb 12, 2020, 2:59 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 2:21 AM IST

مرکزی حکومت نے حال ہی میں 'شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر' کے لئے 15 ممبروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ جس میں بہار سے تعلق رکھنے والے واحد ممبر کامیشور چوپال کا نام شامل ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے ان سے خصوصی گفتگو کی۔

رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو
رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو

ریاست بہار کے کامیشور چوپال کا نام ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔

سنہ 1989 میں جب 'وشو ہندو پریشد' نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا تھا تب پہلی اینٹ کامیشور چوپال نے ہی رکھی تھی۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ کے لئے 15 ممبروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ جس میں کامیشور چوپال کا نام بھی شامل ہے۔

رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو

ای ٹی وی بھارت بہار کے بیورو چیف پروین باغی نے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو کی۔ انہوں نے کامیشور چوپال سے رام مندر کی تعمیر کے منصوبوں اور تیاریوں پر ان کی رائے جانی۔ ان کی گفتگو کے اہم اقتباسات پڑھیں۔

رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو
رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو

ایودھیا جنم بھومی پر فیصلہ، پھر رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ کی تعمیر، کامیشور چوپال ان تمام سرگرمیوں کو کس طرح دیکھتے ہیں؟

ملک میں طویل عرصے سے یہ تنازعہ چل رہا تھا۔ میں ملک کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے برسوں صبر کیا۔ عوام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا۔ رام مندر کا تعمیر ہونا عوام کی فتح ہے۔ پورا ملک سپریم کورٹ کے فیصلے سے خوش ہے۔ سب کی امید ہے کہ ایودھیا میں بھگوان رام کا ایک عظیم الشان مندر تعمیر ہونا چاہئے۔ بھگوان رام سب کے دل کی دھڑکن ہیں۔ گاندھی بھی بھارت کو رام راجیہ بنانا چاہتے تھے اب وقت آگیا ہے۔

رام مندر تعمیر ٹرسٹ کے اعلان کے بعد ایودھیا کے سنتوں کی طرف سے احتجاج کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں، اس پر کیا کہیں گے؟

ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ جہاں تک مہنت گوپال داس جی کو ٹرسٹ میں جگہ نہ دیئے جانے کا تعلق ہے وہ اس سے ناراض نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی رام کے لئے گزاری ہے لہذا اب جب مندر بن رہا ہے تو وہ بھی بہت خوش ہیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ کچھ سنت جلد از جلد مندر کو دیکھنا چاہتے ہوں۔ رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ کمیٹی کے ممبروں کے ساتھ تمام سادھو سنت کھڑے ہیں۔


مندر تحریک میں توگڑیا نے بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے، لہذا کیا یہ مناسب نہیں تھا کہ انہیں بھی ٹرسٹ میں شامل کیا جائے؟

دیکھیے ٹرسٹ ہم نے تشکیل نہیں دی ہے۔ یہ ٹرسٹ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی ہے۔ ممبران کا انتخاب عدالت کے وقار کے پیش نظر کیا گیا۔ جہاں تک پروین توگڑیا کا تعلق ہے انہوں نے جو شراکت کی ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن جن لوگوں نے ایودھیا رام مندر کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا انہیں کیا ملا؟ اب سبھی کو متحد ہوکر آگے بڑھنا چاہئے۔


بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے اراضی کے ملبے کا مطالبہ کیا ہے اس پر اس کی کیا رائے ہے؟

اب جب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ وہاں مسجد تھی ہی نہیں بلکہ رام مندر تھا تو اس میں کوئی دلیل نہیں ہے کہ انہیں ملبہ دیا جائے وہاں رام مندر تھا


آپ کو نہیں لگتا ہے کہ مسلم معاشرے نے ایک تاریخی موقع گنوا دیا، اگر مسلمان رضاکارانہ طور پر زمین دیتے تو ملک میں الگ مثال قائم ہوتی؟

مسلم معاشرہ کہنا غلط ہوگا۔ کچھ رہنماؤں کی وجہ سے پورے معاشرے پر الزام نہیں لگایا جاسکتا۔ کچھ رہنماؤں نے ایودھیا رام مندر کو لے کر احتجاج کیا تھا۔ مسلم معاشرے نے کبھی بھی اعتراض نہیں کیا۔ معاشرہ چاہتا تھا کہ یہ تنازعہ ختم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جب نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تو مسلم معاشرے نے مسترد کردیا۔

مندر کے لئے برسوں سے کام جاری ہے لہذا ایسی صورتحال میں مندر کا ڈانچہ کیسا ہوگا؟


جب ڈانچہ کی بات ٹرسٹ کے سامنے آئے گی تو اس پر غور کیا جائے گا۔ آج سے تقریبا 30 سال قبل، رام کا عظیم الشان مندر جس کا سنتوں نے تصور کیا تھا۔ لیکن، یہ بھی سچ ہے کہ رام مندر سے لوگوں کے جذبات منسلک ہیں لہذا ماڈل اور پتھروں سے انکار نہیں کیا جائے گا۔


رام مندر کے پرانے ٹرسٹ میں کروڑوں جمع ہے اس رقم کا کیا ہوگا۔ یہ رقم نئے ٹرسٹ میں ٹرانسفر ہوگی؟


پرانا ٹرسٹ رقم دینے کو تیار ہے۔ نئے ٹرسٹ کے ممبران بھی یہ رقم لینا چاہتے ہیں۔ بس انتظار ہے نئے ٹرسٹ کا اکاؤنٹ کھلنے کا، عہدیداروں کی تشکیل ہو تو کام شروع کردیا جائے ۔ نئے ٹرسٹ کی پہلی میٹنگ 19 فروری کو دہلی میں ہوگی۔ جہاں کچھ باتیں ہوں گی کیونکہ تمام ممبران ایک دوسرے سے مل بھی نہیں پائے ہیں۔ ابھی تو پورا ٹرسٹ بھی قائم نہیں ہوا ہے۔

تو کیا رام للا کو مندر کی تعمیر کے وقت منتقل کیا جائے گا؟

یقینی طور پر منتقل کرنا ہی پڑے گا ورنہ 'اندرونی حصہ' تعمیر کیسے ہوگا۔ ابھی جو 'اندرونی حصہ' ہے وہاں پہلے سے ہی بھگوان رام موجود ہیں۔ آپ انہیں کچھ دن کہیں اور رکھیں گے تبھی تو مقررہ جگہ پر ایک عظیم الشان مندر تعمیر ہو پائےگا۔

کیا بنیاد بھی دوبارہ رکھی جائے گی؟

دیکھیے اصل میں یہ تنازعہ اندرونی حصہ تھا۔ وہاں سنگ بنیاد نہیں رکھا گیا تھا۔ اب جب فیصلہ آیا ہے تو اندرونی حصہ میں یقینا سنگ بنیاد رکھنا پڑے گا۔

ریاست بہار کے کامیشور چوپال کا نام ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔

سنہ 1989 میں جب 'وشو ہندو پریشد' نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا تھا تب پہلی اینٹ کامیشور چوپال نے ہی رکھی تھی۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ کے لئے 15 ممبروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ جس میں کامیشور چوپال کا نام بھی شامل ہے۔

رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو

ای ٹی وی بھارت بہار کے بیورو چیف پروین باغی نے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو کی۔ انہوں نے کامیشور چوپال سے رام مندر کی تعمیر کے منصوبوں اور تیاریوں پر ان کی رائے جانی۔ ان کی گفتگو کے اہم اقتباسات پڑھیں۔

رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو
رام مندر کی تعمیر میں پہلی اینٹ رکھنے والے کامیشور چوپال سے خصوصی گفتگو

ایودھیا جنم بھومی پر فیصلہ، پھر رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ کی تعمیر، کامیشور چوپال ان تمام سرگرمیوں کو کس طرح دیکھتے ہیں؟

ملک میں طویل عرصے سے یہ تنازعہ چل رہا تھا۔ میں ملک کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے برسوں صبر کیا۔ عوام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا۔ رام مندر کا تعمیر ہونا عوام کی فتح ہے۔ پورا ملک سپریم کورٹ کے فیصلے سے خوش ہے۔ سب کی امید ہے کہ ایودھیا میں بھگوان رام کا ایک عظیم الشان مندر تعمیر ہونا چاہئے۔ بھگوان رام سب کے دل کی دھڑکن ہیں۔ گاندھی بھی بھارت کو رام راجیہ بنانا چاہتے تھے اب وقت آگیا ہے۔

رام مندر تعمیر ٹرسٹ کے اعلان کے بعد ایودھیا کے سنتوں کی طرف سے احتجاج کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں، اس پر کیا کہیں گے؟

ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ جہاں تک مہنت گوپال داس جی کو ٹرسٹ میں جگہ نہ دیئے جانے کا تعلق ہے وہ اس سے ناراض نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی رام کے لئے گزاری ہے لہذا اب جب مندر بن رہا ہے تو وہ بھی بہت خوش ہیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ کچھ سنت جلد از جلد مندر کو دیکھنا چاہتے ہوں۔ رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ کمیٹی کے ممبروں کے ساتھ تمام سادھو سنت کھڑے ہیں۔


مندر تحریک میں توگڑیا نے بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے، لہذا کیا یہ مناسب نہیں تھا کہ انہیں بھی ٹرسٹ میں شامل کیا جائے؟

دیکھیے ٹرسٹ ہم نے تشکیل نہیں دی ہے۔ یہ ٹرسٹ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی ہے۔ ممبران کا انتخاب عدالت کے وقار کے پیش نظر کیا گیا۔ جہاں تک پروین توگڑیا کا تعلق ہے انہوں نے جو شراکت کی ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن جن لوگوں نے ایودھیا رام مندر کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا انہیں کیا ملا؟ اب سبھی کو متحد ہوکر آگے بڑھنا چاہئے۔


بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے اراضی کے ملبے کا مطالبہ کیا ہے اس پر اس کی کیا رائے ہے؟

اب جب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ وہاں مسجد تھی ہی نہیں بلکہ رام مندر تھا تو اس میں کوئی دلیل نہیں ہے کہ انہیں ملبہ دیا جائے وہاں رام مندر تھا


آپ کو نہیں لگتا ہے کہ مسلم معاشرے نے ایک تاریخی موقع گنوا دیا، اگر مسلمان رضاکارانہ طور پر زمین دیتے تو ملک میں الگ مثال قائم ہوتی؟

مسلم معاشرہ کہنا غلط ہوگا۔ کچھ رہنماؤں کی وجہ سے پورے معاشرے پر الزام نہیں لگایا جاسکتا۔ کچھ رہنماؤں نے ایودھیا رام مندر کو لے کر احتجاج کیا تھا۔ مسلم معاشرے نے کبھی بھی اعتراض نہیں کیا۔ معاشرہ چاہتا تھا کہ یہ تنازعہ ختم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جب نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تو مسلم معاشرے نے مسترد کردیا۔

مندر کے لئے برسوں سے کام جاری ہے لہذا ایسی صورتحال میں مندر کا ڈانچہ کیسا ہوگا؟


جب ڈانچہ کی بات ٹرسٹ کے سامنے آئے گی تو اس پر غور کیا جائے گا۔ آج سے تقریبا 30 سال قبل، رام کا عظیم الشان مندر جس کا سنتوں نے تصور کیا تھا۔ لیکن، یہ بھی سچ ہے کہ رام مندر سے لوگوں کے جذبات منسلک ہیں لہذا ماڈل اور پتھروں سے انکار نہیں کیا جائے گا۔


رام مندر کے پرانے ٹرسٹ میں کروڑوں جمع ہے اس رقم کا کیا ہوگا۔ یہ رقم نئے ٹرسٹ میں ٹرانسفر ہوگی؟


پرانا ٹرسٹ رقم دینے کو تیار ہے۔ نئے ٹرسٹ کے ممبران بھی یہ رقم لینا چاہتے ہیں۔ بس انتظار ہے نئے ٹرسٹ کا اکاؤنٹ کھلنے کا، عہدیداروں کی تشکیل ہو تو کام شروع کردیا جائے ۔ نئے ٹرسٹ کی پہلی میٹنگ 19 فروری کو دہلی میں ہوگی۔ جہاں کچھ باتیں ہوں گی کیونکہ تمام ممبران ایک دوسرے سے مل بھی نہیں پائے ہیں۔ ابھی تو پورا ٹرسٹ بھی قائم نہیں ہوا ہے۔

تو کیا رام للا کو مندر کی تعمیر کے وقت منتقل کیا جائے گا؟

یقینی طور پر منتقل کرنا ہی پڑے گا ورنہ 'اندرونی حصہ' تعمیر کیسے ہوگا۔ ابھی جو 'اندرونی حصہ' ہے وہاں پہلے سے ہی بھگوان رام موجود ہیں۔ آپ انہیں کچھ دن کہیں اور رکھیں گے تبھی تو مقررہ جگہ پر ایک عظیم الشان مندر تعمیر ہو پائےگا۔

کیا بنیاد بھی دوبارہ رکھی جائے گی؟

دیکھیے اصل میں یہ تنازعہ اندرونی حصہ تھا۔ وہاں سنگ بنیاد نہیں رکھا گیا تھا۔ اب جب فیصلہ آیا ہے تو اندرونی حصہ میں یقینا سنگ بنیاد رکھنا پڑے گا۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 2:21 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.