ریاست اترپردیش کے سابق وزیراعلی کلیان سنگھ کو دو روز قبل خراج عقیدت پیش کرتے وقت وزیراعظم نریندر مودی، وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ، بی جے پی صدر جے پی نڈا سمیت دیگر رہنماؤں کی موجودگی میں قومی ترنگے سے لپٹے ہوئے کلیان سنگھ کے تابوت پر بی جے پی کا جھنڈا رکھا گیا تھا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس پر ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی ٹویٹ کر کے بی جے پی کی سخت مذمت کی ہے۔
کلیان سنگھ کے تابوت پر ترنگے کے اوپر بی جے پی کا جھنڈا رکھے جانے پر اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر و آزاد سماج پارٹی کے لیڈر حمزہ سفیان نے کہا کہ بی جے پی نے ترنگے کی بےحرمتی کرکے جرم کا ارتکاب کیا ہے جس کی کم سے کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ تین سال قید کی سزا ہے۔ اس لیے بی جے پی کو بلا شرط معافی مانگنی چاہیے ورنہ پولیس کو اس پر کارروائی کرنی چاہیے۔
حمزہ سفیان نے مزید کہا کہ اس کے پیچھے کی سوچ، ذہنیت اور نظریہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ 1947 میں جب آئین اجلاس میں ترنگے کو اپنایا گیا تھا تب آر ایس ایس نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس وقت ان کی میگزین 'آرگنائیزر' میں ایک آرٹیکل شائع کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ "آپ ترنگا ہندؤں کو زبردستی تھما تو دیں گے لیکن ہندو کبھی اس کو اپنائے گا، وہ اس کی کبھی عزت نہیں کرے گا۔"
مزید پڑھیں:کلیان سنگھ کے تابوت پر ترنگے کے اوپر بی جے پی کا جھنڈا !
حمزہ سفیان نے بتایا کہ آر ایس ایس ہیڈکوارٹر پر 52 سال سے ترنگا نہیں لہرایا گیا۔ انہوں نے ہمیشہ سے ترنگے اور آئین کی مخالفت کی۔ انہوں نے کبھی آئین کو دل سے نہیں اپنایا اور یہ وہی لوگ ہیں جو دوسروں کو دیش بھکتی اور دیش دروہ کے سرٹیفیکیٹ تقسیم کرتے رہتے ہیں۔
کیا یہ لوگ دیش بھکت ہیں جو ترنگے کے اوپر پارٹی کا جھنڈا رکھ دیتے ہیں۔ حالانکہ اس کے روک تھام کے لیے ایک قانون بھی بنایا گیا ہے (Prevention of Insults to National Honour Act, 1971) جس میں لکھا گیا ہے کہ قومی ترنگے کی اگر کوئی بھی بے حرمتی کرتا ہے تو وہ ایک قانونی جرم کا مرتکب ہوتا ہے جس کی تین سال تک کی سزا ہے۔