معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے لکھنؤ کے امام باڑہ غفران مآب میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اترپردیش حکومت اور پریاگ راج انتظامیہ سے یوپی شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا کلب جواد نے کہا کہ جس شخص کو جیل کی سلاخوں میں ہونا چاہیے تھا، اسے اکسٹینشن دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریاگ راج انتظامیہ اور وزیراعظم کی جانچ پڑتال میں ثابت ہو چکا ہے کہ وسیم رضوی نے اوقاف کی جائیداد من مانے طریقوں سے خاص لوگوں کو فروخت کرکے کروڑوں روپے وصول کیے ہیں۔
پریس کانفرنس میں 'اثر فاؤنڈیشن' کے صدر شوکت بھارتی نے بتایا کہ الہ آباد میں امام باڑہ غلام حیدر پر کیے گئے غیرقانونی قبضے اور 200 سالہ تعمیرات کو ہٹا کر چار منزلہ کمرشیل عمارت تعمیر کروائی گئی۔ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی نہ کرنے پر اقلیتی کمیشن نے پریاگ راج کے ڈی ایم اور ایس ایس پی کو 29 ستمبر 2020 کو طلب کیا تھا۔
شوکت بھارتی نے اقلیتی کمیشن کے سامنے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا تھا کہ جانچ کے بعد پریاگ راج انتظامیہ نے یہ مان لیا تھا کہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے ہی امام باڑہ غلام حیدر کو منہدم کرکے اس پر چار منزلہ کمرشیل مارکیٹ بنانے کی اجازت دی تھی۔
مولانا کلب جواد نقوی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ جب وسیم رضوی پر تمام الزامات ثابت ہو چکے ہیں تو ان کے خلاف اب تک کاروائی کیوں نہیں کی گئی؟
انھوں نے کہا کہ وسیم رضوی کے ساتھ اتر پردیش کے کئی بڑے لیڈران اور اعلی افسران شامل ہیں، جس وجہ سے وہ مجرم ہونے کے باوجود سزا سے بچ جارہے ہیں۔