سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں، عبداللہ نامی ایک شخص کے بارے میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عبداللہ نامی یہ شخص شادی کرکے بیوی کو طلاق دیتا ہے اور اب تک وہ تین بیویوں کو طلاق دے چکا ہے۔
عبداللہ نے حال ہی میں اپنی تیسری بیوی کو طلاق دی ہے، جس کا خاندان لکھنؤ سے دیوبند آیا ہوا ہے۔ لیکن یہ کافی ڈرا سہما ہوا ہے اور میڈیا کے سامنے کچھ بھی کہنے سے انکار کر رہا ہے۔
دیوبند پہنچے متاثرہ خاندان کے افراد کا کہنا ہے مذکورہ شخص کو دیوبند میں کئی ایسے غنڈوں کی سرپرستی حاصل ہے، جس کے سبب وہ کچھ بول نہیں سکتے۔ پورے واقعہ کے انکشاف کے لئے 'ای ٹی وی بھارت' نے مذکورہ شخص کا اسٹنگ کیا، جس میں کئی چونکانے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
متاثرین میں سے ایک نے بتایا کہ عبداللہ کو پولیس کا پورا سپورٹ مل رہا ہے۔ ہم لکھنو میں رہتے ہیں، اس طرح کے معاملوں میں ہم پہلے بھی پھنس چکے ہیں۔ جس طرح ان کی پولیس میں پہنچ ہے اس سے ڈر لازمی ہے، باقاعدہ اسٹامپ پیپر پر معاہدہ کرایا گیا ہے۔ مذکورہ شخص کی پہلے ممبئی میں شادی ہوچکی ہے۔
مطلقہ کا بھائی: ہمارے بہنوئی کا نام عبداللہ ہے، جس کو دیوبند میں بابو نامی شخص کا سپورٹ مل رہا ہے، ہم سب مجبور ہیں اور ہم اس کے خلاف کچھ نہیں کرسکتے، ہم پہلے ہی گڈھے میں پھنسے ہوئے ہیں، یہاں کے لوگ بھی اس کے خلاف کچھ نہیں بول رہے ہیں، ہمیں ڈر ہے، کیونکہ پورا محلہ کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہے۔
ادھر دکانوں پر چندہ کے ڈبے رکھنے کے سبب یہ شخص کافی سرخیوں میں ہے۔ اس سلسلہ میں دکاندار سعود عثمانی نے بتایا کہ ایک عبداللہ نام کے مولانا نے یہاں پوری مارکیٹ میں ڈبے رکھے ہیں۔ اس میں صدقہ خیرات کے نام پر چندہ لیا جاتا ہے لیکن یہ کہاں استعمال ہوتا ہے اس کا ہمیں کوئی علم نہیں ہے، اور اگر یہ اپنی بیویوں کو طلاق دیتا ہے تو یہ بہت غلط ہے۔
محمد انس نے بتایا کہ ہمیں ڈبہ کی آمدنی اور خرچ کے متعلق کوئی معلومات نہیں ہے، ہمیں اس کی معلومات لینی چاہیے تھی۔ دکاندار زبیر نے بتایا کہ ہمیں صرف یہ بتایا گیا یہ یتیم بچوں کے لئے ہیں لیکن ہمیں نہیں بتایا گیا یہ پیسہ کہاں خرچ ہوتا ہے۔
دکاندار مجیب الرحمن نے بتایا کہ یہ دسمبر میں رکھ کر گئے تھے اور کہا گیا تھا اس میں روزانہ صرف ایک روپیہ ڈالنا اور ڈلوانا ہے،لیکن یہ پیسہ کہاں خرچ ہوتا ہے ہمیں معلوما ت نہیں ہے۔
اطہر عثمانی سماجی خدمتگار نے کہا کہ جس کی ہمیں معلومات نہ ہو، ہمیں اس ڈبہ میں پیسہ نہیں ڈالنا چاہیے، اس لئے پیسہ ڈالنے والے بھی گناہگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلاق اللہ کے نزدیک بہت غلط اور ناپسندیدہ عمل ہے، اگر وہ ایسی حرکت کر رہا ہے تو اسے دین کے بارے میں کچھ معلومات نہیں ہے۔
دکاندار فہیم احمد نے بتایا کہ ہمیں نہیں معلوم یہ پیسہ کہاں خرچ ہوتا ہے لیکن ہمیں یہ کہہ کر یہ ڈبہ رکھا گیا تھا کہ اس میں ایک یا دو روپیہ صدقہ کے ڈالنے ہیں۔ ہماری غلطی ہے ہمیں معلومات کرنی چاہئے۔ ایسی حرکتیں کرنے والوں کو پھانسی دے دینا چاہیے۔