محترمہ پرینکا گاندھی نے 69000 اسسٹنٹ ٹیچر تقرری عمل میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنئو بنچ کے ذریعہ روک کے حکم کے تناظر میں کہا کہ ’ایک مرتبہ پھر سے اترپردیش کے نوجوانوں کے خوابوں پر گرہن لگ گیا۔ یو پی حکومت کی بدانتظامی کے سبب تمام بھرتیاں کورٹ میں اٹکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پیپر لیک، کٹ آف تنازعہ، فرضی تشخیص اور غلط جوابی کلید، یوپی سرکار کی انتظام کی ان ساری کمیوں کے چلتے 69000 ٹیچر بھرتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ حکومت کی لاپروائی کی سب سے زیادہ مار نوجوانوں پر پڑ رہی ہے'۔
واضح رہے کہ عدالت کونسل اسکولوں میں ہونے والی 69000 اسسٹنٹ اساتذہ بھرتیوں کی آج سے چھ جون تک چلنے والی کاونسلنگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 12 جولائی کو ہوگی۔
دراصل درخواست گزاروں نے اساتذہ بھرتی کے لیے منعقد تحریری امتحان میں 13سوالوں پر اعتراض کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سوالوں کے جواب این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں کچھ اور ہے جبکہ بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ کی گئی جوابی سیٹ میں جواب دوسرا ہے جس پر ہائی کورٹ نے یکم جون کو سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ بدھ کو جج آلوک ماتھر کی بنچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ امیدوار، متنازعہ سوالوں پر اپنے اعتراضات ایک ہفتہ کے اندر ریاستی حکومت کو بھیجی جسے حکومت یو جی سی کو بھیجے گی۔
عدالت کے اس فیصلے سے منتخب امیدواروں کو دھچکا لگا ہے۔ بدھ سے ریاست کے اضلاع میں کاونسلنگ شروع ہو گئی تھی اور تین سے چھ جون تک جوائننگ لیٹر بھی جاری کیے جانے تھے۔