ETV Bharat / state

Aligarh Muslim University آن لائن کتب بینی پر ماہرین تعلیم کا اظہار خیال

تعلیم و تعلم کے لیے جہاں کتاب، استاد و تعلیمی ادارے کی ضرورت ہوتی ہے وہیں کتب خانے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ کتب خانے علم و فکر اور تعلیم و تعلم کے مظہر ہوتے ہیں جو رذالت سے معرفت، جہالت سے علم اور ظلمات سے نور کی طرف لے جاتے ہیں۔ Organized programs on the importance of books

کتابیں
کتابیں
author img

By

Published : Dec 22, 2022, 3:30 PM IST

Updated : Dec 22, 2022, 6:22 PM IST

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی معاشرے کا بڑا نقصان ہوا، کیونکہ احتیاطی طور پرلاک ڈاؤن کی صورت میں ہر طرح کے صنعت سمیت تمام سرکاری و نجی دفاتر، اجتماعات و محفلوں کے انعقاد پر روک لگا دی گئی اور تمام تعلیمی ادارے میں تعطیل کردی گئی۔ اور تعلیم وتعلم کا سلسلہ مکمل طور پر بند ہوگیا جس کا اثر ہنوز جاری ہے۔ اگرچہ دوسرے معاملات میں کچھ آسانیاں فراہم کی گئی ہیں لیکن اسی درمیان حکومت نے آن لائن تعلیم کا حکم نامہ جاری کیا تاکہ پڑھائی کا زیادہ نقصان نہ ہو۔ اس کے بعد چھوٹے بڑے اداروں نے اپنی سہولیات کے مطابق اس طریقہ کار کو اپنایا اور اس طرح آن لائن تعلیم کا آغاز ہوگیا۔Organized programs on the importance of books

کتابیں



کتاب کی اہمیت سے کسی کو بھی انکار نہیں، کتاب پڑھنے سے جہاں ذہن کھلتا ہے وہیں فکر و خیال نکھرتے ہیں اور کتاب زندگی کے نشیب و فراز میں تسلسل پیدا کرتی ہے۔ جب کہ آج کل جدید ٹیکنالوجی نے ہر کام آسان کردیا ہے جس کی مدد سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کتابوں کا ذخیرہ اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ میں محفوظ کر سکتے ہیں اور جب بھی ضرورت محسوس ہو تو ان کو کھولنا، تحقیق کرنا اور اپنے مطلوبہ مواد تک پہنچنا نہایت آسان ہوگیا ہے۔

تعلیم و تعلم کے لیے جہاں کتاب استاد اور تعلیمی ادارے کی سخت ضرورت ہے وہیں کتب خانوں کا ہونا بھی انتہائی اہم ہے۔ کتب خانے علم و فکر اور تعلیم و تعلم کا مظہر ہیں جو رذالت سے معرفت، جہالت سے علم اور ظلمات سے نور کی طرف لے جاتے ہیں، کسی بھی قوم کو کسی بھی میدان میں عملی تجربات سے قبل نظریات اور اصول کی ضرورت ہوا کرتی ہے جن کی حفاظت و ترویج گاہیں کتب خانے ہوا کرتے ہیں، جن کی اہمیت و افادیت کو ہر دور میں تسلیم کیا گیا ہے۔

اہل دانش کسی ملک میں موجود کتب خانوں کو اس ملک کی ثقافتی، تعلیمی اور صنعتی ترقی کا پیمانہ اور قوم کا ورثہ قرار دیتے ہیں۔ اسی لیے اگر کسی ملک یا شہر کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں کے تعلیمی اداروں کو دیکھا جائے اور تعلیمی اداروں کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں پر موجود کتب خانوں کو دیکھا جائے، انھیں باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ویمنس کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر سرور ساجد نے آن لائن اور آف لائن کتابوں کے مطالعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'عالمی وبا کورونا وائرس نے جدید ٹیکنالوجی کو جِلا بخشی ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کتب خانوں اور کتابوں کے مطالعے میں فرق آیا ہے، کیوں کہ اس کے بعد تمام امتحانات، کلازسیز، وائیوا آن لائن ہوتے چلے گئے جن کی وجہ سے کتابی کلچر اور کتابوں کے مطالعے ماند پڑنے لگے۔

ڈاکٹر ساجد نے مزید بتایا آن لائن کے سبب کتب خانوں اور لائبریریوں میں عام قارئین کی تعداد میں کمی آئی ہے اور کتاب کلچر پر بھی فرق پڑا ہے لیکن اس سے بہت زیادہ مایوس اس لئے بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آ پ کی روشنائی میں چھپی ہوئی کتابوں کی اہمیت کبھی بھی ختم نہیں ہوگی کیونکہ آن لائن کتابوں کو پڑھنے میں وہ بات نہیں آتی جو چھپی ہوئی کتابوں کو پڑھنے میں آتی ہے۔

جامعہ مکتبہ، علیگڑھ کے انچارج محمد صابر نے بتایا علیگڑھ میں کتابوں کو خرید کر پڑھنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ رسرچ اسکالرز اور اساتذہ کی ہے جن کی تعداد میں کورونا وبا سے ہی کمی آئی ہے جس کی وجہ آن لائن پلیٹ فارم ہیں اور آج کل تمام کتابیں موبائل اور انٹرنیٹ سے چلنے والے آلات پر دستیاب ہے۔ باوجود اس کے کتابوں کی اپنی اہمیت اب بھی برقرار ہے۔ کورونا وبا کے بعد آن لائن امتحات کلاسز وغیرہ شروع ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر کتابوں کو ہاتھ میں لیکر پڑھنے اور اسے خریدنے میں کمی آئی ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے کہا کہ 'ایک بہترین اور تعلیمی معاشرے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کتابوں کو ہاتھ نہ لگائیں جبکہ وہیں ڈاکٹر اختر کا ماننا ہے کہ جب تک کتابوں کو ہاتھوں میں نہ لیکر پڑھا جائے اس وقت تک کتابیں ذہنوں پر نقش نہیں ہواکرتیں۔

بہرحال آن لائن تعلیم کے اپنے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی، لیکن آن لائن تعلیم سے جہاں ایک طرف بہت ساری آسانیاں پیدا ہوئی ہیں، وہیں جب قاری کتابوں کو ہاتھوں میں لیکر اپنے آنکھوں کی زنیت بناتا ہے اور اس کے اوراق پر بکھری ہوئی کالی روشنائیوں سے کھیلتا ہے تو اس کا پڑھا ہوا ذہنوں و دل پر نقش ہوتا ہے جس کے سبب قاری کے شعور میں بالیدگی پیدا ہوتی ہے اور قاری تادیر اس پڑھی ہوئی تحریر سے لطف اندوز ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:AMU Students Protest ملاپورم طلبا کی حمایت میں اے ایم یو طلبا کا سنٹنری گیٹ کو بند کرکے احتجاج

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی معاشرے کا بڑا نقصان ہوا، کیونکہ احتیاطی طور پرلاک ڈاؤن کی صورت میں ہر طرح کے صنعت سمیت تمام سرکاری و نجی دفاتر، اجتماعات و محفلوں کے انعقاد پر روک لگا دی گئی اور تمام تعلیمی ادارے میں تعطیل کردی گئی۔ اور تعلیم وتعلم کا سلسلہ مکمل طور پر بند ہوگیا جس کا اثر ہنوز جاری ہے۔ اگرچہ دوسرے معاملات میں کچھ آسانیاں فراہم کی گئی ہیں لیکن اسی درمیان حکومت نے آن لائن تعلیم کا حکم نامہ جاری کیا تاکہ پڑھائی کا زیادہ نقصان نہ ہو۔ اس کے بعد چھوٹے بڑے اداروں نے اپنی سہولیات کے مطابق اس طریقہ کار کو اپنایا اور اس طرح آن لائن تعلیم کا آغاز ہوگیا۔Organized programs on the importance of books

کتابیں



کتاب کی اہمیت سے کسی کو بھی انکار نہیں، کتاب پڑھنے سے جہاں ذہن کھلتا ہے وہیں فکر و خیال نکھرتے ہیں اور کتاب زندگی کے نشیب و فراز میں تسلسل پیدا کرتی ہے۔ جب کہ آج کل جدید ٹیکنالوجی نے ہر کام آسان کردیا ہے جس کی مدد سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کتابوں کا ذخیرہ اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ میں محفوظ کر سکتے ہیں اور جب بھی ضرورت محسوس ہو تو ان کو کھولنا، تحقیق کرنا اور اپنے مطلوبہ مواد تک پہنچنا نہایت آسان ہوگیا ہے۔

تعلیم و تعلم کے لیے جہاں کتاب استاد اور تعلیمی ادارے کی سخت ضرورت ہے وہیں کتب خانوں کا ہونا بھی انتہائی اہم ہے۔ کتب خانے علم و فکر اور تعلیم و تعلم کا مظہر ہیں جو رذالت سے معرفت، جہالت سے علم اور ظلمات سے نور کی طرف لے جاتے ہیں، کسی بھی قوم کو کسی بھی میدان میں عملی تجربات سے قبل نظریات اور اصول کی ضرورت ہوا کرتی ہے جن کی حفاظت و ترویج گاہیں کتب خانے ہوا کرتے ہیں، جن کی اہمیت و افادیت کو ہر دور میں تسلیم کیا گیا ہے۔

اہل دانش کسی ملک میں موجود کتب خانوں کو اس ملک کی ثقافتی، تعلیمی اور صنعتی ترقی کا پیمانہ اور قوم کا ورثہ قرار دیتے ہیں۔ اسی لیے اگر کسی ملک یا شہر کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں کے تعلیمی اداروں کو دیکھا جائے اور تعلیمی اداروں کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں پر موجود کتب خانوں کو دیکھا جائے، انھیں باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ویمنس کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر سرور ساجد نے آن لائن اور آف لائن کتابوں کے مطالعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'عالمی وبا کورونا وائرس نے جدید ٹیکنالوجی کو جِلا بخشی ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کتب خانوں اور کتابوں کے مطالعے میں فرق آیا ہے، کیوں کہ اس کے بعد تمام امتحانات، کلازسیز، وائیوا آن لائن ہوتے چلے گئے جن کی وجہ سے کتابی کلچر اور کتابوں کے مطالعے ماند پڑنے لگے۔

ڈاکٹر ساجد نے مزید بتایا آن لائن کے سبب کتب خانوں اور لائبریریوں میں عام قارئین کی تعداد میں کمی آئی ہے اور کتاب کلچر پر بھی فرق پڑا ہے لیکن اس سے بہت زیادہ مایوس اس لئے بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آ پ کی روشنائی میں چھپی ہوئی کتابوں کی اہمیت کبھی بھی ختم نہیں ہوگی کیونکہ آن لائن کتابوں کو پڑھنے میں وہ بات نہیں آتی جو چھپی ہوئی کتابوں کو پڑھنے میں آتی ہے۔

جامعہ مکتبہ، علیگڑھ کے انچارج محمد صابر نے بتایا علیگڑھ میں کتابوں کو خرید کر پڑھنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ رسرچ اسکالرز اور اساتذہ کی ہے جن کی تعداد میں کورونا وبا سے ہی کمی آئی ہے جس کی وجہ آن لائن پلیٹ فارم ہیں اور آج کل تمام کتابیں موبائل اور انٹرنیٹ سے چلنے والے آلات پر دستیاب ہے۔ باوجود اس کے کتابوں کی اپنی اہمیت اب بھی برقرار ہے۔ کورونا وبا کے بعد آن لائن امتحات کلاسز وغیرہ شروع ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر کتابوں کو ہاتھ میں لیکر پڑھنے اور اسے خریدنے میں کمی آئی ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے کہا کہ 'ایک بہترین اور تعلیمی معاشرے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کتابوں کو ہاتھ نہ لگائیں جبکہ وہیں ڈاکٹر اختر کا ماننا ہے کہ جب تک کتابوں کو ہاتھوں میں نہ لیکر پڑھا جائے اس وقت تک کتابیں ذہنوں پر نقش نہیں ہواکرتیں۔

بہرحال آن لائن تعلیم کے اپنے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی، لیکن آن لائن تعلیم سے جہاں ایک طرف بہت ساری آسانیاں پیدا ہوئی ہیں، وہیں جب قاری کتابوں کو ہاتھوں میں لیکر اپنے آنکھوں کی زنیت بناتا ہے اور اس کے اوراق پر بکھری ہوئی کالی روشنائیوں سے کھیلتا ہے تو اس کا پڑھا ہوا ذہنوں و دل پر نقش ہوتا ہے جس کے سبب قاری کے شعور میں بالیدگی پیدا ہوتی ہے اور قاری تادیر اس پڑھی ہوئی تحریر سے لطف اندوز ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:AMU Students Protest ملاپورم طلبا کی حمایت میں اے ایم یو طلبا کا سنٹنری گیٹ کو بند کرکے احتجاج

Last Updated : Dec 22, 2022, 6:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.