بریلی میں شاہ دانہ ولی سرکار Shah Dana Wali Sarkar علاقے میں رہنے والے ندا خان کی شادی سال 2015 میں اعلیٰ حضرت خاندان کے ایک فرد شیران رضا خان سے ہوئی تھی۔ چند ماہ بعد علیحدگی ہو گئی۔ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اسی دوران، ندا نے اے ایچ ہیلپنگ سوسائٹی بناکر تین طلاق متاثرین خواتین کے حق میں آواز اٹھانا شروع کیا۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں ندا خان نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی۔ ندا نے بتایا ہے کہ 26/ مارچ کو وہ 'عارش لان شادی ہال' میں ایک رشتہ دار کی شادی میں شریک ہونے گئی تھی۔
قبل ازیں، برکت نامی ایک دیگر رشتہ دار نے ندا کے موبائل پر میسج ارسال کرکے اطلاع دی کی اعلیٰ حضرت خاندان کے افراد تسلیم رضا خاں، شیران رضا خاں، ارسلان رضا خاں، زرتاب رضا خاں اور برحان رضا خاں کہ رہے ہیں کہ اگر ندا بھی اس شادی کی تقریب میں شامل ہونا چاہتی ہے تو وہ پہلے بی جے پی میں اپنی شمولیت سے توبہ کر لے۔ ندا کا کہنا ہے کہ وہ اس شرط کے باوجود شادی میں شامل ہونے پہنچ گئی تو ان تمام افراد نے اُس پر جان لیوا حملہ کر دیا۔
ندا نے الزام لگایا ہے کہ اُسے شادی میں تمام لوگوں کی موجودگی میں کافر کہا گیا۔ تیز دھار والے ہتھیار سے اُس پر جان لیوا حملہ کیا گیا۔ اس نے بچنے کے لیے ہاتھ آگے کر دیے۔ دونوں ہاتھ زخمی ہونے کے بعد دیگر رشتہ داروں نے مداخلت کرکے اُسے گھر بھیج دیا۔ ملزمان کی دھمکیوں کی وجہ سے وہ شادی کے دو دن بعد ہونے والی ولیمے کی دعوت میں شرکت نہیں کر سکی۔ ندا نے ایس ایس پی روہِت سنگھ سجوان کو بتایا ہے کہ پورا خاندان ملزمان سے خوفزدہ ہے۔ ایس ایس پی کے حکم پر ملزمان کے خلاف تھانہ بارہ دری میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Harassment of Muslim Women in Bareilly: بی جے پی کو ووٹ دینے پر خاتون کے ساتھ مار پیٹ
طلاق شدہ ندا خان اور سابق شوہر شیران رضا خان کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اسمبلی انتخابات 2022 میں ندا خان لکھنؤ جاکر بے جے پی میں شامل ہو گئی تھیں۔ وہ بی جے پی کی انتخابی مہم میں شامل ہوکر مغربی اتر پردیش میں بھی کئی اضلاع میں تشہیر کرنے گئ تھی۔ ندا کا الزام ہے کہ اُن کے سابق شوہر شیران رضا خاں چاہتے ہیں کہ وہ بی جے پی میں اپنی رکنیت سے استعفیٰ دے کر معافی مانگ لے اور بی جے پی سے فاصلہ قائم کر لیں۔