اترپردیش اقلیتی کمیشن، اقلیتی طبقے کی پریشانی دور کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا لیکن وہاں کے ملازمین ہی پریشان حال ہیں۔ کہنے کو کمیشن اقلیتوں کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کرتا ہے لیکن در حقیقت کمیشن میں لمبے عرصے سے نئی تقرری نہیں ہوئی، جس سے کام میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اندرا بھون و جواہر بھون ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زمہ دار شاکر بخش نے بتایا کہ کمیشن میں چیئرمین نہ ہونے سے بڑی پریشانی ہو رہی ہے۔ ہمارے یہاں کے گوکھن پرساد، ریاض احمد، مظاہر عباس، محمد سلطان، شنکر لال عباس، ان لوگوں کی موت نوکری کے دوران ہوئی لیکن ابھی تک ان کے اہل خانہ کو پیشن نہیں مل رہی جبکہ کئی سال گزر گئے ہیں۔
شاکر بخش نے بتایا کہ ہم لوگوں نے کئی بار شکایات بھی کی لیکن کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پرنسپل سکریٹری بالکل بھی توجہ نہیں دیتے، ورنہ اتنی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن کے ملازمین برسوں پہلے ریٹائر ہو چکے ہیں اور کئی ملازمین کی موت ہو گئی ہے لیکن کنبہ کو کسی قسم کی مدد نہیں مل پا رہی۔
شاکر نے کہا کہ ابھی تک محمد سلطان کے بیٹے کو نوکری ملی ہے لیکن ان کی اہلیہ کو پنشن نہیں ملی جبکہ حکومت کی جانب سے اقلیتی کمیشن کو سبھی سہولت فراہم ہیں۔ ہم سبھی ملازمین کا جی پی ایف کٹتا ہے اور دوسری سہولیات مہیا ہے، باوجود اس کے 16-17 سالوں پہلے ریٹائر ہوئے لوگوں کو کمیشن پنشن نہیں دے رہی۔ اس طرح سے اقلیتی کمیشن میں اقلیتوں کے ساتھ ہی زیادتی ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
اردو کے معروف شعراء کو داغ دہلوی کی شاگردی کا شرف حاصل
قابل ذکر ہے کہ یو پی اقلیتی کمیشن میں اپریل 2019 سے چیئرمین کا عہدہ خالی ہے اور زیادہ تر ممبران کی مدت کار ختم ہو گئی ہے لہذا کام متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت اس جانب توجہ نہیں دے رہی۔