ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر سے تعلق رکھنے والے دنیش نامی صحافی جو گزشتہ بیس سالوں سے صحافت کی آبیاری کر رہے ہیں،صحافتی خدمات انجام دینا کوئی انوکھا کام نہیں ہے،مگر دنیش کی صحافتی خدمات صحافتی روایت سے ہٹ کر ہے، نہ تو وہ کسی اخبار سے منسلک ہیں،اور نہ ہی کسی نیوز چینل سے وابستہ ہیں،مگر صحافتی امور انجام دینے کا جذبہ انہیں کسی روایت میں قید کر کے نہیں رکھ سکا،وہ گذشتہ بیس سالوں سے اپنے ہاتھوں سے اخبار لکھ کر قارئین تک پہنچاتے ہیں۔Innovative and Unique Journalism
مذکورہ اضلاع میں بطور صحافی دنیش کی نہ تو کوئی شناخت ہے،اور نہ ہی وہ مالی طور پر مستحکم ہیں،مگر اس کے باوجود وہ پابندی اپنے ہاتھوں سے اخبار لکھ کر چوراہوں فروخت کرنے کے لئے رکھتے ہیں۔
دنیش کے پاس پرنٹنگ مشین بھی نہیں ہے، ان کے اخبار کا نام ودیا درشن ہے، دنیش وکالت کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن معاشی حالات نے اس کی اجازت نہیں دی،اس کے بعد دینش نے 2003 میں اپنے ہاتھ اخبار لکھ کر فروخت کرنا شروع کردیا،اتنا ہی نہیں بلکہ دنیش اپنے اخبار کو شہر کے سبھی مرکزی چوراہوں اور محکموں کے دفتر کے باہر دیوار پر چسپاں کرتے ہیں،
ضروریات زندگی کی تکمیل کے لئے وہ سائیکل پر آئس کریم اور چاکلیٹ فروخت کرتے ہیں،دنیش اپنے کام سے بہت سے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں، اور ان کی محنت کو مظفر نگر کے ضلع مجسٹریٹ نے بھی سراہا ہے، دنیش کا کہنا ہے کی میری کوشش یہی ہے کہ اخبار میں ایسے مسائل کو جگہ دی جائے جس سے مسائل کا حل نکل سکے ،اور سماج کا فائدہ ہو۔
مزید پڑھیں:Celebration of Urdu Journalism: اردو صحافت کی 2 سو سالہ تقریب کی تیاریوں کا آغاز
ان کے اس صحافتی خدمات کے اعتراف میں ہندی یوم صحافت کے موقع پر مظفرنگر کے صحافیوں نے انہیں اعزاز سے بھی نوازاتھا۔