کورونا کے اس دور میں محکمہ ریلوے کی ایک کے بعد ایک لاپروائی سامنے آرہی ہے۔ تازہ ترین معاملہ بستی کے رہنے والے مزدور کی موت سے متعلق ہے۔ بتایا جا رہا کہ مزدور کی موت کے بعد بھی اس کی لاش دو دنوں تک ٹرین میں گھومتی رہی۔ اس دوران ٹرین کئی اسٹیشنوں سے گزری لیکن ریلوے کے کسی بھی ملازم نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
ریاست اترپردیش کے ضلع بستی کے گور تھانہ علاقے کے گاؤں بلوریہ جنگل کا رہائشی موہن لال شرما مہاراشٹر میں ایک نجی کمپنی میں ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوسرے مزدوروں کی طرح وہ بھی اپنے گاؤں کے لیے روانہ ہوئے اور 22 مئی کو وہ جھانسی سے 'مزدور اسپیشل ٹرین' میں سوار ہوئے۔ یہ ٹرین 24 مئی کو گورکھپور اسٹیشن پہنچنے والی تھی۔ ٹرین اسٹیشن پہنچی لیکن اس وقت تک موہن لال شرما کی موت ہوگئی تھی۔
گورکھپور ریلوے اسٹیشن کے کسی افسر یا ملازم نے ٹرین کی جانچ نہیں کی اور یہاں سے پھر موہن لال شرما کی لاش جھانسی پہنچ گئی۔ اس طرح موہن لال شرما کی لاش دو دن تک خصوصی ٹرین میں گھومتی رہی۔ جھانسی پہنچتے ہی جب ریلوے کے ملازمین نے ٹرین کو صاف کرنے کا عمل شروع کیا تو انہوں نے دیکھا کہ موہن لال کی لاش بوگی کے ٹوائلٹ میں پڑی ہے۔
جس کے بعد ریلوے پولیس نے موہن لال شرما کے بیگ سے ملی آدھار کارڈ پر لاش کی شناخت کی اور اس کے کنبہ کے افراد کو فوری طور پر اس معاملے سے آگاہ کیا۔ جھانسی کی ضلعی انتظامیہ نے موہن لال شرما کے لاش کا کورونا جانچ کے لیے نمونہ لیا ہے، تاکہ یہ واضح ہو کہ ان کی موت کورونا انفیکشن سے ہوئی ہے یا کسی اور وجہ سے۔