ETV Bharat / state

گنگا میں درجنوں تیرتی لاشوں کا سچ کیا ہے؟ - اردو نیوز غازی پور

ریاست بہار کے ضلع بکسر میں درجنوں لاشیں گنگا ندی میں تیرتی دکھائی دی تھیں، جس کے بعد لوگوں میں خوف و تعجب کی لہر تھی۔ بکسر انتظامیہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ لاشیں اتر پردیش سے بہہ کر آئی ہیں، جن میں خاص طور سے غازی پور کا ذکر کیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت نے اس کی سچائی جاننے کے لیے غازی پور و چندولی ضلع کے شمشان گھاٹوں کا جائزہ لیا کہ اتنی بڑی تعداد میں کہاں اموات ہو رہی ہیں اور کیوں ایسے گنگا میں لاشیں بہائی جا رہی ہیں؟

suspected covid dead bodies in ganga
گنگا میں درجنوں تیرتی لاشوں کا سچ کیا ہے؟
author img

By

Published : May 11, 2021, 8:27 AM IST

Updated : May 11, 2021, 10:13 AM IST

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے چندولی ضلع کے بلوا شمشان گھاٹ کا جائزہ لیا، جہاں پر مختلف لوگوں سے بات چیت کی۔

دیکھیں ویڈیو

گاؤں کے لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ اب سے کچھ دن پہلے اس شمشان گھاٹ پر روز مرہ کے معمولات سے زیادہ لاشیں جلائی گئی ہیں، لیکن اب قابو میں ہے۔

بیشتر لاشوں کو جلا دیا جاتا لیکن چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے عقیدت کے مطابق گنگا میں لاشیں بہا دیتے ہیں۔

گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ ضلع چندولی اور غازی پور کے کچھ ایسے گاؤں ہیں جن میں سنت کبیر داس کے نظریات پیروکار موجود ہیں، ان نظریات کے ماننے والے لاشوں کی آخری رسومات یاتو دفن کرکے کرتے ہیں یا پانی میں بہا دیتے ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسے نظریات کے لوگوں نے گنگا میں لاشیں بہائی ہوں اور کچھ دن بعد اب وہ تیرتی دکھ رہی ہیں۔

غازی پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے ای ٹی وی بھارت نے اس سلسلے میں دریافت کیا ہے کہ بہار کے بکسر انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ غازی پور ضلع سے گنگا میں یہ لاشیں بہہ کر ائیں ہیں اس کی کیا سچائی ہے؟

جس پر غازی پور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بکسر انتظامیہ کے دعویٰ میں صداقت نہیں ہے۔ اس کی ان لوگوں کو تصدیق کرنی چاہیئے، ہم نے مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ایک ایک موبائل ٹیم ہے جو گنگا میں گشت کر رہی ہے اور اس بات کا پتہ لگا رہی ہے کہ یہ لاشیں کہاں سے آئی ہیں اور کتنی تعداد میں ہیں۔

دوسری ٹیم موقع واردات پر جارہی ہے اور لاشوں کا جائزہ لے رہی ہے، لیکن ان ٹیموں کو اب تک چند لاشوں کا ہی پتہ چلا ہے جس کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہے۔

تاہم مقامی صحافیوں کا دعوی ہے کہ غازی پور کے پارہ اور گہمر گاوں میں درجنوں لاشیں موجود ہیں، جن کی آخری رسومات ادا نہیں کی گئی ہے لیکن ضلع مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے اس سے انکار کیا ہے انہوں نے مزید کہا چند لاشیں ہیں جن کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہے، مزید تلاش جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کچھ خاص نظریات کے لوگ ہیں جو اپنی روایت کے اعتبار سے آخری رسومات ادا کرتے ہیں جن میں گنگا میں لاشوں کو بہانہ شامل ہے، ممکن ہے کہ انہیں لوگوں نے اپنی میتوں کو گنگا میں بہایا ہو۔

مزید پڑھیں:

بھارت کا آئی ٹی ہب بنگلورو وائرس کے بحران سے دوچار

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دعویٰ کرنا کی آخری رسومات کے لئے انتظام نہیں ہیں لکڑیاں نہیں ہیں اور دیگر ساز و سامان نہیں ہے وہ سراسر غلط ہے۔ ہم نے گاؤں کی سطح پر اس کی کثیر مقدار میں انتظامات کیے ہیں اور لوٹ گھسوٹ کرنے والو والوں پر بھی قانونی شکنجہ کسا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے چندولی ضلع کے بلوا شمشان گھاٹ کا جائزہ لیا، جہاں پر مختلف لوگوں سے بات چیت کی۔

دیکھیں ویڈیو

گاؤں کے لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ اب سے کچھ دن پہلے اس شمشان گھاٹ پر روز مرہ کے معمولات سے زیادہ لاشیں جلائی گئی ہیں، لیکن اب قابو میں ہے۔

بیشتر لاشوں کو جلا دیا جاتا لیکن چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے عقیدت کے مطابق گنگا میں لاشیں بہا دیتے ہیں۔

گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ ضلع چندولی اور غازی پور کے کچھ ایسے گاؤں ہیں جن میں سنت کبیر داس کے نظریات پیروکار موجود ہیں، ان نظریات کے ماننے والے لاشوں کی آخری رسومات یاتو دفن کرکے کرتے ہیں یا پانی میں بہا دیتے ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسے نظریات کے لوگوں نے گنگا میں لاشیں بہائی ہوں اور کچھ دن بعد اب وہ تیرتی دکھ رہی ہیں۔

غازی پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے ای ٹی وی بھارت نے اس سلسلے میں دریافت کیا ہے کہ بہار کے بکسر انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ غازی پور ضلع سے گنگا میں یہ لاشیں بہہ کر ائیں ہیں اس کی کیا سچائی ہے؟

جس پر غازی پور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بکسر انتظامیہ کے دعویٰ میں صداقت نہیں ہے۔ اس کی ان لوگوں کو تصدیق کرنی چاہیئے، ہم نے مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ایک ایک موبائل ٹیم ہے جو گنگا میں گشت کر رہی ہے اور اس بات کا پتہ لگا رہی ہے کہ یہ لاشیں کہاں سے آئی ہیں اور کتنی تعداد میں ہیں۔

دوسری ٹیم موقع واردات پر جارہی ہے اور لاشوں کا جائزہ لے رہی ہے، لیکن ان ٹیموں کو اب تک چند لاشوں کا ہی پتہ چلا ہے جس کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہے۔

تاہم مقامی صحافیوں کا دعوی ہے کہ غازی پور کے پارہ اور گہمر گاوں میں درجنوں لاشیں موجود ہیں، جن کی آخری رسومات ادا نہیں کی گئی ہے لیکن ضلع مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے اس سے انکار کیا ہے انہوں نے مزید کہا چند لاشیں ہیں جن کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہے، مزید تلاش جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کچھ خاص نظریات کے لوگ ہیں جو اپنی روایت کے اعتبار سے آخری رسومات ادا کرتے ہیں جن میں گنگا میں لاشوں کو بہانہ شامل ہے، ممکن ہے کہ انہیں لوگوں نے اپنی میتوں کو گنگا میں بہایا ہو۔

مزید پڑھیں:

بھارت کا آئی ٹی ہب بنگلورو وائرس کے بحران سے دوچار

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دعویٰ کرنا کی آخری رسومات کے لئے انتظام نہیں ہیں لکڑیاں نہیں ہیں اور دیگر ساز و سامان نہیں ہے وہ سراسر غلط ہے۔ ہم نے گاؤں کی سطح پر اس کی کثیر مقدار میں انتظامات کیے ہیں اور لوٹ گھسوٹ کرنے والو والوں پر بھی قانونی شکنجہ کسا ہے۔

Last Updated : May 11, 2021, 10:13 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.