ETV Bharat / state

Dawam Al Hayat Book Release آیت اللہ سید حمید الحسن کے ہاتھوں دوام الحیات کتاب کا اجرا

لکھنؤ میں واقع جامعہ ناظمیہ میں مولانا مجتبی حسینؒ مرحوم کی برسی کی مجلس منعقد ہوئی۔ اس موقع پر دوام حیات کتاب کا رسم اجرا عمل میں آیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا تصور حسین کانپوری نے انجام دیے۔ Book Release By Ayatollah Syed Hameed Al Hasan

Dawam Al Hayat Book Release
Dawam Al Hayat Book Release
author img

By

Published : Jan 10, 2023, 7:25 AM IST

لکھنؤ: مولانا مجتبی حسینؒ مرحوم کی برسی کے موقع پر مجلس کو خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سید حمید الحسن عمید جامعہ ناظمیہ نے کہا کہ ہم اور آپ دنیا میں ہر ایک سے اپنی مدح و ثنا چاہتے ہیں۔ جس فن میں جس جگہ جس حد تک ہیں شاعر ہیں، وکیل ہیں، عالم ہیں یہاں تک کہ مزدور اور لیبر بھی ہیں وہ اپنی تعریف سننا پسند کرتا ہے تو کیا غلط ہے؟ انسان اپنے جیسوں سے اپنے تئیں کیے گئے کاموں کی تعریف اور سند چاہتا ہے تو جو سب کا خالق ہے سب کا مالک ہے وہ؟۔ اگر کسی کے کام کی آپ تعریف کریں تو وہ خوش ہوگا تو وہ اللہ جس نے ہمیں اشرف المخلوق پیدا کیا اور اس نے ہم سے کہا کہو الحمدللہ رب العالمین تو جب ہم اس کی حمد و ثنا کریں تو وہ خوش ہو گا کہ نہیں! عام انسان کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ جب اس کی تعریف کی جاتی ہے کہ وہ خوش ہو جاتا ہے مگر وہ مدا ح کو کوئی جزا اور انعام نہیں دینا مگر جب اللہ کی حمد و ثنا کی جاتی ہے تو وہ خوش ہوتا ہے اور اس کی تعریف کی جزا یہ ہے کہ اپنے مداح کے گناہوں کو اپنے رحم و کرم سے معاف کر دیتا ہے۔ Dawam Al Hayat Book Release By Ayatollah Syed Hameed Al Hasan

یہ بھی پڑھیں:

آیت اللہ سید حمید الحسن نے مزید کہا کہ انسانیت اور اشرف المخلوقات کے اعتبار سے ہمیں کچھ ذمہ داریاں دی گئی ہیں کہ اگر ہم ان ذمہ داریوں کو اپنا عینی فریضہ سمجھ کر انجام دیں تو جس نے ہمیں ذمہ داریاں دی ہیں وہ ضرور خوش ہوگا اگر ہم ان میں کوئی کمی کریں تو وہ کہے گا اس کو ٹھیک کرو اگر ہم نے ٹھیک کر لیا تو اس کی خوشی کا سبب بنے گا اگر ہم نے ٹھیک نہیں کیا تو یہی اس کی ناراضگی کا سبب بنے ہوگا۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس پر وردگار عالم نے کون سی چیز کو ٹھیک کرنے کو کہا ہے۔ اگر ہم سے غلطی ہو بھی گئی تو ہم اسے مذہبی اصطلاح میں یوں کہہ لیں۔ اگر ہم سے غلطی ہو گئی تو اس کی نظر میں وہ گناہ ہے اگر ہم نے اس کو ٹھیک کر لیا تو در اصل وہی توبہ ہے۔ اگر اس توبہ کو ہم نے انجام نہ دیا تو ہم اس عذاب میں گرفتار ہوں گے جو اس پروردگار کی طرف سے ہے جو ہم پر آئے گا۔

آخر میں آیت اللہ سید حمید الحسن نے مولانا مجتبیٰ حسین کے معیار علم اور ناظمیہ کے تئیں بے لوث خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مجتبیٰ حسین مرحوم بہترین اصول پسند اور وقت کے تئیں بے حد حساس تھے۔ مولانا مجتبیٰ حسین مرحوم کے تئیں کیے گئے کاموں اور ان کی تدریس خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے تمام اساتذہ اور طلاب کی خدمت میں تعزیت پیش کی اور آخر میں مصائب امام حسینؑ پڑھا جسے سن کر عزاداروں نے گریہ کیا اور اپنے آنسوؤں کے ذریعہ کربلا والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مجلس کے بعد مولانا مجتبیٰ حسین کی حیات و خدمات پر منحصر کتاب ’’ دوام الحیات ‘‘ کا آیت اللہ سید حمید الحسن نے اپنے دست مبارک سے رسم اجرا کیا۔ انہوں نے کتاب کو ترتیب دینے والے مولانا محمد رضا ایلیاؔ اور معاونین مولانا محمد حسنین، مولانا ظہیر عباس اور مہتمم محمد شان عباس کی بھی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں ایسے کام ضرور ہونا چاہیے جو آئندہ نسلوں کے لیے مشعل راہ ہوں۔

لکھنؤ: مولانا مجتبی حسینؒ مرحوم کی برسی کے موقع پر مجلس کو خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سید حمید الحسن عمید جامعہ ناظمیہ نے کہا کہ ہم اور آپ دنیا میں ہر ایک سے اپنی مدح و ثنا چاہتے ہیں۔ جس فن میں جس جگہ جس حد تک ہیں شاعر ہیں، وکیل ہیں، عالم ہیں یہاں تک کہ مزدور اور لیبر بھی ہیں وہ اپنی تعریف سننا پسند کرتا ہے تو کیا غلط ہے؟ انسان اپنے جیسوں سے اپنے تئیں کیے گئے کاموں کی تعریف اور سند چاہتا ہے تو جو سب کا خالق ہے سب کا مالک ہے وہ؟۔ اگر کسی کے کام کی آپ تعریف کریں تو وہ خوش ہوگا تو وہ اللہ جس نے ہمیں اشرف المخلوق پیدا کیا اور اس نے ہم سے کہا کہو الحمدللہ رب العالمین تو جب ہم اس کی حمد و ثنا کریں تو وہ خوش ہو گا کہ نہیں! عام انسان کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ جب اس کی تعریف کی جاتی ہے کہ وہ خوش ہو جاتا ہے مگر وہ مدا ح کو کوئی جزا اور انعام نہیں دینا مگر جب اللہ کی حمد و ثنا کی جاتی ہے تو وہ خوش ہوتا ہے اور اس کی تعریف کی جزا یہ ہے کہ اپنے مداح کے گناہوں کو اپنے رحم و کرم سے معاف کر دیتا ہے۔ Dawam Al Hayat Book Release By Ayatollah Syed Hameed Al Hasan

یہ بھی پڑھیں:

آیت اللہ سید حمید الحسن نے مزید کہا کہ انسانیت اور اشرف المخلوقات کے اعتبار سے ہمیں کچھ ذمہ داریاں دی گئی ہیں کہ اگر ہم ان ذمہ داریوں کو اپنا عینی فریضہ سمجھ کر انجام دیں تو جس نے ہمیں ذمہ داریاں دی ہیں وہ ضرور خوش ہوگا اگر ہم ان میں کوئی کمی کریں تو وہ کہے گا اس کو ٹھیک کرو اگر ہم نے ٹھیک کر لیا تو اس کی خوشی کا سبب بنے گا اگر ہم نے ٹھیک نہیں کیا تو یہی اس کی ناراضگی کا سبب بنے ہوگا۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس پر وردگار عالم نے کون سی چیز کو ٹھیک کرنے کو کہا ہے۔ اگر ہم سے غلطی ہو بھی گئی تو ہم اسے مذہبی اصطلاح میں یوں کہہ لیں۔ اگر ہم سے غلطی ہو گئی تو اس کی نظر میں وہ گناہ ہے اگر ہم نے اس کو ٹھیک کر لیا تو در اصل وہی توبہ ہے۔ اگر اس توبہ کو ہم نے انجام نہ دیا تو ہم اس عذاب میں گرفتار ہوں گے جو اس پروردگار کی طرف سے ہے جو ہم پر آئے گا۔

آخر میں آیت اللہ سید حمید الحسن نے مولانا مجتبیٰ حسین کے معیار علم اور ناظمیہ کے تئیں بے لوث خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مجتبیٰ حسین مرحوم بہترین اصول پسند اور وقت کے تئیں بے حد حساس تھے۔ مولانا مجتبیٰ حسین مرحوم کے تئیں کیے گئے کاموں اور ان کی تدریس خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے تمام اساتذہ اور طلاب کی خدمت میں تعزیت پیش کی اور آخر میں مصائب امام حسینؑ پڑھا جسے سن کر عزاداروں نے گریہ کیا اور اپنے آنسوؤں کے ذریعہ کربلا والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مجلس کے بعد مولانا مجتبیٰ حسین کی حیات و خدمات پر منحصر کتاب ’’ دوام الحیات ‘‘ کا آیت اللہ سید حمید الحسن نے اپنے دست مبارک سے رسم اجرا کیا۔ انہوں نے کتاب کو ترتیب دینے والے مولانا محمد رضا ایلیاؔ اور معاونین مولانا محمد حسنین، مولانا ظہیر عباس اور مہتمم محمد شان عباس کی بھی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں ایسے کام ضرور ہونا چاہیے جو آئندہ نسلوں کے لیے مشعل راہ ہوں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.