اس استقبالیہ پروگرام میں پروفیسر عرفان حبیب، اے ایم یو طلبا یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز، سابق وائس چانسلر فاروقی صاحب، پروفیسر رضا اللہ خان سابق پرنسپل ذاکر حسین کالج، اعظم میر نائب صدر اولڈ بوائز ایسوسی ایشن، دیگر یونیورسٹی کے پروفیسر حضرات، ملازمین اور طلبا موجود تھے۔
رکن پارلیمان امروہا دانش علی نے اپنی تقریر میں سر سید علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے پورے خاندان نے اس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اے ایم یو ایک معروف اور عظیم یونیورسٹی ہے، ہم سب لوگوں کو بانی درسگاہ سر سید احمد خاں کے مشن کے مطابق مل جل کر کام کرنا چاہیے اور میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ہر ضروری آواز کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کے ساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہر ضروری کام میں انتظامیہ کی مدد کروں گا۔
بہوجن سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان کنور دانش علی نے اناو معاملے پر کہا کہ ریاست اترپردیش میں جنگل راج چل رہا ہے یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے اناو کے دونوں حادثوں سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ریاست اترپردیش میں امن وامان ختم ہوگیا ہے۔
جنسی زیادتی کی متاثرہ کو زندہ جلا دینا کا واقعہ کلیوگ میں ہی ممکن ہے ہماری جماعت کی سپریمو مایاوتی نے بھی کہا ہے کہ جنسی زیادتی معاملوں میں سخت قانون بننا چاہیے اور اس قانون پر سختی سے عمل بھی کیا جانا چاہیئے۔
شہریت ترمیم بل پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر ہماری پارٹی کی سپریمو مایاوتی نے صاف کر دیا ہے کہ یہ جو بل ہے وہ بابا صاحب کے بنائے گئے آئین کے خلاف ہے اس لیے اس کا بہوجن سماج وادی پارٹی راجیہ اور لوگ سبھا دونوں میں مخالفت کرے گی۔
دانش علی نے مزید کہا اس وقت ملک کی معاشی حالت پوری طرح سے چرما گئی ہے اس لیے یہ لوگ ادھر ادھر کی سیاست کر رہے ہیں تاکہ عوام کا دھیان بھٹک جائے۔ بے روزگاری نے 45 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایس ٹی اور ایس سی ریزرویشن کے سوال پر دانش علی نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک اقلیتی ادارہ ہے۔