فروری کے پہلے ہفتے میں کورونا وائرس کے پہلے مریض کی تصدیق کے بعد اس مہلک وباء سے مرنے والوں کی تعداد 18 ہے۔ جبکہ آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی مریضوں کی تعداد بھی نصف ہوگئی ہے۔
ریاست کے پوروانچل خطے کے اکثر اضلاع سے آنے والے ایمرجنسی مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے ٹراما سینٹر کے انتظامیہ نے بتایا کہ گذشتہ 26 دنوں میں ایمرجنسی مریضوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
ٹراما سنٹر کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر سنتوش کمار نے بھی قبول کیا کہ پہلے ہمارے یہاں یومیہ 180 تا 200 ایمرجنسی مریضوں آتے تھے لیکن اب یہ سلسلہ رک گیا ہے کیونکہ لاک ڈاون کی وجہ سے سڑک پرچلنے کے لیے کوئی گاڑی نہیں ہے اور اس کی وجہ سے شرح اموات میں بھی کمی آئی ہے۔
ڈاکٹر کمار کے مطابق گذشتہ ایک مہینے میں شرح اموات میں 50 سے 60 فیصدی کمی درج کی گئی ہے۔ ٹراما سینٹر میں موجود رپورٹ کے مطابق اس سے قبل حادثے اور مہلک بیماری کی وجہ سے یومیہ تقریبا 8 سے 10 افراد کی مو ت ہوتی تھی۔ لیکن اب یہ تعداد کم ہوکر 3 تا 4 ہوگئی ہے۔ ریاستی دارالحکومت کے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہسپتال جہاں پہلے ایمرجنسی مریضوں کی تعداد 20 تا 30 ہوا کرتی تھی اب وہاں صرف 4 تا 6 مریض ہی آتے ہیں۔
وہیں ایس جی پی جی آئی جہاں لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی او پی ڈی کو بند کر دیا گیا ہے۔ وہاں بھی یومیہ بنیاد پر محض 10 سے 15 مریض آتے ہیں جو کافی نازک حالت میں ہوتے ہیں۔ جو کہ معمول سے کافی کم ہے جس میں ایک یا دو کی موت ہو جاتی ہے۔ اس سے قبل پی جی آئی میں 60 سے 80 نازک حالت والے مریض آتے تھے جن میں سے 8 تا 10 مریض دم توڑ دیتے تھے۔
وہیں چیف میڈیکل افسر(لکھنؤ) ڈاکٹر نریندر اگروال نے بھی دعوی کیا ہے کہ سڑک حادثات میں کمی کی وجہ سے شرح اموات میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔ اس وقت جو بھی اموت ہو رہی ہیں ان میں اکثریت کی تعداد ایمرجنسی مریضوں یا فطری موت سے مرنے والوں کی ہوتی ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان دنوں سڑک حادثات سے ہونے والی اموات نا کے برابر ہیں۔