عوام کو سائبر کرائم اور بینکنگ فراڈ جیسی واردات سے بچانے کے لئے حکومت کی جانب سے مسلسل بیداری مہم اور بڑی تشہیر کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود سائبر کرائم کے معاملات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کا شکار پڑھے لکھے افراد بھی ہو رہے ہیں۔
حال میں ہی سائبر کرائم کے شکار ہوئے ہیں ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی کے بیگم گنج محلے کے رفعت پاشا۔ رفعت پاشا نے اپنا گیزر فروخت کرنے کے لئے او ایل ایکس پر ڈالا تھا۔ اس کے بعد ان کے پاس گیزر خریدنے کا فون آیا۔
رفعت پاشہ لالچ میں آگئے اور موبائیل سے دھوکہ دہی کر رہے شخص کا شکار بن گئے۔ فراڈ کر رہے شخص نے رفعت سے تمام سکریٹ کوڈ اور پاسورڈ جان لیے اور وہ آسانی سے دیتے بھی چلے گئے۔
اس کے بعد رفعت پاشہ کے اکاؤنٹ سے متعدد ٹرانزیکشنز کے ذریعہ تقریبا 12 ہزار روپئے نکال لیے گئے۔ رفعت پاشا کو جلد ہی علم ہو گیا کہ وہ سائبر کرائم کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے اپنے اکاؤنٹ سے بچی رقم نکالی اور پھر پولیس سے معاملے کی شکایت کی۔
قابل غور ہے کہ رفعت پاشا ایک نامی پرائویٹ ہسپتال کے منیجر ہیں اور وہ مسلسل لکھا پڑھی اور دیگر کمیونیکیشن کے ذرائع کے درمیان رہتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود وہ آسانی سے سائبر کرائم کے شکار ہو گئے۔