ETV Bharat / state

بھارت کی بیرونی پالیسی پر تنقید - بھارت کی بیرونی پالیسی مجروح اور پامال ہوئی ہے۔

فلسطین کے مسئلے پر ہاؤس میں ووٹنگ کے دوران بھارت کے سفیر کا غیر وابستہ ہوکر ہاؤس سے باہر نکل جانے کے سبب بھارت کی بیرونی پالیسی مجروح اور پامال ہوئی ہے۔

بھارت کی بیرونی پالیسی پر تنقید
بھارت کی بیرونی پالیسی پر تنقید
author img

By

Published : Jun 7, 2021, 4:53 PM IST

بھارت ایک سیکولر جمہوری ملک ہے جو اپنی بیرونی پالیسی کے تحت ہمیشہ غیر جانبدار رہا ہے اور مظلوم کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہا ہے، لیکن اس بار اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر کا فلسطین کو لے کر ووٹنگ کے وقت ہاوس سے باہر آجانے سے زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ویڈیو

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے اس معاملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بھارت کی موجودہ حکومت فاسسٹ طاقتوں کے ہاتھ میں ہے جس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے، ووٹنگ میں غیر وابستہ ہو جانے سے بھارت کی بیرونی پالیسی مجروح اور پامال ہوئی ہے'۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے مسئلے کے پیش نظر بحث چل رہی تھی اور اسی دوران فلسطین کے مسئلے پر ہاؤس میں ووٹنگ بھی شروع ہوئی تبھی بھارت کے سفیر نے ووٹنگ سے غیر وابستہ ہوکر ہاؤس سے باہر نکل گئے اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، جس کی وجہ سے بھارت کی بیرونی پالیسی پر مسلسل تنقید کی جارہی ہے۔

بھارت کے اس عمل سے انڈین لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے کہا ہے کہ 'اس وقت موجودہ حکومت آر ایس ایس کے زیرنگرانی چلنے والی بھارتی جنتا پارٹی کے ہاتھ میں ہے جو فسطائی نظام کے اوپر یقین رکھتی ہے'۔ محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ 'آر ایس ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کا بھارت کے سیکولر اور جمہوری نظام پر اعتماد کمزور نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت کا جمہوری نظام ان کی سنسکرتی (تہذیب) سے میل نہیں کھاتا ہے، وہ ہمیشہ فسطائی نظام کو بڑھاوا دیتے رہے ہیں۔

محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ کہ بھارت ہمیشہ غیر جانبدار ملک رہا ہے، بھارت کی بیرونی پالیسی ہمیشہ سے غیر جانبدار رہی ہے۔ بھارت ہمیشہ غیر جانبدار ہوکر کمزور اور مظلوم ممالک کی مدد کرتا اور اس کی حمایت میں رہا ہے، لیکن اس بار اقوام متحدہ میں بھارت کی پالیسی نے ملک کے وقار کو مجروح اور پامال کیا ہے، جس کی وجہ سے آنے والے وقت میں بھارت کو تمام تجارتی اور کئی طرح کی ڈپلومیٹک پالیسی پر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ 'فسطائی نظام بھارت کی جمہوریت کو برباد کر رہا ہے'۔

محمد سلیمان نے کہا کہ 'بھارت کے سابقہ پالیسی ہمیشہ سے فلسطین کی حمایت میں رہی ہے'۔ بھارتی جنتا پارٹی کے پہلے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی کھل کر فلسطین کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ فلسطین کی زمین فلسطینیوں کی ہے اس پر یہودیوں کا قبضہ ناجائز ہے جسے یہودیوں کو خالی کرنا پڑے گا لیکن آج بھارت میں فسطائی نظام کو جس طرح سے بڑھاوا ملا ہے اور اسی فکر کے لوگوں کے ہاتھ میں بھارت کی حکومت آنے کے بعد بھارت کی پالیسی پہلی بار بدلی بدلی سی نظر آرہی ہے جس نے اقوام متحدہ کے ہاؤس میں فلسطین کی غزہ پٹی پر بحث کے دوران ہوئی ووٹنگ میں غیر وابستہ ہو کر بھارت کا سفیر ہاؤس سے باہر چلا گیا۔

اس پالیسی کی وجہ سے اب بھارت کی بیرونی پالیسی پر تمام ممالک اپنی رائے بدل سکتے ہیں۔ جس کا اثر بھارت کی بیرونی ڈپلومیٹک پالیسی اور تجارتی امور پر پڑ سکتا ہے۔

بھارت ایک سیکولر جمہوری ملک ہے جو اپنی بیرونی پالیسی کے تحت ہمیشہ غیر جانبدار رہا ہے اور مظلوم کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہا ہے، لیکن اس بار اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر کا فلسطین کو لے کر ووٹنگ کے وقت ہاوس سے باہر آجانے سے زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ویڈیو

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے اس معاملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بھارت کی موجودہ حکومت فاسسٹ طاقتوں کے ہاتھ میں ہے جس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے، ووٹنگ میں غیر وابستہ ہو جانے سے بھارت کی بیرونی پالیسی مجروح اور پامال ہوئی ہے'۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے مسئلے کے پیش نظر بحث چل رہی تھی اور اسی دوران فلسطین کے مسئلے پر ہاؤس میں ووٹنگ بھی شروع ہوئی تبھی بھارت کے سفیر نے ووٹنگ سے غیر وابستہ ہوکر ہاؤس سے باہر نکل گئے اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، جس کی وجہ سے بھارت کی بیرونی پالیسی پر مسلسل تنقید کی جارہی ہے۔

بھارت کے اس عمل سے انڈین لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے کہا ہے کہ 'اس وقت موجودہ حکومت آر ایس ایس کے زیرنگرانی چلنے والی بھارتی جنتا پارٹی کے ہاتھ میں ہے جو فسطائی نظام کے اوپر یقین رکھتی ہے'۔ محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ 'آر ایس ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کا بھارت کے سیکولر اور جمہوری نظام پر اعتماد کمزور نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت کا جمہوری نظام ان کی سنسکرتی (تہذیب) سے میل نہیں کھاتا ہے، وہ ہمیشہ فسطائی نظام کو بڑھاوا دیتے رہے ہیں۔

محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ کہ بھارت ہمیشہ غیر جانبدار ملک رہا ہے، بھارت کی بیرونی پالیسی ہمیشہ سے غیر جانبدار رہی ہے۔ بھارت ہمیشہ غیر جانبدار ہوکر کمزور اور مظلوم ممالک کی مدد کرتا اور اس کی حمایت میں رہا ہے، لیکن اس بار اقوام متحدہ میں بھارت کی پالیسی نے ملک کے وقار کو مجروح اور پامال کیا ہے، جس کی وجہ سے آنے والے وقت میں بھارت کو تمام تجارتی اور کئی طرح کی ڈپلومیٹک پالیسی پر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ 'فسطائی نظام بھارت کی جمہوریت کو برباد کر رہا ہے'۔

محمد سلیمان نے کہا کہ 'بھارت کے سابقہ پالیسی ہمیشہ سے فلسطین کی حمایت میں رہی ہے'۔ بھارتی جنتا پارٹی کے پہلے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی کھل کر فلسطین کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ فلسطین کی زمین فلسطینیوں کی ہے اس پر یہودیوں کا قبضہ ناجائز ہے جسے یہودیوں کو خالی کرنا پڑے گا لیکن آج بھارت میں فسطائی نظام کو جس طرح سے بڑھاوا ملا ہے اور اسی فکر کے لوگوں کے ہاتھ میں بھارت کی حکومت آنے کے بعد بھارت کی پالیسی پہلی بار بدلی بدلی سی نظر آرہی ہے جس نے اقوام متحدہ کے ہاؤس میں فلسطین کی غزہ پٹی پر بحث کے دوران ہوئی ووٹنگ میں غیر وابستہ ہو کر بھارت کا سفیر ہاؤس سے باہر چلا گیا۔

اس پالیسی کی وجہ سے اب بھارت کی بیرونی پالیسی پر تمام ممالک اپنی رائے بدل سکتے ہیں۔ جس کا اثر بھارت کی بیرونی ڈپلومیٹک پالیسی اور تجارتی امور پر پڑ سکتا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.