سی پی آئی کارکنان نے ان تینوں قوانین کو کالا قانون قرار دیا۔ ان کا الزام ہے کہ یہ قانون اسی طرح نافذ کیے گئے ہیں جس طرح نوٹ بندی نافذ کی گئی تھی جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
سی پی آئی نے سی اے اے کے مخالفت میں ہوئے احتجاج کے دوران مقدموں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ضلع مجسٹریٹ دفتر پر ریاستی کونسل کے رکن رندھیر سنگھ سومن کی قیادت میں سی پی آئی کے ایک وفد نے ضلع مجسٹریٹ دفتر پر ایڈشنل مجسٹریٹ کو میمورنڈم دیا۔
گورنر کو لکھے گئے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ مندرجہ تینوں قوانین سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان ہو رہا ہے۔
سی پی آئی کارکنان کا کہنا ہے کہ ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔ سی پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ سی اے اے کی مخالفت کے دوران ہوئے احتجاج میں آرگنائزڈ تشدد کیا گیا۔ جس سے کافی نقصان ہوا ہے اور بے گناہوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ریاستی حکومت نے جمہوریت کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ تشدد کے دوران گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کیا جائے۔ ان کے مقدمہ واپس ہوں اور ان کو مناسب معاوضہ بھی دیا جائے۔