یوپی کی راجیہ سبھا کی 9سیٹوں پر آئندہ نومبر میں انتخابات ہونے ہیں۔
یوپی اسمبلی کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کا کم سے کم ساتھ سیٹوں پر جیتنا طے ہے۔ ایک سیٹ سماج وادی پارٹی کو اور دیگر ایک سیٹ اپوزیشن اگر متحد ہو تو اسے مل سکتی ہے۔ ان کا ایک ہونا ضروری ہے نہین تو بی جے پی ایک سیٹ اور جیت سکتی ہے۔
سی پی ایم کے سکریٹری اتل کمار انجان نے وزیر اعلی کو بھیجے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ اترپردیش 23کروڑ کی آبادی والا صوبہ ہے۔اس کے سوال ، اس کے مسائل جس پر سنجیدگی کے ساتھ راجیہ سبھا میں چرچا ہونی چاہیے اس کی کمی دکھائی دیتی ہے۔ گذشتہ دو دہائیوں سے اترپردیش سے راجیہ سبھا میں باہر کی ریاست کے رہنماؤں کو بھیجا جاتا رہاہے جو ریاست کے مفاد کو چھوڑ باقی کام میں سرگرم رہتے ہیں۔
انجان نے کہا کہ راجیہ سبھا ریاستوں اور اس کے مفاد کی پختگی کے ساتھ نمائندگی کے لیے بنائی گئی تھی۔ کانگریس نے سب سے پہلے اس کا غلط استعمال کیا۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو تین بار دوسری ریاستوں سے راجیہ سبھا میں منتخب کر کے بھیجا گیا۔ان ریاستوں سے سنگھ کا کوئی واسطہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کی زور دار چرچا کی بی جے پی دوسرے صوبوں کے رہنماؤں کو اترپردیش سے منتخب کر کے راجیہ بھیجے گی۔ انجان نے وزیر اعلی کو بھیجے گئے اپنے خط میں اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کریں اور اترپریش کے رہنماؤں کو ہی راجیہ سبھا بھیجیں۔