ETV Bharat / state

اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ کے اعداد و شمار، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے دعوے سے متصادم

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست اترپردیش میں پانچ روزہ ٹیسٹنگ مہم کا انعقاد کیا گیا جس میں ٹیسٹنگ کے عمل میں تیزی لانا، علاج و معالجہ کرنا اور متاثرین کے رابطے میں رہنے والوں کی نشاندہی کرنا تھا تاہم ای ٹی وی بھارت نے جب گراؤنڈ رپورٹنگ کی تو صورتحال مختلف نظر آئی۔

author img

By

Published : May 18, 2021, 2:18 PM IST

اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ
اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ

عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے بھارت میں واقع دفتر سے حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست یعنی اُتر پردیش میں پانچ روزہ گھر گھر مہم کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد کووِڈ19 کو دیہی علاقوں میں پھیلنے سے روکنے کے لئے ٹیسٹنگ کے عمل میں تیزی لانا، علاج و معالجہ کرنا اور متاثرین کے رابطے میں رہنے والوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ تاہم ای ٹی وی بھارت کے صحافیوں کی ٹیم کے متعلقہ علاقوں میں دورے سے پتہ چلنے والے حقائق اور کووِڈ ٹیسٹنگ سے متعلق اعداد و شمار سے کچھ کچھ مختلف صورتحال سامنے آگئی ہے۔ جبکہ غازی پور ضلع میں گنگا ندی میں تیرتی ہوئی پائی گئیں لاشیں، جو مبینہ طور پر کووڈ سے مرنے والوں کی تھی، کے مناظر کی وجہ سے بھی اُتر پردیش بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ
اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ

پانچ روزہ ٹیسٹنگ مہم کا انعقاد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن انڈیا کے تعاون سے ہوا تھا اور اس مہم کا دائرہ کار ریاست کے 75 اضلاع میں واقع 97,941 دیہات تھا۔

تاہم https://www.covid19india.org/ پر کھلے عام دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اور ای ٹی وی بھارت کے صحافیوں کی ٹیم کی جانب سے متعلقہ علاقوں کے دورے کے دوران دیہات کے باشندگان اور طبی کارکنوں سے لئے گئے انٹرویز سے پتہ چلتا ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں ٹیسٹنگ کی سطح میں کوئی قابل ذکر بہتری نہیں آئی ہے۔

’’اُتر پردیش کووِڈ کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدام کررہا ہے‘ کے عنوان کے تحت سامنے لائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی محکمہ صحت نے 21,242 سُپر وائزرز کی نگرانی میں 1,14,610 ٹیمیں تعینات کرلی تھیں، تاکہ اس مہم کے دائرہ کار میں تمام دیہی علاقوں کو لانا یقینی بنایا جاسکے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ویب سائٹ پر 7 مئی کو شائع شدہ مضمون میں کہا گیا ہے، ’’ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس مہم کے لئے تربیت اور بنیادی منصوبہ بندی کرنے میں اتر پردیش حکومت کا ساتھ دیا ہے اور اب تنظیم کے فیلڈ افسران میدان میں نگرانی کررہے ہیں تاکہ حکومت کو فوری فیڈ بیک دیا جاسکے اور معیار کی بہتری کے لئے اصلاحی اقدامات کی طرف توجہ دلائی جاسکے۔‘‘

اقوام متحدہ کے طبی ادارے نے کہا، ’’ یوم افتتاح پر، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے فیلڈ افسران نے 2 ہزار سرکاری ٹیموں کی نگرانی کی اور 10 ہزار گھروں میں گئے۔‘‘

تاہم https://www.covid19india.org/state/UP پر دستیاب اعداد و شمار میں اس پانچ روزہ مہم جو 5 مئی کو شروع ہوئی، میں ٹیسٹنگ کی سطح میں کوئی قابل ذکر اضافہ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ مئی کی ابتدا میں اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ کی سطح ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ذریعے چلائی گئی پانچ دنوں کی مہم کے دوران کئے گئے ٹیسٹوں سے زیادہ تھی۔

کووِڈ 19 انڈیا ویب سائٹ، جس میں تمام اقدامات کی تفصیلات موجود ہیں، کے مطابق اُترپردیش میں یکم مئی کو 2,66,619 ٹیسٹ کئے گئے جبکہ 2 مئی کو 2,97,385 ٹیسٹ کئے گئے۔ اس کے بعد 3 مئی اور 4 مئی کو بالترتیب 2,29,613 اور 2,08,564 ٹیسٹ کئے گئے۔

اگر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی نگرانی میں چلائی گئی مہم کے دوران تعینات 1,41,610 ٹیموں نے فی کس ایک دن میں صرف دو ٹیسٹ ہی کئے ہوتے تب بھی پانچ روزہ مہم کے دوران روزانہ ٹیسٹوں کی تعداد 2,83,220 ہوجانی چاہیے تھی۔ یعنی تعداد پہلے کرائے جانے والے تقریباً 2.30,000 ٹیسٹوں میں اضافہ ہوکر مجموعی طور پر 5,10,000 سے زائد ٹیسٹ فی دن ہونے چاہئیں تھے۔

تاہم ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اُتر پر دیش میں مہم کے افتتاحی دن یعنی 5 مئی کو 2,32,038 ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ اگلے چار دنوں میں 6 مئی کو 2,26,112 ٹیسٹ کئے گئے اور 7 مئی کو 2,41,403 ٹیسٹ کئے گئے جبکہ 8 اور 9 مئی کو بالترتیب 2,24,529 اور 2,29,595 ٹیسٹ کئے گئے۔

5 مئی اور 9 مئی کے دوران اُتر پردیش میں 11,52,000 سے زائد ٹیسٹ کئے گئے۔ یعنی اوسطاً روزانہ 2,30,000 ٹیسٹ کئے گئے جبکہ دیہی علاقوں میں کووِڈ ٹیسٹنگ شروع ہوجانے سے قبل مہینے کے ابتدائی دو دن میں اتر پردیش میں فی دن 2,82,000 سے زائد ٹیسٹ کئے گئے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اپنے مضمون میں کہا ہے، ’’ہر نگراں ٹیم میں دو ممبران ہیں، جو دور دراز دیہات کے گھروں میں جاکر آر اے ٹی کٹس کی مدد سے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کراتے ہیں۔ جن لوگوں کے نتائج مثبت آجاتے ہیں، اُنہیں فوراً الگ کردیا جاتا ہے اور اُنہیں ادوایات اور طبی مشورے فراہم کئے جاتے ہیں۔ متاثرین کے رابطے میں آنے والوں کی نشاندہی کرکے اُنہیں الگ تھلگ کیا جاتا ہے اور اُن کا آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے مضمون کی اشاعت کے بعد ای ٹی وی بھارت کے رپورٹرز نے اُترپردیش کے کئی دیہات میں جاکر باشندگان، دیہات کے سربراہوں، طبی کارکنوں اور متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے زمینی حقائق سے متعلق جانکاری حاصل کی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے ساتھ اس کی ٹیم نے بارہ بنکی ضلع کے سپاہہ میں کھینچی گئی اپنی تصاویر شامل رکھی ہیں۔ دوسرے دیہات کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ ای ٹی وی بھارت کے رپورٹرز نے بارہ بنکی ضلع کے سپایہہ گاؤں کا بھی دورہ کیا۔

بارہ بنکی میں مقامی لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم سپایہہ گاؤں میں آئی تھی لیکن ٹیم کا اس گاؤں میں دورہ گھر گھر ٹیسٹنگ مہم کے بجائے جانکاری مہم چلانا تھا۔

مقامی باشندے سمیری لال نے کہا، ’’ لوگوں کی ایک ٹیم، جس میں چیف میڈیکل آفیسر اور ضلع مجسٹریٹ بھی شامل تھے، نے گاؤں کا دوہ کیا اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بخار، کھانسی، سردی وغیرہ کا شکار ہے۔ وہ کئی گھروں میں بھی گئے لیکن کسی بھی گھر میں ٹیسٹنگ نہیں کی گئی۔

سپایہہ گاؤں کی ہیلتھ ورکر نیلم نے کہا کہ پانچ روزہ مہم کے دوران مقامی اسکول میں ایک ہیلتھ کیمپ بھی منعقد کیا گیا تھا۔ ’’ مجھے بتایا گیا ہے کہ جب ٹیسٹ کرنے ہونگے تب لوگوں کو گاؤں سے بلا کر اُن کا ٹیسٹ کرایا جائے گا۔‘‘

بارہ بنکی ضلع کے دیوان میں کمونٹی ہیلتھ کیئر سینٹر کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر کیلاش شاستری نے کہا، ’’ آشا ورکرز نے جانکاری مہم چلائی اور اس کے نتیجے میں لوگ ویکسین سینٹر آرہے ہیں اور اسکی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔ سپایہہ میں 150 لوگوں نے اپنے سیمپل دیئے ہیں، جن میں سے صرف ایک شخص کو متاثر پایا گیا، باقی سب ٹھیک ہیں۔‘‘

غازی پور کے قاسم آباد بلاک کے بھاینسدا گاؤں کے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے پچھلے سال سے اس گاؤں میں کوئی ٹیم نہیں آئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ گاؤں کی حالت بہت خراب ہے کیونکہ ’’ہر گھر میں لوگ بیمار ہورہے ہیں۔‘‘

بھاینسدا گاؤں میں رہنے والے گُنا یادو نے بتایا کہ جب سے اُنہوں نے اس گاؤں سے گزرنے والی گنگا ندی میں گلی سڑی لاشوں کو بہتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اپنے کنبے کے بارے میں فکر مند ہیں۔

یادو نے ای ٹی وی بھارت کو مزید بتایا، ’’گاؤں میں کئی لوگوں کو انفیکشن ہوا ہے۔ اب تک یہاں محکمہ صحت کی کوئی ٹیم نہیں پہنچی ہے۔ چار پانچ دن کے دوران اس علاقے میں 10 سے 12 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔‘‘

اسسٹنٹ چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اُمیش کمار نے کہا کہ اُتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر مہم چلائی گئی۔ ڈاکٹر کمار نے کہا، ’’محکمہ صحت گردشی ٹیموں کے ذریعے سروے کررہا ہے۔ یہ ٹیمیں دیہات میں لوگوں کو انٹیجن ٹیسٹ کراتی ہیں۔‘‘

باستی ضلع کے دوبولیا بلاک کے بکسر اور پیتھیا لشکری دیہات میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی کوئی نقل و حرکت دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔

پیتھیا لشکری گاؤں کے ایک رہائشی رگھو رام نے کہا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ گاؤں میں کوئی طبی ٹیم آئی تھی یا نہیں۔‘‘

تاہم گاؤں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ محکمے کی ٹیم نے ایک بیمار خاتون کی مدد کی ہے۔

پیتھیا گاؤں کے ایک اور رہائشی رام جیاون نے کہا، ’’ محکمہ صحت کی ایک ٹیم گاؤں میں آئی تھی۔ ایک خاتوں بہت بیمار تھی، اسے ایمولنس میں اسپتال لے جایا گیا۔‘‘

جب ای ٹی وی بھارت نے پیتھیا (ضلع) میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ضلع انچارج سے مہم کے بارے میں استفسار کیا تو اُنہوں نے بتایا کہ وہ مہم کے بارے میں اطلاعات فراہم نہیں کرسکتے۔

بستی ضلع میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ضلع انچارج سنیہال پارمر نے کہا، ’’ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے چلائی جارہی مہم کے بارے میں اطلاعات فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ریاستی اور ملکی سطح پر ہی اطلاعات فراہم کی جاتی ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ ٹیسٹنگ کی مہم کون چلارہا ہے۔‘‘

اسی ضلع کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر انوپ کمار سری واستوا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دیہات کو سینیٹائز کیا جارہا ہے اور گردشی ٹیموں کے ذریعے کووِڈ ٹیسٹنگ کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر سری واستوا نے مزید کہا، ’’ جہاں کہیں بھی کووِڈ کیسز پائے جاتے ہیں، لوگوں کو جانکاری فراہم کی جاتی ہے، متاثرین کا علاج و معالجہ کرایا جاتا ہے اور متعلقہ علاقے کو کنٹونمنٹ زونز میں تبدیل کیا جاتا ہے۔‘‘

سہارنپور کے ایک باشندے سریش سائنی نے کہا، ’’ہم اپنے آپ ہی علاج کراتے ہیں۔‘‘

بانی کھیدا گاؤں کے ایک باشندے ستیش کمار نے بتایا، ’’ محکمہ صحت اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم یہاں نہیں آئی۔ یہاں کسی قسم کی سینیٹائزیشن نہیں ہورہی ہے۔ ہمارے دیہات میں صفائی وغیرہ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ ہم بس خدا کے سہارے جی رہے ہیں۔‘‘

سہارنپور ضلع کے بانی کھیدا گاؤں کے یشپال سنگھ نے کہا، ’’میرا گاؤں سہارنپور ہیڈ کوارٹر کے قریب واقع ہے۔ بعض لوگ یہاں بخار اور سردی کھانسی میں مبتلا ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یا محکمہ صحت کی جانب سے کوئی ادویات تقسیم نہیں کی جارہی ہیں۔‘‘

ای میل کے ذریعے ای ٹی وی بھارت کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ترجمان نے بتایا کہ ملک بھر میں نگرانی کرنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا ایک کلیدی کام ہے۔ اُتر پردیش میں میڈیکل آفیسرز اور فیلڈ مانیٹرز پر مشتمل تنظیم کی ایک بڑی ٹیم پچھلے کئی سالوں سے موجود ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بنیادی طور پر ٹیم پولیو خاتمہ پروگرام کی مدد کےلئے قائم کی گئی تھی۔ پولیو ویکسین مہم کو بہتر بنانے کے لئے یہ ٹیم گھر گھر جاکر اُن بچوں کی نشاندہی کرتی تھی، جن کا ویکسین چھوٹ گیا ہوتا تھا۔

ترجمان نے مزید کہا، ’’معمول کی ٹیکہ کاری کے عمل میں یہ ٹیم بہتر کام کرتی رہی ہے اور اب یہ وبا کے متاثرین کی نشاندہی کا کام کرتی ہے۔ یہ مہم دو مرحلوں کے تحت چلائی گئی۔ پہلا مرحلہ گزشتہ برس کا تھا اور اب مہم کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے بھارت میں واقع دفتر سے حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست یعنی اُتر پردیش میں پانچ روزہ گھر گھر مہم کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد کووِڈ19 کو دیہی علاقوں میں پھیلنے سے روکنے کے لئے ٹیسٹنگ کے عمل میں تیزی لانا، علاج و معالجہ کرنا اور متاثرین کے رابطے میں رہنے والوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ تاہم ای ٹی وی بھارت کے صحافیوں کی ٹیم کے متعلقہ علاقوں میں دورے سے پتہ چلنے والے حقائق اور کووِڈ ٹیسٹنگ سے متعلق اعداد و شمار سے کچھ کچھ مختلف صورتحال سامنے آگئی ہے۔ جبکہ غازی پور ضلع میں گنگا ندی میں تیرتی ہوئی پائی گئیں لاشیں، جو مبینہ طور پر کووڈ سے مرنے والوں کی تھی، کے مناظر کی وجہ سے بھی اُتر پردیش بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ
اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ

پانچ روزہ ٹیسٹنگ مہم کا انعقاد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن انڈیا کے تعاون سے ہوا تھا اور اس مہم کا دائرہ کار ریاست کے 75 اضلاع میں واقع 97,941 دیہات تھا۔

تاہم https://www.covid19india.org/ پر کھلے عام دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اور ای ٹی وی بھارت کے صحافیوں کی ٹیم کی جانب سے متعلقہ علاقوں کے دورے کے دوران دیہات کے باشندگان اور طبی کارکنوں سے لئے گئے انٹرویز سے پتہ چلتا ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں ٹیسٹنگ کی سطح میں کوئی قابل ذکر بہتری نہیں آئی ہے۔

’’اُتر پردیش کووِڈ کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدام کررہا ہے‘ کے عنوان کے تحت سامنے لائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی محکمہ صحت نے 21,242 سُپر وائزرز کی نگرانی میں 1,14,610 ٹیمیں تعینات کرلی تھیں، تاکہ اس مہم کے دائرہ کار میں تمام دیہی علاقوں کو لانا یقینی بنایا جاسکے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ویب سائٹ پر 7 مئی کو شائع شدہ مضمون میں کہا گیا ہے، ’’ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس مہم کے لئے تربیت اور بنیادی منصوبہ بندی کرنے میں اتر پردیش حکومت کا ساتھ دیا ہے اور اب تنظیم کے فیلڈ افسران میدان میں نگرانی کررہے ہیں تاکہ حکومت کو فوری فیڈ بیک دیا جاسکے اور معیار کی بہتری کے لئے اصلاحی اقدامات کی طرف توجہ دلائی جاسکے۔‘‘

اقوام متحدہ کے طبی ادارے نے کہا، ’’ یوم افتتاح پر، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے فیلڈ افسران نے 2 ہزار سرکاری ٹیموں کی نگرانی کی اور 10 ہزار گھروں میں گئے۔‘‘

تاہم https://www.covid19india.org/state/UP پر دستیاب اعداد و شمار میں اس پانچ روزہ مہم جو 5 مئی کو شروع ہوئی، میں ٹیسٹنگ کی سطح میں کوئی قابل ذکر اضافہ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ مئی کی ابتدا میں اُتر پردیش میں کووِڈ ٹیسٹنگ کی سطح ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ذریعے چلائی گئی پانچ دنوں کی مہم کے دوران کئے گئے ٹیسٹوں سے زیادہ تھی۔

کووِڈ 19 انڈیا ویب سائٹ، جس میں تمام اقدامات کی تفصیلات موجود ہیں، کے مطابق اُترپردیش میں یکم مئی کو 2,66,619 ٹیسٹ کئے گئے جبکہ 2 مئی کو 2,97,385 ٹیسٹ کئے گئے۔ اس کے بعد 3 مئی اور 4 مئی کو بالترتیب 2,29,613 اور 2,08,564 ٹیسٹ کئے گئے۔

اگر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی نگرانی میں چلائی گئی مہم کے دوران تعینات 1,41,610 ٹیموں نے فی کس ایک دن میں صرف دو ٹیسٹ ہی کئے ہوتے تب بھی پانچ روزہ مہم کے دوران روزانہ ٹیسٹوں کی تعداد 2,83,220 ہوجانی چاہیے تھی۔ یعنی تعداد پہلے کرائے جانے والے تقریباً 2.30,000 ٹیسٹوں میں اضافہ ہوکر مجموعی طور پر 5,10,000 سے زائد ٹیسٹ فی دن ہونے چاہئیں تھے۔

تاہم ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اُتر پر دیش میں مہم کے افتتاحی دن یعنی 5 مئی کو 2,32,038 ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ اگلے چار دنوں میں 6 مئی کو 2,26,112 ٹیسٹ کئے گئے اور 7 مئی کو 2,41,403 ٹیسٹ کئے گئے جبکہ 8 اور 9 مئی کو بالترتیب 2,24,529 اور 2,29,595 ٹیسٹ کئے گئے۔

5 مئی اور 9 مئی کے دوران اُتر پردیش میں 11,52,000 سے زائد ٹیسٹ کئے گئے۔ یعنی اوسطاً روزانہ 2,30,000 ٹیسٹ کئے گئے جبکہ دیہی علاقوں میں کووِڈ ٹیسٹنگ شروع ہوجانے سے قبل مہینے کے ابتدائی دو دن میں اتر پردیش میں فی دن 2,82,000 سے زائد ٹیسٹ کئے گئے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اپنے مضمون میں کہا ہے، ’’ہر نگراں ٹیم میں دو ممبران ہیں، جو دور دراز دیہات کے گھروں میں جاکر آر اے ٹی کٹس کی مدد سے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کراتے ہیں۔ جن لوگوں کے نتائج مثبت آجاتے ہیں، اُنہیں فوراً الگ کردیا جاتا ہے اور اُنہیں ادوایات اور طبی مشورے فراہم کئے جاتے ہیں۔ متاثرین کے رابطے میں آنے والوں کی نشاندہی کرکے اُنہیں الگ تھلگ کیا جاتا ہے اور اُن کا آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے مضمون کی اشاعت کے بعد ای ٹی وی بھارت کے رپورٹرز نے اُترپردیش کے کئی دیہات میں جاکر باشندگان، دیہات کے سربراہوں، طبی کارکنوں اور متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے زمینی حقائق سے متعلق جانکاری حاصل کی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے ساتھ اس کی ٹیم نے بارہ بنکی ضلع کے سپاہہ میں کھینچی گئی اپنی تصاویر شامل رکھی ہیں۔ دوسرے دیہات کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ ای ٹی وی بھارت کے رپورٹرز نے بارہ بنکی ضلع کے سپایہہ گاؤں کا بھی دورہ کیا۔

بارہ بنکی میں مقامی لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم سپایہہ گاؤں میں آئی تھی لیکن ٹیم کا اس گاؤں میں دورہ گھر گھر ٹیسٹنگ مہم کے بجائے جانکاری مہم چلانا تھا۔

مقامی باشندے سمیری لال نے کہا، ’’ لوگوں کی ایک ٹیم، جس میں چیف میڈیکل آفیسر اور ضلع مجسٹریٹ بھی شامل تھے، نے گاؤں کا دوہ کیا اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بخار، کھانسی، سردی وغیرہ کا شکار ہے۔ وہ کئی گھروں میں بھی گئے لیکن کسی بھی گھر میں ٹیسٹنگ نہیں کی گئی۔

سپایہہ گاؤں کی ہیلتھ ورکر نیلم نے کہا کہ پانچ روزہ مہم کے دوران مقامی اسکول میں ایک ہیلتھ کیمپ بھی منعقد کیا گیا تھا۔ ’’ مجھے بتایا گیا ہے کہ جب ٹیسٹ کرنے ہونگے تب لوگوں کو گاؤں سے بلا کر اُن کا ٹیسٹ کرایا جائے گا۔‘‘

بارہ بنکی ضلع کے دیوان میں کمونٹی ہیلتھ کیئر سینٹر کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر کیلاش شاستری نے کہا، ’’ آشا ورکرز نے جانکاری مہم چلائی اور اس کے نتیجے میں لوگ ویکسین سینٹر آرہے ہیں اور اسکی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔ سپایہہ میں 150 لوگوں نے اپنے سیمپل دیئے ہیں، جن میں سے صرف ایک شخص کو متاثر پایا گیا، باقی سب ٹھیک ہیں۔‘‘

غازی پور کے قاسم آباد بلاک کے بھاینسدا گاؤں کے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے پچھلے سال سے اس گاؤں میں کوئی ٹیم نہیں آئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ گاؤں کی حالت بہت خراب ہے کیونکہ ’’ہر گھر میں لوگ بیمار ہورہے ہیں۔‘‘

بھاینسدا گاؤں میں رہنے والے گُنا یادو نے بتایا کہ جب سے اُنہوں نے اس گاؤں سے گزرنے والی گنگا ندی میں گلی سڑی لاشوں کو بہتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اپنے کنبے کے بارے میں فکر مند ہیں۔

یادو نے ای ٹی وی بھارت کو مزید بتایا، ’’گاؤں میں کئی لوگوں کو انفیکشن ہوا ہے۔ اب تک یہاں محکمہ صحت کی کوئی ٹیم نہیں پہنچی ہے۔ چار پانچ دن کے دوران اس علاقے میں 10 سے 12 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔‘‘

اسسٹنٹ چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اُمیش کمار نے کہا کہ اُتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر مہم چلائی گئی۔ ڈاکٹر کمار نے کہا، ’’محکمہ صحت گردشی ٹیموں کے ذریعے سروے کررہا ہے۔ یہ ٹیمیں دیہات میں لوگوں کو انٹیجن ٹیسٹ کراتی ہیں۔‘‘

باستی ضلع کے دوبولیا بلاک کے بکسر اور پیتھیا لشکری دیہات میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی کوئی نقل و حرکت دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔

پیتھیا لشکری گاؤں کے ایک رہائشی رگھو رام نے کہا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ گاؤں میں کوئی طبی ٹیم آئی تھی یا نہیں۔‘‘

تاہم گاؤں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ محکمے کی ٹیم نے ایک بیمار خاتون کی مدد کی ہے۔

پیتھیا گاؤں کے ایک اور رہائشی رام جیاون نے کہا، ’’ محکمہ صحت کی ایک ٹیم گاؤں میں آئی تھی۔ ایک خاتوں بہت بیمار تھی، اسے ایمولنس میں اسپتال لے جایا گیا۔‘‘

جب ای ٹی وی بھارت نے پیتھیا (ضلع) میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ضلع انچارج سے مہم کے بارے میں استفسار کیا تو اُنہوں نے بتایا کہ وہ مہم کے بارے میں اطلاعات فراہم نہیں کرسکتے۔

بستی ضلع میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ضلع انچارج سنیہال پارمر نے کہا، ’’ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے چلائی جارہی مہم کے بارے میں اطلاعات فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ریاستی اور ملکی سطح پر ہی اطلاعات فراہم کی جاتی ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ ٹیسٹنگ کی مہم کون چلارہا ہے۔‘‘

اسی ضلع کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر انوپ کمار سری واستوا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دیہات کو سینیٹائز کیا جارہا ہے اور گردشی ٹیموں کے ذریعے کووِڈ ٹیسٹنگ کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر سری واستوا نے مزید کہا، ’’ جہاں کہیں بھی کووِڈ کیسز پائے جاتے ہیں، لوگوں کو جانکاری فراہم کی جاتی ہے، متاثرین کا علاج و معالجہ کرایا جاتا ہے اور متعلقہ علاقے کو کنٹونمنٹ زونز میں تبدیل کیا جاتا ہے۔‘‘

سہارنپور کے ایک باشندے سریش سائنی نے کہا، ’’ہم اپنے آپ ہی علاج کراتے ہیں۔‘‘

بانی کھیدا گاؤں کے ایک باشندے ستیش کمار نے بتایا، ’’ محکمہ صحت اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم یہاں نہیں آئی۔ یہاں کسی قسم کی سینیٹائزیشن نہیں ہورہی ہے۔ ہمارے دیہات میں صفائی وغیرہ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ ہم بس خدا کے سہارے جی رہے ہیں۔‘‘

سہارنپور ضلع کے بانی کھیدا گاؤں کے یشپال سنگھ نے کہا، ’’میرا گاؤں سہارنپور ہیڈ کوارٹر کے قریب واقع ہے۔ بعض لوگ یہاں بخار اور سردی کھانسی میں مبتلا ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یا محکمہ صحت کی جانب سے کوئی ادویات تقسیم نہیں کی جارہی ہیں۔‘‘

ای میل کے ذریعے ای ٹی وی بھارت کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ترجمان نے بتایا کہ ملک بھر میں نگرانی کرنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا ایک کلیدی کام ہے۔ اُتر پردیش میں میڈیکل آفیسرز اور فیلڈ مانیٹرز پر مشتمل تنظیم کی ایک بڑی ٹیم پچھلے کئی سالوں سے موجود ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بنیادی طور پر ٹیم پولیو خاتمہ پروگرام کی مدد کےلئے قائم کی گئی تھی۔ پولیو ویکسین مہم کو بہتر بنانے کے لئے یہ ٹیم گھر گھر جاکر اُن بچوں کی نشاندہی کرتی تھی، جن کا ویکسین چھوٹ گیا ہوتا تھا۔

ترجمان نے مزید کہا، ’’معمول کی ٹیکہ کاری کے عمل میں یہ ٹیم بہتر کام کرتی رہی ہے اور اب یہ وبا کے متاثرین کی نشاندہی کا کام کرتی ہے۔ یہ مہم دو مرحلوں کے تحت چلائی گئی۔ پہلا مرحلہ گزشتہ برس کا تھا اور اب مہم کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.