ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خواتین کے احتجاج کا53 واں دن ہے۔
اس دوران خواتین نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک سیاہ قوانین واپس نہیں ہوں گے اس وقت تک ان کی تحریک جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ کوروناوائرس سے اس وقت پوری دنیا متاثر ہورہی ہے، جس کے لیے حکومت ہند بھی بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کررہی ہے۔
اترپردیش کی یوگی حکومت بھی کوروناوائرس کے پیش نظر بےحد مستعد نظر آرہی ہے، ریاست کے وزیراعلیٰ نے یوگی آدتیہ ناتھ آئندہ دو اپریل تک تمام سکول کالجز، اداروں اور جلسہ جلسوں پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج مظاہرہ کرنے والوں سے بھی اپنے مظاہرے ختم کرنے کی درخواست کی ہے، جس سے دیوبند میں مظاہرہ کررہی خواتین نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہاکہ کوروناوائرس سے زیادہ خطرناک حکومت کا یہ وائرس ہے، حکومت اس قانون واپس لے لے ہم خود ہی اپنے گھر چلے جائیں گے۔
متحدہ خواتین کمیٹی کی رکن ارم عثمانی نے کہا کہ کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک وائرس سی اے اے، این آرسی اور این پی آر ہے، اگر این آرسی اس ملک میں نافد ہوگئی تو کروڑوں لوگوں کو ڈیٹنشن سینٹر میں جاناپڑےگا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں کوروناوائرس سے تحفظ کے لیے اقدمات کرنے چاہیے اور ہم کررہے ہیں، لیکن اس کے بہانے ہم مظاہروں کو نشانہ نہیں بننے دیں گے'۔
ارم عثمامنی نے کہا کہ پچھلے تین ماہ سے خواتین احتجاج کر رہی ہیں اب تک حکومت کو ان کی فکر نہیں ہوئی اب کورونا کے نام پر ان کو ہٹایا جا رہا ہے، حلانکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پہلے آسام کے ڈیٹنشن سینٹر اور جیلوں کو خالی کرائے۔
متحدہ خواتین کمیٹی کی رکن فوزیہ عثمانی نے کہا کہ 'کورونا سے زیادہ خطرناک وائرس سی اے اے، این آرسی اور این پی آر ہے، اگر حکومت کو کورونا کا اتنا ہی ڈر ہے تو وہ اس قانون کو واپس کیوں نہیں لیتی،کس کو شوق ہے اپنے گھر چھوڑ کر سڑکوں پر احتجاج کرنے کا'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم یہاں بیٹھے ہیں، کیونکہ کورونا سے کچھ ہی لوگ متاثر ہوسکتے ہیں، لیکن اس قانون سے پورا ملک متاثر ہوگا، اس لیے حکومت کو یہ قانون واپس لینا ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیراعلیٰ کورونا وائرس سے اس قدر ڈری ہوئی ہے، لیکن اس وقت 180 سے زائد مقامات پر شاہین باغ بنے ہیں، جن کی ان کو کوئی فکر نہیں ہے'۔
فوزیہ عثمانی نے کہا کہ لوگ مرجاتے ہیں، لیکن حکومت توجہ نہیں دیتی ہے، اب کورونا وائرس کے نام سکول کالج سب کو بند کرایا جارہا'۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں ان کے لیے انہوں نے کیا کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں احتیاطی اقدامات کررہے ہیں، صفائی کا خیال رکھ رہے ہیں، لیکن احتجاج بدستور جاری رہے گا۔