علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا اقلیتی اسٹیٹس کیس کی سنوائی 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں ہے جس کے مد نظر ہی اے ایم یو انتظامیہ نے خصوصی مشاورتی میٹنگ کارگزار وائس چانسلر کی صدارت میں آج انتظامیہ بلاک کے کانفرنس ہال میں دس بجے بلائی تھی۔
مشاورتی میٹنگ میں شریک ہونے کے بعد اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن (AMUTA) کے صدر پروفیسر محمد خالد اور سیکریٹری ڈاکٹر عبید احمد صدیقی نے بتایاکہ اے ایم یو اقلیتی اسٹیٹس کیس گزشتہ کئی سالوں کو عدالت میں زیر بحث ہے جس کی اگلی سنوائی سپریم کورٹ میں 12 اکتوبر کو ہونی ہے سے متعلق آج مشاورتی میٹنگ کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے بلائی تھی جس میں یونیورسٹی کی گورننگ باڈی کے عہدیداران، ٹیچرس ایسوسی ایشن کے عہدیداران، ڈین، پرنسپل، سابق وائس چانسلر سمیت دیگر عہدیداران سمیت پروفیسر فیضان مصطفٰی نے بھی شرکت کی تھی جس میں اقلیتی اسٹیٹس کیس کو مضبوطی کے سات پیش کرنے کے لئے شریک تمام ذمہ داران نے اپنی رائے مشورے دئے۔
اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن (AMUTA) کے صدر نے بتایا جس طرح سے گزشتہ کچھ ماہ سے مسلسل اے ایم یو کے حالات نازک ہوتے جا رہے ہیں، کوئی مستقل وائس چانسلر بھی نہیں ہے، گورننگ باڈی کی خالی نشستوں کو پر نہیں کیا جا رہا ہے، طلباء یونین کے انتخابات نہیں کروائے جا رہے ہیں، غیر قانونی طریقے سے سلیکشن کمیٹی کروائی جا رہی ہیں، یونیورسٹی میں زیادہ طر عہدیداران کارگزار ہیں مختصر یہ کہ اے ایم یو ایکٹ کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے تو کہیں یہ کورٹ میں سنوائی کے دوران نذیر نہیں بن جائے کہ آپ یونیورسٹی اس کے ایکٹ کے مطابق نہیں چلا رہے ہیں، خود ہی ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تو کہیں اقلیتی اسٹیٹس کیس کمزور نہیں ہو جائے۔
اسی لئے ہمنے ان تمام باتوں کو میٹنگ میں رخا جس کو کارگزار وائس چانسلر نے سنا ۔ اسی وجہ سے ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لئے طریقہ کار شروع کیا جائے۔ یونیورسٹی کو اس کے ایکٹ کے مطابق چلائی جائے۔
وہیں یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل کے اراکین ڈاکٹر مراد اور مسور علی نے بھی یونیورسٹی کے موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی اقلیتی اسٹیٹس کیس کی سنوائی کے روز یونیورسٹی کی جانب سے کمزور ہونے کی طرف اشارہ دیا۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی سے وابستہ ہر شخص کی خواہش بھی ہے۔ وہ اس تعلیمی ادارے کی اقلیتی اسٹیٹس کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کے لئے تیار ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:AMU Students Supporting Palestine اے ایم یو میں فلسطین کی حمایت میں مارچ نکالنے پر ایف آئی آر درج
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام لوگ اس کے لئے ایک سات ہیں لیکن موجودہ انتظامیہ کا غیر آئینی رویہ، ایکٹ کی خلاف ورزی سے اس کو اندرونی کمزور کرنا کہیں۔ اس کے اقلیتی اسٹیٹس کیس پر بھاری نہیں پڑ جائے۔ اقلیتی اسٹیٹس کیس کو مضبوطی کے سات رکھنے کے لئے اندرونی مضبوطی ضروری ہے۔