لکھنو: ندوۃ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے یوم آئین کی مناسبت سے آئین سے واقفیت وآگہی کے فروغ میں مدارس کا کردار کے عنوان سے ایک سمپوزیم کاانعقاد کیا گیا۔ اس میں شیعہ کالج کے سابق پرنسپل پروفیسرعشرت حسین عابدی،انٹگرل یونیورسیٹی کے شعبہ قانون کے ڈین پروفیسر نسیم احمد جعفری اورریٹائرڈ پی سی ایس آفیسرجمال احمد صاحب نے بطورمقررشرکت کی۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے مولانا عتیق احمد بستوی نے کہاکہ مدارس کے فارغین جو اسلامی شریعت اور خاص طور پر فقہ اسلامی کو پڑھ چکے ہوتے ہیں۔ ان کے لئے قانون کوپڑھنا اور سمجھنا مشکل نہیں ہو سکتا،اسلامی شریعت میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کی جتنی صلاحیت ہے وہ دنیا کے کسی قانون میں نہیں ہے۔
پروفیسر عشرت حسین عابدی(سابق پرنسپل شیعہ کالج ) نے ندوہ میں قانون کی تعلیم پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عموما مسلم معاشرہ میں قانون کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے،ایسے میں ندوۃ العلماء نے اس جانب توجہ دی ہے،یہ بہت بڑی بات ہے،انہوں نے کہاکہ اگرہم باوقار زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ہمیں ان علوم سے آراستہ ہوناپڑے گاجن کی آج بڑی ضرورت ہے،انہوں نے آئین کی ترتیب کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کی مسودہ سازکمیٹی کے چیرمین ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کی زندگی کے حالات کا عکس ہمیں اس آئین میں نظرآتاہے۔
سبکدوش پی سی ایس آفیسرجمال احمد نے پروگرام کوخطاب کرتے ہوئے کہاکہ مدارس کے فارغین جب قانون سے واقف ہوں گے تب وہ صرف مسلمانوں کی رہنمائی نہیں کریں گے بلکہ پورے ملک کی رہنمائی کریں گے،اس لحاظ سے یہ کورس بہت ضروری ہے،انہوں نے مزیدکہاکہ قانون کی بیداری ہرگھرمیں ہونی چاہیے،قانون کی حفاظت صرف دوسروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے،اس موقع پرانہوں نے مدارس کے طلبہ کے لئے قانونی بیداری ،صلاحیتوںکے فروغ اور اسکل کے فروغ سے متعلق مفید مشورے دئے۔
انٹگرل یونیورسیٹی کے شعبہ قانون کے ڈین پروفیسر نسیم احمد جعفری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آئین تیار کرنے والوں میں دو طرح کے افراد سب سے نمایاں تھے،ایک جو باہر سے قانون پڑھ کر آئے تھے یعنی بیرسٹر اور دوسرے جو مدارس سے پڑھے ہوئے تھے،انہوں نے مزید کہا کہ قانون بنانے والی کمیٹی میں شامل غیرمسلم دانشوران کی ایک بڑی تعدادوہ تھی جن کی تعلیم مدرسوں میں ہوئی تھی۔
اس موقع پر لیگل لٹریسی پروگرام کے منتخب طلباء نے آئین ہندکی تاریخ اور اس کی خصوصیات پر اپنے مقالات پیش کئے،عبادالحق نے دستور ہند کا تعارف کرایا ،عثمان صدیقی نے دستور ہند اور انسانی حقوق کے موضوع پر،شہباز پرویز نے دستور ہند اور بنیادی حقوق کے موضوع پر ،طلحہ عزیز نے دستورہند اور اقلیتوں کے حقوق کے موضوع پر،عبدالرحمن مسلم نے دستور ہند کی امتیازی خصوصیات کے موضوع پر،طیب خاں نے دستور ہند کی مسودہ ساز کمیٹی کی چھ نمایاں شخصیات پر اور رحمت اللہ نے آئین کی مسودہ ساز کمیٹی کے چیرمین ڈاکٹر امبیڈکر پر اپنے مقالات پیش کئے،قانون کے ماہرین نے ان مقالات کی بڑی تحسین کی۔
یہ بھی پڑھیں:مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹواکر ہمیں پریشان کیا جا رہا ہے: حاجی ضمیر اللہ
پروگرام کے آغازمیں مولانا منور سلطان ندی نے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آئین کی تعلیم و تفہیم سے متعلق ہونے والی کوششوں کا تعارف کرایا،اس پروگرام میں دارلعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ کے ساتھ وکلاء اور دارلعلوم ندوۃ العلماء کے اختصاص کے تمام شعبوں کے طلبہ شریک ہوئے۔