ایودھیا اراضی تنازع میں مسلسل ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ اس معاملہ میں موافق و مخالف دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر نکتہ چینی کر رہی ہیں۔ اس دوران کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو نے بھی ایودھیا اراضی تنازع سے متعلق رام مندر ٹرسٹ پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے ان تمام معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو کانگریس کے عہدیداران اور کارکنان اس معاملے کے خلاف ریاست کے تمام ضلعی صدر دفاتر میں احتجاج کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مندر تعمیراتی ٹرسٹ کے صدر مہنت شری نریتیہ گوپال داس نے بھی ٹرسٹ کے داخلی اور ٹرسٹ کے ورکنگ سسٹم پر سوالات اٹھائے ہیں، رام للا مندر کے پجاری ستیندر داس نے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر اجے کمار للو نے کہا کہ زمین کے ساتھ ساز باز کا معاملہ کیا گیا ہے اور اس کے بعد جو معاملہ سامنے آیا ہے، اس میں روی موہن تیواری اور سلطان انصاری نے 18 مارچ کو صبح 7:10 بجے یہ زمین خریدی۔ شام 5:30 بجے اسٹامپ پیپر خریدا گیا۔ اجے للو نے کہا کہ اس معاملہ پر تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ رام مندر کے نام پر آنے والی رقم کو غلط طریقہ سے استعمال کرنے کا کام کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جس اراضی کا معاہدہ تحصیل میں رجسٹرڈ نہیں ہے اور اس پر اسٹامپ ڈیوٹی کا مہر نہیں لگا تو وہ صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے اور اس کاغذ کی کوئی قیمت نہیں ہے۔
اجے کمار للو نے بتایا کہ یہ ساری خرید و فروخت تحصیل میں نہیں ہوئی ہے۔ اس زمین کی خرید و فروخت میئر بی جے پی رہنما رشی کیش اپادھیائے کے گھر پر ہوئی ہے۔ ٹرسٹی انیل مشرا خود بطور گواہ وہاں موجود تھے۔ ایک میئر کے گھر پر اراضی کیوں خریدنی پڑی یہ ایک اہم سوال ہے۔ روی موہن تیواری مندر کے تعمیراتی ٹرسٹ سے وابستہ ہیں اور بی جے پی کے میئر رشی کیش اپادھیائے کے رشتہ دار بھی ہیں، دونوں کے پاس ہی ایک مکان ہے۔ پورا اتر پردیش جانتا ہے کہ ایودھیا میں رشی کیش اپادھیائے کی کیا شبیہ ہے؟ سلطان انصاری نے روی موہن تیواری کے ساتھ مل کر یہ زمین 2 کروڑ میں خریدی اور پانچ منٹ کے بعد اسے مندر ٹرسٹ کو 18.50 کروڑ میں فروخت کردی گئی، یہ تفتیش کا موضوع ہے۔