اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتیں زور و شور سے تیاریاں کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے اتر پردیش کانگریس اقلیتی سیل کے صدر شاہ نواز عالم نے بنارس کا دورہ کیا اور اسمبلی انتخابات پر پارٹی کی حکمت عملی، تیاریاں اور اقلیتوں کے مسائل پر خاص بات چیت کی۔
شاہنواز عالم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ریاست میں کانگریس پارٹی اقلیتوں کے رابطے میں ہے تقریباً دو لاکھ مسلم مذہبی رہنما کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے ذریعے ریاست کے ہر علاقے میں اقلیتوں سے رابطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے نمائندگی کا وعدہ کر رہی ہے خاص طور سے قریشی، منصوری، انصاری سلمانی اور دیگر پسماندہ ذات کے لوگوں کو سیاسی نمائندگی کا بھی موقع دے رہی ہیں جو اقلیتی طبقہ کے لیے اچھی بات ہے۔
شاہ نواز عالم نے کہا کہ 'اسد الدین اویسی کی پارٹی اگرچہ 2022 اسمبلی انتخابات میں میدان میں ہوگی تاہم اترپردیش کے عوام کا سیاسی شعور بیدار ہے وہ اسد الدین اویسی کی باتوں میں نہیں آئیں گے۔ کانگریس پارٹی پوری مضبوطی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اقلیتوں کے مابین ہم گزشتہ انتخابات کے اعداد و شمار کے ذریعہ یہ سمجھانے میں کامیاب ہو رہے ہیں کہ جب گانگریس پارٹی کے سب سے خراب دن تھے اس وقت ہر پولنگ سے کانگریس پارٹی کو 5 سے 7 فیصد ووٹ ملے تھے اب وہ زمانہ ختم ہو گیا لہٰذا اقلیتی طبقہ خاص کر مسلمان اگر کانگریس پارٹی کی حمایت میں آتا ہے تو کانگریس واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئے گی۔
شاہنواز عالم کے مطابق گذشتہ پارلیمانی انتخابات میں سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی اتحاد کو جس طرح شکست کا سامنا ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ سماج وادی پارٹی کے یادو ووٹس بی جے پی میں چلے گئے تھے۔
انہوں نے کانگریس پارٹی میں اتر پردیش میں وزیراعلی کے چہرے اعلان نہ ہونے پر کہا کہ موجودہ دور میں کسی ایک چہرے پر انتخابات لڑنا فسطائی طاقت ہے، انتخابات عوامی مسائل پر لڑے جاتے ہیں نہ کہ کسی ایک چہرے پر۔
شاہنواز نے کہا کہ 'اتر پردیش میں پرینکا گاندھی سرگرم ہیں انہیں کی قیادت میں انتخابات لڑے جائیں گے۔ جب سے پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں عوامی مسائل کو پرزور طریقے سے اٹھانا شروع کیا ہے کانگریس پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت رام مندر ٹرسٹ میں مبینہ بدعنوانی میں ملوث ہیں ہے حکومت کے لوگ ہی شامل ہیں لہذا رام کے عقیدت کے نام پر لیے گئے چندے میں بدعنوانی کرنا یہ بھارتی عوام کے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہے۔
اتر پردیش میں اے ٹی ایس نے غیر قانونی طریقے سے تبدیلی مذہب کے الزام میں کچھ افراد کے گرفتاری پر انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی اس معاملے میں خاموش نہیں ہے جن لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے انہیں قانونی چارہ جوئی کے لیے مسلسل رابطے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نرسمہا نند یا وسیم رضوی جیسے لوگ حکومت کے ہتھکنڈے ہیں جس سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جارہا ہے۔