ETV Bharat / state

'جلد بازی اور لاپروئی میں جاری کی گئی این آر سی کی حتمی لسٹ' - آسام

کانگریس رکن پارلیمان پی ایل پنیا نے این آر سی کی حتمی لسٹ جاری ہونے پر مرکزی و ریاستی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔

کانگریس رکن پارلیمان پی ایل پنیا
author img

By

Published : Aug 31, 2019, 2:44 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 11:23 PM IST

پنیا نے کہا ہے کہ لسٹ سے 19 لاکھ سے زائد لوگوں کو باہر کیا گیا ہے، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو این آر سی سے یا تو جان بوجھ کر نکالا گیا ہے یہ اس میں بڑی لاپروائی کی گئی ہے۔

پنیا نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کشمیر کی طرح آسام کو بھی غیر مستحکم بنانا چاہتی ہے۔

بارہ بنکی میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں پنیا نے کہا کہ بہار اور بنگال سے آسام منتقل ہوئے لوگوں کو صرف تکنیکی بنیاد پر گھسپیٹھیا قرار دے دیا گیا اس سے بڑی لعنت کیا ہوسکتی ہے۔

انہوں کارگل میں لڑائی لڑنے والے کنبے کا نام این آرسی لسٹ سے باہر ہونے پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ لسٹ بناتے وقت احتیاط برتنی چاہئے تھی۔

کانگریس رکن پارلیمان پی ایل پنیا

پنیا نے کہا کہ آسام کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے اور وہاں اضافی سکیورٹی فورسیز کو تعینات کیا گیا ہے. اس سے قبل کشمیر کو غیر مستحکم کیا گیا. اب آسام میں بھی وہی حالات ہیں اس لیے حکومت کو کچھ کرنے سے قبل سوچنا چاہئے کہ کام بھی ہو جائے اور اس پر ردعمل بھی نہ ہو۔

پنیا نے کہا ہے کہ لسٹ سے 19 لاکھ سے زائد لوگوں کو باہر کیا گیا ہے، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو این آر سی سے یا تو جان بوجھ کر نکالا گیا ہے یہ اس میں بڑی لاپروائی کی گئی ہے۔

پنیا نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کشمیر کی طرح آسام کو بھی غیر مستحکم بنانا چاہتی ہے۔

بارہ بنکی میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں پنیا نے کہا کہ بہار اور بنگال سے آسام منتقل ہوئے لوگوں کو صرف تکنیکی بنیاد پر گھسپیٹھیا قرار دے دیا گیا اس سے بڑی لعنت کیا ہوسکتی ہے۔

انہوں کارگل میں لڑائی لڑنے والے کنبے کا نام این آرسی لسٹ سے باہر ہونے پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ لسٹ بناتے وقت احتیاط برتنی چاہئے تھی۔

کانگریس رکن پارلیمان پی ایل پنیا

پنیا نے کہا کہ آسام کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے اور وہاں اضافی سکیورٹی فورسیز کو تعینات کیا گیا ہے. اس سے قبل کشمیر کو غیر مستحکم کیا گیا. اب آسام میں بھی وہی حالات ہیں اس لیے حکومت کو کچھ کرنے سے قبل سوچنا چاہئے کہ کام بھی ہو جائے اور اس پر ردعمل بھی نہ ہو۔

Intro:کانگریس رکن پارلیمان اور قومی ترجمان پی ایل پنیا نے این آر سی فائنل لسٹ جاری ہونے پر مرکزی اور ریاستی حکومت کی شدید مظمت کی ہے. پنیا نے لسٹ سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے باہر کئے جانے پر الزام لگایا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو این آر سی سے یہ تو جانبوجھ کر نکالا گیا ہے یہ اس میں بڑی لاپرواہی کی گئی ہے. پنیا نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ حکومت کشمیر کی طرح اسم کو بھی غیر مستحکم بنانا چاہتی ہے.


Body:بارہ بنکی میں ای ٹی وی بھارت سے خاس گفتگو میں پنیا نے کہا کہ بہار اور بنگال سے آسام گئے لوگوں کو صرف ٹیکنکل بنا پر گھسپیٹھیا قرار دینا اس سے بڑی لعنت کیا ہوگی. انہوں کارگل میں لڑائی لڑنے والے کنبے کا نام این آرسی لسٹ سے باہر ہونے پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ لسٹ بناتے وقت احتیات برتنی چاہئے تھی.
پنیا نے کہا کہ آسام میں جگہ جگہ دفعہ 144 نافذ ہے. سکیورٹی فورسیز لگی ہوئی ہے. اس سے پہلے کشمیر کو غیر مستحکم کیا گیا. اب آسام میں وہی حالات ہیں. تو حکومت کو کچھ کرنے سے قبل سوچنا چاہئے کہ کام بھی ہو جائے اور اس پر ردعمل بھی نہ ہو.
پی ایل پنیا


Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 11:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.