پنیا نے کہا ہے کہ لسٹ سے 19 لاکھ سے زائد لوگوں کو باہر کیا گیا ہے، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو این آر سی سے یا تو جان بوجھ کر نکالا گیا ہے یہ اس میں بڑی لاپروائی کی گئی ہے۔
پنیا نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کشمیر کی طرح آسام کو بھی غیر مستحکم بنانا چاہتی ہے۔
بارہ بنکی میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں پنیا نے کہا کہ بہار اور بنگال سے آسام منتقل ہوئے لوگوں کو صرف تکنیکی بنیاد پر گھسپیٹھیا قرار دے دیا گیا اس سے بڑی لعنت کیا ہوسکتی ہے۔
انہوں کارگل میں لڑائی لڑنے والے کنبے کا نام این آرسی لسٹ سے باہر ہونے پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ لسٹ بناتے وقت احتیاط برتنی چاہئے تھی۔
پنیا نے کہا کہ آسام کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے اور وہاں اضافی سکیورٹی فورسیز کو تعینات کیا گیا ہے. اس سے قبل کشمیر کو غیر مستحکم کیا گیا. اب آسام میں بھی وہی حالات ہیں اس لیے حکومت کو کچھ کرنے سے قبل سوچنا چاہئے کہ کام بھی ہو جائے اور اس پر ردعمل بھی نہ ہو۔