لکھنؤ: عدالت عظمیٰ نے 2007 میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری سے انکار کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 2007 میں اشتعال انگیز تقریر کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے منع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے کانگریس پارٹی کے اقلیتی سیل کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے عدالت کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ supreme court decision on-yogi adityanath is disappointing
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عام طور پر یہ نظریہ قائم ہے کہ عدالت کے سامنے سبھی لوگ یکساں ہوتے ہیں۔ اسی نظریہ سے متاثر ہوکر کمزور لوگ طاقتور لوگوں کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
شاہنواز عالم نے کہا کہ یہ فیصلہ آنے سے پہلے ہی عام لوگوں میں زیر بحث تھا کہ وزیر اعلی کے حق میں فیصلہ آئے گا اور وہی ہوا۔ یہ فیصلہ عدلیہ اور جمہوریت دونوں کے لیے افسوسناک ہے۔
شہنواز عالم نے کہا کہ عدالت میں اگرچہ یوگی آدتیہ ناتھ نے اشتعال انگیز تقریر دینے کے الزام کو قبول نہ کیا ہو لیکن انہوں نے 30 اگست 2014 کو صحافی رجت شرما کی شو آپ کی عدالت پروگرام میں اس تقریر کی کلپ دکھائے جانے کے بعد اعتراف کیا تھا۔ عدالت میں وکلاء نے بھی اس اعتراف کو بطور دلیل پیش کی، لیکن عدالت نے نہیں مانا کیا۔
مزید پڑھیں:
شہنواز عالم نے سماج وادی پارٹی پر بھی یوگی آدتیہ ناتھ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 2015 سے 17 تک اس معاملے کی جانچ روک دی گئی تھی جبکہ 2017 میں اقتدار میں آتے ہی یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے خلاف درج سبھی معاملے کو ختم کر دیا تھا۔