کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر نابالغ کو ایک پولیس افسر کے پریشان کرنے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ریاست اترپردیش حکومت پر خواتین کے تحفظ کے سلسلے میں سوال کھڑے کیے ہیں۔
خیال رہے کہ ویڈیو میں ایک پولیس افسر چھیڑخانی کی شکایت درج کرانے تھانہ جانے والی لڑکی پر ہی سوال اٹھاتے نظر آرہے ہیں۔
پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کم نہیں ہو رہے ہیں اور قانون کے محافظ ہی خود خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ نازیبا سلوک کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کی بات سننا انصاف دلانے کی پہلی سیڑھی ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ 'ایک طرف اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کم نہیں ہو رہے، دوسری طرف قانون کے محافظوں کا یہ برتاؤ۔ جبکہ خاتون کو انصاف دلانے کی پہلی سیڑھی ان کی بات سننا ہے، چھیڑخانی کی رپورٹ درج کرانے گئی لڑکی کے ساتھ تھانے میں اس طرح کا برتاؤ ہو رہا ہے'۔
واضح رہے کہ کانپور کے نظيرآباد تھانہ علاقہ کی رہنے والی 16 برس کی لڑکی نل پر پانی بھرنے کے لیے گئی تھی، وہاں موجود کچھ لوگ اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے لگے، لڑکی نے مزاحمت کی تو انہوں نے اس کے ساتھ مارپیٹ کی، بیچ بچاؤ کرنے آئے لڑکی کے بھائی کی ان لوگوں نے جم کر پٹائی کی، اس کے بعد وہ دھمکی دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔
اس واقعے کے بعد نابالغ چھیڑ چھاڑ کی رپورٹ لكھوانے کے لیے اپنی ماں کے ساتھ نظيرآباد تھانہ پہنچی جہاں پولیس انسپکٹر نے اس سے پہلے پورے واقعہ کے بارے میں تفصیل سے پوچھا۔
اس کے بعد پولیس نے لڑکی سے پوچھا کہ 'یہ چوڑا، انگوٹھی، لاکٹ کیوں پہنتی ہو، یہ سب پہننے کی کیا ضرورت ہے؟ جب تم پڑھتی نہیں ہو تو یہ سب پہننے کی کیا ضرورت ہے؟ اس سے کیا فائدہ ہے؟ اسی سے ظاہر ہوجاتا ہے کہ تم کیا ہو؟
انسپیکٹر نے شروع میں چھیڑچھاڑ کا معاملہ درج کرنے سے انکار کر دیا تھا، لیکن جب ویڈیو وائرل ہوگیا تو پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔