تعزیتی جلسے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'پروفیسرابولکلام قاسمی بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے۔ ان میں علمی و ادبی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ انتظام و انصرام کا زبردست ملکہ تھا۔ وقت کی پابندی اور طلبا کی سہولت کا خیال ان سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا ہے۔
انہیں عربی اور فارسی زبان میں عبور حاصل تھا شفافیت اور تحقیق و تنقید میں قاسمی صاحب کا شاید ہی کوئی ثانی ہو۔ ان کے خیالات کا اظہار آج شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی میں صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کیا۔
اس موقع پر پروفیسر آفاقی نے کہا کہ 'پروفیسر ابوالکلام قاسمی نہ صرف بہترین عالم تھے، بلکہ بہت اچھے مقرر بھی تھے۔ ان کی تنقید میں اعتدال تھا اور فن پارے اسلوب کی تفہیم و تعبیر کے علاوہ تعین پر خاص توجہ دیتے تھے۔ ان کے انتقال سے اردو شعر و ادب اور تنقید کے ساتھ ادبی صحافت کا بھی بہت بڑا خسارہ ہوا ہے۔
پروفیسر تعبیر کلام جو ابوالکلام قاسمی کے صاحبزادے ہیں اور شعبہ تاریخ بنارس ہندو یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ وہ بڑی شخصیت کے مالک تھے اور ان سے میرا رشتہ محض باپ بیٹے کا نہیں تھا بلکہ استاد شاگرد کا بھی تھا۔ جس طرح وہ اپنے دیگر شاگردوں کے ساتھ پیش آتے تھے کم وبیش وہی رویہ میرے ساتھ بھی تھا۔ انہوں نے تعزیتی نشست کے انعقاد پر شعبہ اردو کا شکریہ ادا کیا۔
شعبہ اردو کے سینئر استاذ اور ابوالکلام قاسمی صاحب کے ڈاکٹر مشرف علی نے کہا کہ پروفیسر ابوالکلام قاسمی سے کلاس روم میں پڑھنے کا تجربہ ایسا ہے کہ اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا وہ طلبا کے لیے استاد کے ساتھ ایک بہتر نگراں اور سرپرست کی حیثیت رکھتے تھے۔ اس میں شک نہیں کہ وہ بڑے اسکالر تھے۔ ناول کا فن ان کی انگریزی زبان و ادب سے دلچسپی کا بین ثبوت ہے۔ انہیں فکشن تنقید میں تاریخی کارنامہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ ان کے انتقال سے بڑا صدمہ پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں: بنارس ہندو یونیورسٹی: شعبۂ اردو میں مختلف شخصیات کی وفات پر آن لائن تعزیتی جلسے کا انعقاد
وہیں ڈاکٹر قاسم انصاری نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے اردو زبان و ادب کا بہت نقصان ہوا ہے۔ اس عالمی وبا کے دوران اردو ادب کی باوقار شخصیتیں ہمارے درمیان سے رخصت ہوگئیں۔ اس میں پروفیسر ابوالکلام قاسمی کا بھی شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے قاسمی صاحب کی شخصیت اور کارناموں پر بہت جامع گفتگو کی۔
ڈاکٹر رشی کمار نے کہا کہ وہ ایک بہت ہی اچھے استاذ تھے۔ بڑی محنت سے پڑھاتے تھے اور ہم جیسے طلبا کا بہت خیال رکھتے تھے۔ بسنت کالج راج گھاٹ کے استاذ اور ابوالکلام قاسمی کے شاگرد ڈاکٹر محمد اختر نے کہا کہ پروفیسر ابوالکلام قاسمی بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے۔ وہ علمی و ادبی صلاحیتوں کے ساتھ انتظام و انصرام کے زبردست صلاحیتوں کے مالک تھے۔ وقت کی پابندی اور طلبا کی سہولت کاخیال ان سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا ہے۔
اردو شعبہ کے استاد ڈاکٹر عبدالسمیع نے دوران نظامت پروفیسر ابوالکلام قاسمی کی شخصیت اور کارناموں کا تفصیلی تعارف پیش کرتے ہوئے ان کی کتابوں اور رسالوں میں موجود ان کی ذہانت کی طرف اشارے کیے۔ اس موقع پر شعبہ اردو کے اساتذہ ڈاکٹر احسان حسن، ڈاکٹر رقیہ بانو، ڈاکٹر افضل مصباحی، ڈاکٹر لئیق احمد شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالر اوربڑی تعدادمیں پروفیسرابولکلام قاسمی کے شاگردان اس آن لائن تعزیتی جلسے میں شریک ہوئے۔ نظامت اور شکریہ کی رسم ڈاکٹر عبدالسمیع نے ادا کی۔ دعائے مغفرت کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔