ETV Bharat / state

Muharram Procession لکھنو میں یوم عاشورہ کے موقع پر بھائی چارہ کی شاندار مثال

دنیا بھر میں آج دسویں محرم الحرام یعنی یوم عاشورہ کے موقع پر حضرت سیدنا امام حسینؓ کی شہادت کی یاد میں جلوس اور تعزیے نکالے جاتے ہیں اس کے علاوہ مختلف تقاریب اور جلسے بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ Muharram Procession

author img

By

Published : Jul 29, 2023, 2:54 PM IST

Updated : Jul 29, 2023, 3:47 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat
لکھنو میں یوم عاشورہ کے موقع پر بھائی چارہ کی شاندار مثال

لکھنو: آج دسویں محرم الحرام یعنی یوم عاشورہ کو لکھنؤ کے وکٹوریا اسٹریٹ سے تاریخی جلوس نکالا گیا یہ جلوس ناظم علی کے امام باڑے سے شروع ہوا اور کربلا تال کٹورے کی جانب گامزن رہا۔ جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں انجمنیں نوحہ خوانی کرتے ہوئے ماتم و سینہ زنی گریا و زاری کرتے ہوئے امام حسینؓ کی یاد میں علم اور تعزیہ لیے ہوئے کربلا تال کٹورہ قطار در قطار پہونچ ر ہے ہیں۔ جلوس میں شامل معروف عالم دین مولانا کلب جواد و ہندو مذہب کے رہنما سوامی سارنگ سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔

اس موقع پر معروف عالم دین مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں کہا کہ یوم عاشورہ کو پوری دنیا میں حضرت امام حسینؓ کو یاد کیا جا رہا ہے واقعہ کربلا تاریخ کا وہ غمناک واقعہ ہے جسے یاد کر ہر انسان اشکبار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کربلا کے میدان میں تین دن کے بھوکے پیاسے رسول اللہ کے نواسے حضرت امام حسینؓ اور ان کے 72 جانثار ساتھیوں کو شہید کر دیا گیا، یہ ظلم کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہزاروں جنگیں ہوئیں، پہلی جنگ عظیم، دوسری جنگ عظیم جس میں کروڑوں لوگ ہلاک ہوئے لیکن ان کا غم منانے والا کوئی نہیں ہے اس کے علاوہ کئی مذہبی رہنما شہید ہوتے ہیں تو انہی کے مذہب کے لوگ ان کے غم کو ان کی یاد کو مناتے ہیں لیکن امام حسینؓ کی شہادت نہ صرف مسلمان اور شیعہ بلکہ تمام مذاہب اور مکتب فکر کے لوگ ذکر حسین کرتے ہیں اور ان کے پیغام کو یاد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لکھنو کے عزاداری دنیا بھر میں مشہور ہے اور یہاں پر گنگا جمنی کی تہذیب کی مثال بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ وہیں جلوس میں شامل ہندو مذہب کے رہنما سوامی سارنگ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کا پیغام انسانیت کا پیغام ہے امن و شانتی کا پیغام ہے اگر امن و شانتی چاہتے ہیں تو انسانیت کو زندہ کریں، دنیا کا واحد مذہب انسانیت ہے، امن دوسروں کا گلا کاٹ کر نہیں آتا بلکہ اگر امن و امان قائم کرنا ہے تو اپنا خون بہا کر قائم کیجیے۔

مزید پڑھیں: حضرت سیدنا علی اصغرؓ کی شہادت ناقابل فراموش

انہوں نے کہا کہ ایک اور دو پیروں کے بیچ میں جو خلا ہے وہی واقعہ کربلا ہے واقعہ کربلا کوئی جنگ نہیں تھی بلکہ ایک سازش تھی جس میں رسول اللہﷺ کے نواسے کو شہید کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ کربلا میں سبھی شیعہ تھے لیکن ان میں سے 72 ہی ایسے نکلے جو شہید ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنو کی عزاداری ذکر امام حسینؓ کے اس اعلی معیار کو قائم کرنے میں کامیاب ہے جس کو نہ صرف ملکی سطح بلکہ بین الاقوامی سطح پر منفرد مقام حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی عزاداری میں امام حسین کے پیغام کو عام کرنے کے ساتھ گنگا جمنی تہذیب ،اپسی بھائی چارہ اور رواداری کی شاندار مثال ملتی ہے۔

لکھنو میں یوم عاشورہ کے موقع پر بھائی چارہ کی شاندار مثال

لکھنو: آج دسویں محرم الحرام یعنی یوم عاشورہ کو لکھنؤ کے وکٹوریا اسٹریٹ سے تاریخی جلوس نکالا گیا یہ جلوس ناظم علی کے امام باڑے سے شروع ہوا اور کربلا تال کٹورے کی جانب گامزن رہا۔ جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں انجمنیں نوحہ خوانی کرتے ہوئے ماتم و سینہ زنی گریا و زاری کرتے ہوئے امام حسینؓ کی یاد میں علم اور تعزیہ لیے ہوئے کربلا تال کٹورہ قطار در قطار پہونچ ر ہے ہیں۔ جلوس میں شامل معروف عالم دین مولانا کلب جواد و ہندو مذہب کے رہنما سوامی سارنگ سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔

اس موقع پر معروف عالم دین مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں کہا کہ یوم عاشورہ کو پوری دنیا میں حضرت امام حسینؓ کو یاد کیا جا رہا ہے واقعہ کربلا تاریخ کا وہ غمناک واقعہ ہے جسے یاد کر ہر انسان اشکبار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کربلا کے میدان میں تین دن کے بھوکے پیاسے رسول اللہ کے نواسے حضرت امام حسینؓ اور ان کے 72 جانثار ساتھیوں کو شہید کر دیا گیا، یہ ظلم کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہزاروں جنگیں ہوئیں، پہلی جنگ عظیم، دوسری جنگ عظیم جس میں کروڑوں لوگ ہلاک ہوئے لیکن ان کا غم منانے والا کوئی نہیں ہے اس کے علاوہ کئی مذہبی رہنما شہید ہوتے ہیں تو انہی کے مذہب کے لوگ ان کے غم کو ان کی یاد کو مناتے ہیں لیکن امام حسینؓ کی شہادت نہ صرف مسلمان اور شیعہ بلکہ تمام مذاہب اور مکتب فکر کے لوگ ذکر حسین کرتے ہیں اور ان کے پیغام کو یاد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لکھنو کے عزاداری دنیا بھر میں مشہور ہے اور یہاں پر گنگا جمنی کی تہذیب کی مثال بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ وہیں جلوس میں شامل ہندو مذہب کے رہنما سوامی سارنگ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کا پیغام انسانیت کا پیغام ہے امن و شانتی کا پیغام ہے اگر امن و شانتی چاہتے ہیں تو انسانیت کو زندہ کریں، دنیا کا واحد مذہب انسانیت ہے، امن دوسروں کا گلا کاٹ کر نہیں آتا بلکہ اگر امن و امان قائم کرنا ہے تو اپنا خون بہا کر قائم کیجیے۔

مزید پڑھیں: حضرت سیدنا علی اصغرؓ کی شہادت ناقابل فراموش

انہوں نے کہا کہ ایک اور دو پیروں کے بیچ میں جو خلا ہے وہی واقعہ کربلا ہے واقعہ کربلا کوئی جنگ نہیں تھی بلکہ ایک سازش تھی جس میں رسول اللہﷺ کے نواسے کو شہید کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ کربلا میں سبھی شیعہ تھے لیکن ان میں سے 72 ہی ایسے نکلے جو شہید ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنو کی عزاداری ذکر امام حسینؓ کے اس اعلی معیار کو قائم کرنے میں کامیاب ہے جس کو نہ صرف ملکی سطح بلکہ بین الاقوامی سطح پر منفرد مقام حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی عزاداری میں امام حسین کے پیغام کو عام کرنے کے ساتھ گنگا جمنی تہذیب ،اپسی بھائی چارہ اور رواداری کی شاندار مثال ملتی ہے۔

Last Updated : Jul 29, 2023, 3:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.