رمضان کے مہینے میں میں مسلمان ایک طرف جہاں عبادت کر رہے ہیں وہیں دوسری جانب بنارس کے پیشتر مسلم علاقوں میں اجتماعی طور پر بکری ذبح کر کے صدقہ کر رہے ہیں ان کا دعوی ہے کہ اس عمل سے وبا ختم ہو جائے گی اور لوگوں کی جانیں ہلاکت سے بچ جائیں گی۔بنارس کے جلالی پورہ زید پورہ سریاں سمیت متعدد علاقوں میں اجتماعی طور پر بکری ذبح کر صدقہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں بنارس کے معروف عالم دین مفتی ہارون الرشید نقشبندی سے ای ٹی وی بھارت نے سوال دریافت کیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کا عمل یعنی ہر محلے میں اجتماعی طور پر ایک بکری ذبح کرنا پھر اس کا گوشت غرباء میں صدقہ کر دینا اور دعوی کرنا کہ اس سے وبا ختم ہو جائے گی۔
اس کا ثبوت شریعت میں نہیں ملتا ہے اتنا ضرور ہے کہ صدقہ کرنے سے بلائیں ختم ہوتی ہیں یہ حدیث شریف سے ثابت ہے لیکن اس خاص نوعیت کا ثبوت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صدقہ ہی کرنا ہے اجتماعی یا انفرادی طور پر اس کے کچھ طریقے ہیں جس چیز کو صدقہ کر رہے ہیں وہ غریبوں کی زیادہ سے زیادہ ضرورت پورا کرسکے۔ مثلا اگر بکری ہی ذبح کر رہے ہیں اور ایک کلو گوشت ایک غریب شخص کو دے رہے ہیں تو وہ ایک دن میں ختم کر دے گا اگر اس کی قیمت غریب شخص کو دے دیا جائے تو کئی دنوں تک اس کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں لہذا اگر عوام میں صدقہ کرنے یا عطیات کرنے کا جذبہ شوق ہے تو اس طرح سے صدقہ کریں تاکہ غریب غربا کی ضروریات بھی پوری ہوسکیں۔