ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں کوبرا سانپ نے ایک لڑکی کو ایک ایک کرکے چار بار ڈنسا۔ زہر اتنا زیادہ تھا کہ ڈاکٹروں کو مسلسل 73 اینٹی سنیک وینمز انجیکشن کرنے پڑے۔
دراصل یہ معاملہ رامسنہی گھاٹ تھانہ علاقہ کے پوانی گاؤں کا ہے۔ شنکر نامی کسان کے کھیت میں دھان لگایا جارہا تھا۔ ادھر اس کی 10 سالہ بیٹی نشا بھی گھر سے کھیت کے قریب ٹیوب ویل پہنچی۔ جیسے ہی وہ ٹیوب ویل کے اندر جانے لگی چھپر کے اندر بیٹھے ایک زہریلے سانپ نے اسے ہاتھ میں ڈنس لیا۔
صرف یہی نہیں سانپ نے اس کے بائیں ہاتھ کی انگلیوں میں چار بار ڈنک مارا۔ سانپ کے کاٹتے ہی نشا زور سے چیخی۔ اس کی چیخ سن کر کھیت میں کام کرنے والے کنبہ کے افراد بھاگ آئے۔ سانپ کے کاٹنے کا اشارہ دے کر نشا بے حس ہو گئی، فوری طور پر کنبہ کے افراد سی ایچ سی بانی کوڈار کی طرف روانہ ہوئے۔
کیس کی اطلاع پر ڈاکٹر سندیپ تیواری میڈیکل آفیسر انچارج، ڈاکٹر یوسف مبین اور ڈاکٹر امریش نے نشا کا علاج شروع کیا۔ ایک ایک کرکے اینٹی سنیک زہر کے تیس انجیکشن لگا ڈالے، لیکن بچی کو ہوش نہیں آیا۔
میڈیکل آفیسر انچارج ڈاکٹر سندیپ تیواری نے اپنے دوسرے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنے کے بعد اینٹی وینوم بڑھانا شروع کیا۔ 40 انجیکشن لگنے کے بعد بھی جب کوئی تبدیلی نہیں ہوئی تو وہ مایوس ہونے لگے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم پس و پیش میں پڑ گئی اور یہ سوچنے لگی کہ اگر وہ بچی کو ریفر کرتے ہیں تو راستے میں موت ہوسکتی ہے اور 40 انجیکشن لگنے کے باوجود بھی یہاں کچھ نہیں ہورہا ہے۔
تب ڈاکٹروں کی ٹیم نے خدا کا نام لیا اور مزید 5 وائل لگا ڈالے، لیکن کوئی تبدیلی نہیں دیکھتے ہوئے ہمت نے جواب دینا شروع کردیا۔ آج تک انہوں نے میڈیکل میں اتنے انجیکشن نہیں دیئے تھے۔ لہذا ڈاکٹروں کی ٹیم نے مزید علاج کے لیے بچی کے والد سے اجازت مانگی۔
بے بس باپ نے خدا کا نام لیا اور سب کچھ ڈاکٹروں پر چھوڑ دیا۔ ڈاکٹروں نے خطرہ لیتے ہوئے 50 انجیکشن لگائے۔ 52 ویں وائل لگاتے ہی نشا حرکت میں آئی اور 73واں انجیکشن لگاتے ہی اسے ہوش آیا۔ نشا کی حالت ٹھیک ہوتے ہی ڈاکٹروں نے اسے ضلع ہسپتال ریفر کردیا۔ لڑکی ڈاکٹروں سے رابطے میں ہے۔
میڈیکل آفیسر انچارج ڈاکٹر سندیپ تیواری نے بتایا کہ جب بچی کو لایا گیا تو اس کی سانس کا پورا نظام ٹوٹ رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عام طور پر 30 وائل میں کوبرا کا زہر ختم ہوجاتا ہے اور جواب آنا شروع ہوتا ہے۔ لیکن بچی نشا کی چار انگلیوں میں کوبرا نے چار بار کاٹا تھا۔ لہذا جواب ملنے میں اسے بہت سارے انجیکشن لگے۔
انہوں نے بتایا کہ اچھی بات یہ ہے کہ دو دن قبل اینٹی سنیک وینم انجیکشن ہسپتال آیا تھا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ کوبرا سانپ کا زہر اتنا خطرناک ہے کہ یہ ہاتھی کو مار سکتا ہے۔
گاؤں کے لوگوں نے سپیرے کی مدد سے سانپ کو ٹیوب ویل کے چھپر سے پکڑ لیا۔ سپیرے نے بتایا کہ سانپ بہت خطرناک ہے اور یہ کوبرا ذات کا ہے۔ فی الحال پکڑے گئے کوبرا کو جنگل میں چھوڑ دیا گیا ہے۔