بسوں پر سیاست ابھی جاری ہے۔ منگل کی صبح کانگریس نے بسوں کی فہرست، ان کا رجسٹریشن نمبر، ڈرائیور لائسنس اور گاڑی کا فٹ نیس سرٹیفکیٹ بھیجا ہے۔ اڈیشنل چیف سکریٹری اونیش اوستھی نے پرینکا گاندھی کے آفس کو پیر کی رات 11:40 پر خط لکھ کر کانگریس لیڈر سے بسوں کو دیگر ضروری معلومات کے ساتھ منگل کی صبح 10 بجے لکھنؤ کے ورنداون گراونڈ میں دستیاب کرنے کو کہا تھا۔
صبح 2:10 بجے کانگریس لیدڑ پرینکا گاندھی کے ذاتی سکریٹری نے اونیش اوستھی کو جواب دیتے ہوئے ایک میل میں لکھا’یوپی حکومت کا خط سیاست زدہ ہے'۔ خط میں مطالبہ کیا گیا کہ یوپی حکومت خود سے پیر اڑانے کے بجائے نوئیڈا، غازی آباد اور غازی پور میں ایک نوڈل افسر تعینات کرے۔
لیکن غوروخوض کے بعد کانگریس نے دوبارہ بسوں کی فہرست مع دیگر ضروری تفصیلات کے ساتھ منگل کی صبح حکومت کے پاس بھیج دیا جس نے معاملہ کو مزید گنجلک کر دیا۔ اب ریاستی حکومت کے افسران کا دعوی ہے کہ کانگریس کی جانب سے جو رجسٹریشن نمبر حکومت کو بھیجے گئے ہیں جن میں سے متعدد آٹو، ایمبولنس اور کار کے ہیں۔ انہوں نے اپنے دعوی کے بارے میں سوشل میڈیا پر ثبوت بھی دئیے ہیں۔
اگرچہ ریاستی حکومت نے بسوں کی فہرست میں آٹو، کار اور ایمبولنس کا معاملہ اٹھایا ہے لیکن اب حکومت دباؤ محسوس کر رہی ہے اور ان گاڑیوں کو اب لکھنؤ کے بجائے غازی آباد اور نوئیڈا کے ضلع انتظامیہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ پہلے ریاستی حکومت نے ان گاڑیوں کو لکھنؤ میں دسیتاب کرانے کو کہا تھا۔