اتر پردیش کے ضلع بریلی میں جمعہ کے روز ہولی کے موقع پر کچھ شرپسند عناصر نے میونسپلٹی بہیڑی کے ایک مسجد کے صحن میں رنگ ڈال دیا تھا۔ جب مسجد کی صفائی کر رہے متولّی نے رنگ ڈالنے پر اعتراض ظاہر کیا تو اُنہوں متولّی کے چہرے پر بھی رنگ لگا دیا۔ اس سے مقامی لوگ خفا ہو گئے اور اُنہوں نے ہنگامہ کر دیا۔ Controversy Over Color on Religious Place in Bareilly
ہنگامے کی اطلاع پر دوسرے طبقے کے لوگ بھی جمع ہونے لگے اور ماحول خراب ہونے لگا۔ بہیڑی اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی عطاء الرحمٰن نے ایس ایس پی کو پورے معاملے کی اطلاع دی تو پولیس بھی حرکت میں آئی اور مسجد کی صفائی کرائی گئی۔
پولیس کے اعلیٰ افسران کی ہدایت کے بعد پولیس نے راہل گُپتا اور سُریش گنگوار سمیت 50 نامعلوم شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور موقع پر جمع ہجوم کو گھر واپس بھیج دیا۔
دراصل حال ہی میں اسمبلی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کے عطا الرحمٰن نے بی جے پی کے وزیر مملکت برائے محصولات چھترپال گنگوار کو شکست دی۔ اس شکست سے مایوس اور پریشان کچھ شرپسند عناصر موقع بے موقع علاقے میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ کئی مرتبہ پولیس کی چوکسی کی وجہ سے فساد ہوتے ہوتے بچا ہے۔
بہرحال عطاء الرحمٰن نے کہا ہے کہ 'بی جے پی سے وابستہ کچھ لوگ مسلسل ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جمعہ کے روز ایک مذہبی مقام پر رنگ ڈال کر متولّی سے بھی بدتمیزی کی گئی ہے۔ افسران سے بات ہوئی ہے۔ ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ لوگ بہت ناراض ہیں۔ اُنہیں تسلّی دی جا رہی ہے۔' Ata ur Rehman on Gulal at Religious Places
یہ بھی پڑھیں: Paint The Shrine With Saffron: درگاہ کو بھگوا رنگ سے رنگ کر ماحول خراب کرنے کوشش
وہیں ایس پی دیہی علاقہ راج کمار اگروال کا کہنا ہے کہ 'ایک مذہبی مقام پر رنگ پھینک کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ دو نامزد لوگوں کے ساتھ ساتھ 40-50 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سخت کارروائی کی جائے گی۔' SP Rural Raj Kumar Agrawal on Gulal at Religious Places