ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں بھارتیہ جنتا پارٹی اقلیتی مورچہ کے کارکن ڈی ایم آفس پہنچے۔
انہوں نے ڈسٹرکٹ آفیسر کے توسط سے وزیر اعظم کو ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں انہوں نے سی اے اے کی حمایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: 'زبان مذاہب کی نہیں، ملکوں کی ہوتی ہے'
اس سلسلے میں ڈاکٹر ایم ثمر غزنی نے کہا کہ 'پچھلے مہینے سی اے اے قانون پارلیمنٹ میں بنایا گیا ہے، جو دونوں ایوانوں میں منظور ہوا ہے۔ ہندوستان کے کسی بھی شہری کو اس قانون سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔'
ہندوستانی مسلمانوں کی شہریت پر کوئی حرج نہیں ہے، لیکن کچھ سیاسی پارٹیاں ہندوستان کی اقلیتی برادری میں سی اے اے کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلا رہی ہیں۔
ہم مسلم برادری کے معززین ان لوگوں کی مخالفت کرتے ہیں اور سی اے اے کی حمایت کرتے ہیں۔
میمورنڈم کے ذریعے ہم اپوزیشن کے لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر حکومت مسلمانوں کے خلاف تھی تو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت کروڑوں مسلمانوں کے مکانات تعمیر کیے گئے ہیں۔
کروڑوں کی تعداد میں مسلمانوں کو گیس سلنڈر اور حکومت ہند کے مفاد عامہ کو مہیا کیا گیا ہے۔ زیادہ تر اسکیموں کا فائدہ مسلمانوں کو مل رہا ہے، تو پھر حزب اختلاف کیا ہے، بی جے پی حکومت مسلمانوں کی ترقی چاہتی ہے۔
مظفر نگر کی ہم تمام مسلم کمیونٹی مودی حکومت کے ساتھ سی اے اے کے ساتھ ہیں۔