ریاست اتر پردیش کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 47 دنوں سے جاری احتجاجی مظاہرہ میں اس وقت غم کی لہر دوڑ گئی جب گزشتہ کچھ دنوں سے مظاہرہ میں شامل ہورہی ایک خاتون کی شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا۔
جب یہ خبر مظاہرہ کررہی خواتین کو ملی تو عیدگاہ میدان میں غم کی لہر دوڑ گئی، اس دوران مظاہرہ گاہ میں خواتین نے قرآن خوانی کرکے بچی کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔
موصولہ تفصیلات کے مطابق 'محلہ بڑضیاءالحق کنویں والی گلی کے باشندہ نوشاد مستری کی اہلیہ نوشابہ گزشتہ کئی دنوں سے اپنی ڈیڑھ ماہ کی شیر خوار بچی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو رہی تھی۔'
حالانکہ گزشتہ کئی دنوں سے اس نے اپنی شیر خوار بچی کے ساتھ ہی عیدگاہ میدان میں رکنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن مظاہرہ میں شامل بزرگ خواتین نے سرد موسم اور شدید بارش کے سبب اس کو ہر مرتبہ گھر واپس بھیج دیتی تھی۔ لیکن وہ صبح سے آکر دیر شام تک احتجاج گاہ میں ہی موجود رہتی تھیں اور خواتین کے دباؤ کے سبب را ت کو واپس چلی جاتی تھی۔
جمعرات کے روز احتجاج میں شامل نہ ہونے کے سبب جمعہ کے روز اطلاع ملی کی نوشابہ کی 43 دن کی معصوم شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا۔
بچی کی موت کے بعد احتجاج میں شامل خواتین نے نوشابہ کے گھر پہنچ کر تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا۔
متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی، فوزیہ سرور، ارم عثمانی،سلمہ احسن اور فریحہ عثمانی نے معصوم بچی کے لئے احتجاگاہ میں قرآن خوانی کی اور اس کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔
معصوم بچی کی موت کی خبر دن بھر شہر میں گشت کرتی رہی اور مرد و خواتین نے اس حادثہ پر نہایت افسوس کا اظہار کیا۔گزشتہ دیر شام بچی کو سپرد خاک کردیا گیا۔