ETV Bharat / state

احتجاج کے دوران شیر خوار بچی کی موت

دیوبند میں سی اے اے کے خلاف احتجاج میں شامل ایک معصوم بچی کی موت ہوگئی جس کی خبر ملتے ہی احتجاج کرنے والی خواتین میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ گزشتہ دیر شام بچی کو سپرد خاک کردیا گیا، اس سے قبل دہلی کے شاہین باغ میں بھی احتجاج کے دوران ایک بچہ کی موت ہوگئی تھی، جس پر سپریم کورٹ نے سخت رخ اختیار کیا تھا۔

احتجاج میں شامل خاتون کی شیر خوار بچی کی موت
احتجاج میں شامل خاتون کی شیر خوار بچی کی موت
author img

By

Published : Mar 14, 2020, 9:22 AM IST

ریاست اتر پردیش کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 47 دنوں سے جاری احتجاجی مظاہرہ میں اس وقت غم کی لہر دوڑ گئی جب گزشتہ کچھ دنوں سے مظاہرہ میں شامل ہورہی ایک خاتون کی شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا۔

احتجاج میں شامل خاتون کی شیر خوار بچی کی موت

جب یہ خبر مظاہرہ کررہی خواتین کو ملی تو عیدگاہ میدان میں غم کی لہر دوڑ گئی، اس دوران مظاہرہ گاہ میں خواتین نے قرآن خوانی کرکے بچی کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔

موصولہ تفصیلات کے مطابق 'محلہ بڑضیاءالحق کنویں والی گلی کے باشندہ نوشاد مستری کی اہلیہ نوشابہ گزشتہ کئی دنوں سے اپنی ڈیڑھ ماہ کی شیر خوار بچی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو رہی تھی۔'

حالانکہ گزشتہ کئی دنوں سے اس نے اپنی شیر خوار بچی کے ساتھ ہی عیدگاہ میدان میں رکنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن مظاہرہ میں شامل بزرگ خواتین نے سرد موسم اور شدید بارش کے سبب اس کو ہر مرتبہ گھر واپس بھیج دیتی تھی۔ لیکن وہ صبح سے آکر دیر شام تک احتجاج گاہ میں ہی موجود رہتی تھیں اور خواتین کے دباؤ کے سبب را ت کو واپس چلی جاتی تھی۔

جمعرات کے روز احتجاج میں شامل نہ ہونے کے سبب جمعہ کے روز اطلاع ملی کی نوشابہ کی 43 دن کی معصوم شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا۔

بچی کی موت کے بعد احتجاج میں شامل خواتین نے نوشابہ کے گھر پہنچ کر تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا۔

متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی، فوزیہ سرور، ارم عثمانی،سلمہ احسن اور فریحہ عثمانی نے معصوم بچی کے لئے احتجاگاہ میں قرآن خوانی کی اور اس کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔

معصوم بچی کی موت کی خبر دن بھر شہر میں گشت کرتی رہی اور مرد و خواتین نے اس حادثہ پر نہایت افسوس کا اظہار کیا۔گزشتہ دیر شام بچی کو سپرد خاک کردیا گیا۔

ریاست اتر پردیش کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 47 دنوں سے جاری احتجاجی مظاہرہ میں اس وقت غم کی لہر دوڑ گئی جب گزشتہ کچھ دنوں سے مظاہرہ میں شامل ہورہی ایک خاتون کی شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا۔

احتجاج میں شامل خاتون کی شیر خوار بچی کی موت

جب یہ خبر مظاہرہ کررہی خواتین کو ملی تو عیدگاہ میدان میں غم کی لہر دوڑ گئی، اس دوران مظاہرہ گاہ میں خواتین نے قرآن خوانی کرکے بچی کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔

موصولہ تفصیلات کے مطابق 'محلہ بڑضیاءالحق کنویں والی گلی کے باشندہ نوشاد مستری کی اہلیہ نوشابہ گزشتہ کئی دنوں سے اپنی ڈیڑھ ماہ کی شیر خوار بچی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو رہی تھی۔'

حالانکہ گزشتہ کئی دنوں سے اس نے اپنی شیر خوار بچی کے ساتھ ہی عیدگاہ میدان میں رکنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن مظاہرہ میں شامل بزرگ خواتین نے سرد موسم اور شدید بارش کے سبب اس کو ہر مرتبہ گھر واپس بھیج دیتی تھی۔ لیکن وہ صبح سے آکر دیر شام تک احتجاج گاہ میں ہی موجود رہتی تھیں اور خواتین کے دباؤ کے سبب را ت کو واپس چلی جاتی تھی۔

جمعرات کے روز احتجاج میں شامل نہ ہونے کے سبب جمعہ کے روز اطلاع ملی کی نوشابہ کی 43 دن کی معصوم شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا۔

بچی کی موت کے بعد احتجاج میں شامل خواتین نے نوشابہ کے گھر پہنچ کر تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا۔

متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی، فوزیہ سرور، ارم عثمانی،سلمہ احسن اور فریحہ عثمانی نے معصوم بچی کے لئے احتجاگاہ میں قرآن خوانی کی اور اس کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔

معصوم بچی کی موت کی خبر دن بھر شہر میں گشت کرتی رہی اور مرد و خواتین نے اس حادثہ پر نہایت افسوس کا اظہار کیا۔گزشتہ دیر شام بچی کو سپرد خاک کردیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.