حادثے کی وجہ ڈرائیور کو نیند آنا بتایا جا رہا ہے، لیکن باریکی سے دیکھا جائے تو اعلی افسران کی غلطی سامنے آئے گی۔
روڈ ویز بس ڈرائیور کے لیے یہ قانون ہوتا ہے کہ لمبی روٹ پر ایک بس میں دو ڈرائیور ہونے چاہیے، جو کہ اس بس میں موجود نہیں تھے۔
روڈ ویز امپائز یونین کے برانچ صدر رجنیش مشرا نے کہاکہ لمبی دوری کے بسوں میں دو ڈرائیور ہونے چاہیے، تاکہ جو تھک جائے وہ آرام کر سکے۔
راجیش ورما (سی جی ایم، آپریشن) نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ جو ڈرائیور بس چلا رہا تھا، وہ تین دن کی چھٹی کے بعد آرام کرکے گھر سے آیا تھا۔
لہذا وہ ایک دم تروتازہ تھا۔ یہ بات دیگر ہےکہ ڈرائیور لکھنؤ سے دہلی روٹ پر پہلی بار بس چلا رہا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عام طور پر ایک ڈرائیور ایک ماہ میں 4 ہزار سے لے کر 5 ہزار کلومیٹر تک گاڑی چلاتا ہے اور 22 سے 23 دن کام کرتا ہے۔
ڈرائیور ایک بار میں 200 سے 250 کلومیٹر تک بس چلا سکتا۔ اگر 400-500 کلومیٹر کا سفر کیا تو 12 گھنٹے کا آرام ملتا ہے۔
ایک ہزار کلومیٹر یا زیادہ پر دو ڈرائیور ضروری ہے۔ ایسے ڈرائیور کو 24 گھنٹے سے 48 گھنٹے تک آرام کرنے کا قانون ہے۔
واضح رہے کہ روڈ ویز بس کا پہلی مرتبہ اتنا بڑا حادثہ ہوا، جس میں 29 لوگوں کی موت ہوئی۔ اس سے پہلے بریلی میں 25 اور باندہ میں 16 لوگوں کی جان حادثے میں گئی تھی۔
اس پورے معاملے میں صوبے کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اپنی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پوری تحقیق ہونے پر کچھ اعلی افسران پر سزا ہو سکتی ہے۔